زیک
مسافر
آپ اسے 1958 کی باسی مبارک سمجھ کر قبول کر لیںآپ کے خیال میں مارشل کے انڈر سے نکلا کب تھا ملک ؟؟
آپ اسے 1958 کی باسی مبارک سمجھ کر قبول کر لیںآپ کے خیال میں مارشل کے انڈر سے نکلا کب تھا ملک ؟؟
بس کیا کریں آنے والے دور گزشتہ دور سے خراب ہی ہورہا ہےوجی بھیا ہم آپ سے اتفاق کرتے ہیں کیونکہ اسقدر دکھ ہوتا ہے کہ کم ازُکم اپنے آپ سے تو سچ بولیں ۔۔اور دوسری بات ہمار ا جسطرح آپ نے کہا ہمارے رضا بھی یہی بات کہتے ہیں ۔۔ماں لوگوں کو اپنا دکھُ نہیں پھر بھی اس بات پر دُکھی ہیں کہ آپ کیوں خوش ہیں ۔۔۔
ہم نے لوگوں کی خوشی میں خوش ہونا چھوڑ دیا اور نعمتوں پر شکر ادا کرنا صرف شکایتیں رہ گیں شکر کم سے کم 🥲🥲🥲🥲
لیکن عمران خان صاحب نے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تمام کاروائی مکمل کی تھی کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں لی۔ہمیشہ دوسرا ہی کیوں غلط ہے ، کیا اپنے اعمال پر غور نہیں کرنا چاہیے۔
جب خود کسی کے کندھوں پر بیٹھ کر آتے ہیں تو سب ٹھیک لگتا ہے اور جب وہی کندھا کسی اور کا سہارا بنتا ہے تو دنیا بھر کی اخلاقیات یاد آنے لگتی ہیں۔کاش کہ مکافات عمل کا مطلب وقت پر سمجھ آ جائے تا کہ جو بو رہے ہیں وہ کاٹتے ہوئے پچھتاوا نہ ہو۔
کچھ بیچارے تو مغرب میں بس کر بھی اس مستقل قیام کو سچ نہیں مان سکتےکم ازُکم اپنے آپ سے تو سچ بولیں
زاتی دشمنی نہیں تھی لیکن پھر بھی عمران خان کی حکومت نے مخالفین کو کئی کئی ماہ پابند سلاسل رکھا جب کے ان کے خلاف ثبوت نہیں دیے اور عدالت ہر ایک کی ضمانت منظور کرنے پر مجبور ہوتی رہی، پچھلی حکومت میں اپوزیشن کہتی رہی کہ عمران خان قوم کا اعتماد کھو چکے اس لیے الیکشن کروایا جائے لیکن اس وقت عمران خان نہیں مانے کیوں کہ اس وقت پی ٹی آئی تمام ضمنی الیکشن ہار رہی تھی آج یہی کچھ دوسرا ٹولہ کر رہا ہے، مطلب غلط کے جواب میں بھی غلط ہو رہا ہے۔ یہ سب مکافات عمل نہیں تو اور کیا ہے؟لیکن عمران خان صاحب نے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تمام کاروائی مکمل کی تھی کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں لی۔
کیا یہ سب ایسے ہی چلتے رہنے دیا جائے یا اِس کا کوئی حل بھی ہوگا ؟زاتی دشمنی نہیں تھی لیکن پھر بھی عمران خان کی حکومت نے مخالفین کو کئی کئی ماہ پابند سلاسل رکھا جب کے ان کے خلاف ثبوت نہیں دیے اور عدالت ہر ایک کی ضمانت منظور کرنے پر مجبور ہوتی رہی، پچھلی حکومت میں اپوزیشن کہتی رہی کہ عمران خان قوم کا اعتماد کھو چکے اس لیے الیکشن کروایا جائے لیکن اس وقت عمران خان نہیں مانے کیوں کہ اس وقت پی ٹی آئی تمام ضمنی الیکشن ہار رہی تھی آج یہی کچھ دوسرا ٹولہ کر رہا ہے، مطلب غلط کے جواب میں بھی غلط ہو رہا ہے۔ یہ سب مکافات عمل نہیں تو اور کیا ہے؟
یہ سب اپنے مفاد کے قیدی ہیں ان کو نہ ملک کی فکر ہے اور نہ عوام کی۔ دونوں ٹولے یہی چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ان کے اقتدار کی راہ ہموار کرے ۔ دونوں ٹولوں کے ماضی اور حال کے بیانات سنیں تو سچائی کا ادراک ہو جاتا ہے۔
پچھلے ستر سال سے تو ایسے ہی چل رہا ہے طریقے بدل جاتے ہیں لیکن واردات ایک ہی رہتی ہے۔ یہ سب ایسے نہیں چلنا چاہیے لیکن اس وقت جو کوشش یا دوسرے لفظوں میں انارکی پھیلائی جا رہی ہے وہ اس تسلسل کو جاری رکھنے کے لیے ہو رہی ہے ۔ پہلے عمران خان آزمایا ہوا نہیں تھا لیکن اب اسے بھی آزما چکے تو ان سے ایک بار پھر سے تبدیلی کی توقع رکھنا کسی زی شعور کے لیَے مشکل امر ہے۔کیا یہ سب ایسے ہی چلتے رہنے دیا جائے یا اِس کا کوئی حل بھی ہوگا ؟
کون سا آپشن ہے اب عمران خان کے علاوہ ؟پہلے عمران خان آزمایا ہوا نہیں تھا لیکن اب اسے بھی آزما چکے تو ان سے ایک بار پھر سے تبدیلی کی توقع رکھنا کسی زی شعور کے لیَے مشکل امر ہے۔
اگر عمران خان ہی آپشن ہے تو پھر باقی سارے بھی آپشن ہے ، جس دن عوام وقتی مفاد ، وقتی اشتعال پسند نا پسند سے آزاد ہو کر سوچنے لگے گی تو آپشن بھی مل جائے گا۔ فی الوقت تو عوام کو ایجوکیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔کون سا آپشن ہے اب عمران خان کے علاوہ ؟
سیاسی اعتبار سے ؟فی الوقت تو عوام کو ایجوکیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
سیاسی نہیں تعمیری سوچ اپنانے کے لیے ، باقی سب تو خود ٹھیک ہو جائے گا۔سیاسی اعتبار سے ؟
لیکن اکثریت کی رائے تو غلط نہیں ہوسکتی اور پاکستانی عوام کی اکثریتی رائے یہ ہے کہ اس وقت عمران خان ہی درست آپشن ہے ۔سیاسی نہیں تعمیری سوچ اپنانے کے لیے ، باقی سب تو خود ٹھیک ہو جائے گا۔
تو پھر 2017 کے الیکشن میں بھی عوام کی اکثریت کی رائے کو اہمیت دینی چاہیے تھی۔لیکن اکثریت کی رائے تو غلط نہیں ہوسکتی اور پاکستانی عوام کی اکثریتی رائے یہ ہے کہ اس وقت عمران خان ہی درست آپشن ہے ۔
آپ کا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ 2017 کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی اگر یہ ہی مطلب ہے تو اِس کا جواب یہ ہے کہ عمران خان کو جیتوایا گیا ہے الیکشن درست نہیں تھے لیکن عمران خان صاحب نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ میں ووٹنگ کو چیک نہیں ہونے دونگا انہوں نے تو ہر بار یہ ہی کہا کہ آپ کو جس حلقے پر شک ہے اُس کے ووٹ کو چیک کروایا جائے ۔تو پھر 2017 کے الیکشن میں بھی عوام کی اکثریت کی رائے کو اہمیت دینی چاہیے تھی۔
اب تو یہ ساری دنیا کو پتا چل گیا ہے کہ عمران خان کو جتوایا گیا تھا، اس وقت جس طریقے سے دوسری پارٹیوں سے لوگوں کو لا لا کر پی ٹی آئی میں شامل کروایا گیا اور جو کچھ الیکشن کے وقت ہوا وہ تو سب عیاں ہو چکا ، میں اس وقت خود اس کا حامی تھا کہ عمران خان کو کسی بھی طرح جتوایا جائے لیکن بعد میں ملک کے حالات دیکھ کر احساس ہوا کہ جو چور رستے سے آتا ہے اس سے ایمانداری کی توقع کرنا فضول ہے۔ اور رہی بات چار حلقوں کی تو وہ پینتیس پنکچرز والی بات جیسی ہی ہے، ویسے بھی جب وتیرہ یہ ہو کہ قانون میرا ہو عدالت میری ہو تو سزا بھی میری مرضی سے ہوتی ہے۔آپ کا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ 2017 کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی اگر یہ ہی مطلب ہے تو اِس کا جواب یہ ہے کہ عمران خان کو جیتوایا گیا ہے الیکشن درست نہیں تھے لیکن عمران خان صاحب نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ میں ووٹنگ کو چیک نہیں ہونے دونگا انہوں نے تو ہر بار یہ ہی کہا کہ آپ کو جس حلقے پر شک ہے اُس کے ووٹ کو چیک کروایا جائے ۔
یہ سیاسی گپ شپ ہے نبیل بھائییہ کس قسم کی گپ شپ ہو رہی ہے یہاں؟
اگر سیاست پر ہی بحث کرنا ہے تو اس کے لیے الگ زمرہ موجود ہے۔
مان لی آپ کی بات کے دوسری پارٹی سے لائے گئے لوگ تھے (لوٹے تھے) تو اب تک پارٹی کو ختم ہوجانا چاھئیے تھا ۔یہ پارٹی اور بڑی اور مضبوط کیوں ہورہی ہے ؟اب تو یہ ساری دنیا کو پتا چل گیا ہے کہ عمران خان کو جتوایا گیا تھا، اس وقت جس طریقے سے دوسری پارٹیوں سے لوگوں کو لا لا کر پی ٹی آئی میں شامل کروایا گیا