م حمزہ
محفلین
درد تو رکنے کا اب نام نہیں لیتا ہے۔دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
فلم مرزا غالب
صبر سے دل بھی میرا اب کام نہیں لیتا ہے۔
درد تو رکنے کا اب نام نہیں لیتا ہے۔دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
فلم مرزا غالب
راہی منوا دکھ کی چنتا کیوں ستاتی ہےدرد تو رکنے کا اب نام نہیں لیتا ہے۔
صبر سے دل بھی میرا اب کام نہیں لیتا ہے۔
ارے کہنا کیا چاہتے ہو؟راہی منوا دکھ کی چنتا کیوں ستاتی ہے
دکھ تو اپنا ساتھی ہے
مجھے کچھ کہنا ہےارے کہنا کیا چاہتے ہو؟
کہو، نہ کہو، یہ آنکھیں بولتی ہیں او میرے صنم۔۔۔یہ گانا تو نہیں لگتا ۔
مجھے کچھ کہنا ہے
کیسے کہوں بنا تیرے زندگی یہ کیا ہو گیکہو، نہ کہو، یہ آنکھیں بولتی ہیں او میرے صنم۔۔۔
تیرے بنا زندگی میں کوئی شکوہ تو نہیںکیسے کہوں بنا تیرے زندگی یہ کیا ہو گی
جیسے کوئی سزا کوئی بد دعا ہو گی
شکوہ نہیں کسی سے، کسی سے گِلہ نہیںتیرے بنا زندگی میں کوئی شکوہ تو نہیں
تم جو مل گئے ہو تو یہ لگتا ہے کہ جہاں مل گیاشکوہ نہیں کسی سے، کسی سے گِلہ نہیں
نصیب میں نہیں تھا جو، وہ ہم کو ملا نہیں
ملنے کی تم کوشش کرنا وعدہ کبھی نہ کرنا۔ وعدہ تو ٹوٹ جاتا ہے۔تم جو مل گئے ہو تو یہ لگتا ہے کہ جہاں مل گیا
کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتاتم جو مل گئے ہو تو یہ لگتا ہے کہ جہاں مل گیا
جو تم کو ہو پسند وہی بات کہیں گےکبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا
کہیں زمین کہیں آسماں نہیں ملتا
کھلتے ہیں گل یہاں کھل کے بچھڑنے کوملنے کی تم کوشش کرنا وعدہ کبھی نہ کرنا۔ وعدہ تو ٹوٹ جاتا ہے۔
زندگی کیا ہے یادوں کی بارات زخموں کی سوغاتیادوں کی بارات نکلی ہے دل کے دوارے۔
زندگی اک سفر ہے سہانا یہاں کل کیا ہو کس نے جانازندگی کیا ہے یادوں کی بارات زخموں کی سوغات
یہ زندگی کے میلے یہ زندگی کے میلے دنیا میں کم نہ ہوں گے افسوس ہم نہ ہوں گےزندگی اک سفر ہے سہانا یہاں کل کیا ہو کس نے جانا
میلہ دلوں کا آتا ہے اک باریہ زندگی کے میلے یہ زندگی کے میلے دنیا میں کم نہ ہوں گے افسوس ہم نہ ہوں گے
آدمی مسافر ہے آتا ہے جاتا ہےمیلہ دلوں کا آتا ہے اک بار
آکے چلا جاتا ہے