بالکل ہے اور میرا پسندیدہ ہے۔ہم ہیں متاع کوچہ و بازار کی طرح۔
اٹھتی ہے ہر نگاہ خریدار کی طرح
بالکل ہے اور میرا پسندیدہ ہےیہ بھی گیت نہیں لگتا
بھگوان اک قصور کی اتنی بڑی سزا دنیا تری یہی ہے تو دنیا سے میں چلا
دنیا بنانے والے کیا تیرے من میں سمائیبھگوان اک قصور کی اتنی بڑی سزا دنیا تری یہی ہے تو دنیا سے میں چلا
ہم چھوڑ چلے ہیں محفل کو
یاد آئیں کبھی تو مت رونا
نفرت کی دنیا کو چھوڑ کے پیار کی دنیا میں خوش رہنا میرے یاریہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
کس کو سناؤں حال دلِ بے قرار کا
بجھتا ہوا چراغ ہوں اپنے مزار کا
اے کاش بھول جاؤں مگر بھولتا نہیں
کس دھوم سے اٹھا تھا جنازہ بہار کا
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
اپنا پتا ملے نہ خبر یار کی ملے
دشمن کو بھی نہ ایسی سزا پیار کی ملے
ان کو خدا ملے ہے خدا کی جنہیں تلاش
مجھ کو بس اک جھلک مرے دلدار کی ملے
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
صحرا میں آ کے بھی مجھ کو ٹھکانہ نہ ملا
غم کو بھلانے کا کوئی بہانہ نہ ملا
دل ترسے جس میں پیار کو کیا سمجھوں اس سنسار کو
اک جیتی بازی ہار کے میں ڈھونڈوں بچھڑے یار کو
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
دور نگاہوں سے سے آنسو بہاتا ہے کوئی
کیسے نہ جاؤں میں مجھ کو بلاتا ہے کوئی
یا ٹوٹے دل کو جوڑ دو یا سارے بندھن توڑ دو
اے پربت رستہ دے مجھے اے کانٹو دامن چھوڑ دو
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
کیفی اعظمی
نفرت کی دنیا کو چھوڑ کے پیار کی دنیا میں خوش رہنا میرے یار
ابھی نہ جاو چھوڑ کر کہ دل ابھی بھرا نہیںتیری دنیا سے ہوکے مجبور چلا
میں بہت دور بہت دور بہت دور چلا
تم نے بلایا اور ہم چلے آئے!ابھی ایک دوست سے موبائل پہ بات کر رہا ہوں، اس لیے جواب لیٹ بھی ہو سکتا ہے
ابھی نہ جاو چھوڑ کر کہ دل ابھی بھرا نہیں
جب جب بہار آئی اور پھول مسکرائے مجھے تم یاد آئےتم نے بلایا اور ہم چلے آئے!
پھول مانگوں نا بہار مانگوں۔ میں تو صنم ۔۔۔جب جب بہار آئی اور پھول مسکرائے مجھے تم یاد آئے
رے پیار کوئی کھلونا نہیں ہے ہر کوئی لے جو خریدپھول مانگوں نا بہار مانگوں۔ میں تو صنم ۔۔۔
کھلونا جان کر تم تو میرا دل توڑ جاتے ہو۔رے پیار کوئی کھلونا نہیں ہے ہر کوئی لے جو خرید
ہائے تو نے مجھے الفت کے سوا کچھ نہ دیا اور میں نے تجھے نفرت کے سوا کچھ نہ دیاکھلونا جان کر تم تو میرا دل توڑ جاتے ہو۔
دشمن نہ کرے دوست نے وہ کام کیا ہےہائے تو نے مجھے الفت کے سوا کچھ نہ دیا اور میں نے تجھے نفرت کے سوا کچھ نہ دیا
ہم بے وفا ہرگز نہ تھے پر ہم وفا کر نہ سکےدشمن نہ کرے دوست نے وہ کام کیا ہے
عمر بھر کا غم ہمیں انعام دیا ہے
ہم نے جفا نہ سیکھی تم کو وفا نہ آئیہم بے وفا ہرگز نہ تھے پر ہم وفا کر نہ سکے
اب کوئی تجھ کو شکوہ نہ ہو گا تری زندگی سے چلا جا رہا ہوںہم نے جفا نہ سیکھی تم کو وفا نہ آئی
پتھر سے دل لگایا اور دل پہ چوٹ کھائی۔
ہم تم نہ ہوںگے جدااب کوئی تجھ کو شکوہ نہ ہو گا تری زندگی سے چلا جا رہا ہوں