مریم افتخار
محفلین
میرے بچپن کے دن کتنے اچھے تھے دن
آج بیٹھے بٹھائے کیوں یاد آ گئے
آج بیٹھے بٹھائے کیوں یاد آ گئے
مولاجانے کیا ہوگا آگے۔میرے بچپن کے دن کتنے اچھے تھے دن
آج بیٹھے بٹھائے کیوں یاد آ گئے
مرغی کیا جانے انڈے کا کیا ہوگامولاجانے کیا ہوگا آگے۔
اب کیا سوچیں کیا ہونا ہے ،جو ہوگا اچھا ہوگا۔مرغی کیا جانے انڈے کا کیا ہوگا
لائف ملے گی یا توے پہ فرائی ہوگا
کوئی نہ جانے اپنا فیوچر کیا ہوگا
ہونٹ گھما، سیٹی بجا، سیٹی بجا کے بول
بھیا! آل اِز ویل! او چاچو! آل اِز ویل
درد دلوں کے کم ہو جاتےکبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے
دے رہا ہے دعا میرا دل یہ تمہیںنہ شکوہ ہے کوئی نہ کوئی گلہ ہے
سلامت رہے تو یہ میری دعا ہے
بہت ہی کٹھن ہیں محبت کی راہیں
ذرا بچ کے چلنا زمانہ برا ہے
خوش رہے تو سدا یہ دیا ہے میرے۔دے رہا ہے دعا میرا دل یہ تمہیں
کیا یہی پیار ہےخوش رہے تو سدا یہ دیا ہے میرے۔
یہ پیار بڑا بے دردی ہے بے دردی نے مشکل کردی ہے۔کیا یہی پیار ہے
کوئی اپنا نہ ہوا ساری زندگی کے لیے بہت ہے پیار جو مل جائے دو گھڑی کے لیےیہ پیار بڑا بے دردی ہے بے دردی نے مشکل کردی ہے۔
میں شاعر تو نہیں، مگر ۔۔۔۔۔