دیکھا ایک خواب تو یہ سلسلے ہوئےدل دھڑکے میں تم سے یہ کیسے کہوں
کہتی ہے میری نظر شکریہ
اوئے ہوئے ہوئے......!
تم میری، امنگوں، کی شب کے لیے
آئے ہو، بن کے، سحر شکریہ
اوئے ہوئے ہوئے........!
دور تک نگا میں ہے گل کھلے ہوئے
دیکھا ایک خواب تو یہ سلسلے ہوئےدل دھڑکے میں تم سے یہ کیسے کہوں
کہتی ہے میری نظر شکریہ
اوئے ہوئے ہوئے......!
تم میری، امنگوں، کی شب کے لیے
آئے ہو، بن کے، سحر شکریہ
اوئے ہوئے ہوئے........!
میرے خیالوں پہ چھائی ہے اک صورت متوالی سیدیکھا ایک خواب تو یہ سلسلے ہوئے
دور تک نگا میں ہے گل کھلے ہوئے
جب کوئی بات بگڑ جائےمیرے خیالوں پہ چھائی ہے اک صورت متوالی سی
نازک سی، شرمیلی سی، معصوم سی، بھولی بھالی سی
رہتی ہے وہ دور کہیں (انڈیا میں) اتا پتا معلوم نہیں
کوکو رینا، کوکو رینا، کوکو رینا، کوکو رینا!
جب کوئی پیار سے بلائے گاجب کوئی بات بگڑ جائے
جب کوئی مشکل پڑ جائے
تم دینا ساتھ مرا
او ہم نوا
آؤ حضور تم کو ستاروں میں لے چلوںجب کوئی پیار سے بلائے گا
تم کو ایک شخص یاد آئے گا
لذتِ غم سے آشنا ہو کر
اپنے محبوب سے جدا ہو کر
جب کوئی تارا ٹمٹمائے گا
تم کو ایک شخص یاد آئے گا!
لے کے آنکھوں میں غرور ایسے بیٹھے ہیں حضور جیسے جانتے نہیں پہچانتے نہیںآؤ حضور تم کو ستاروں میں لے چلوں
دل جھوم جائے ایسی بہاروں میں لے چلوں
یہ شام مستانی مدہوش کیے جائےلے کے آنکھوں میں غرور ایسے بیٹھے ہیں حضور جیسے جانتے نہیں پہچانتے نہیں
کر کے دل کا شیشہ چُور ایسے بیٹھے ہیں حضور جیسے جانتے نہیں پہچانتے نہیں
لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقییہ شام مستانی مدہوش کیے جائے
مجھے ڈور کوئی کھینچے تری اووررر لیے جائے
یہ چاند سا روشن چہرہلا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
ہاتھ آجائے مجھے میرا مقام اے ساقی
حُسنِ جاناں کی تعریف ممکن نہیںیہ چاند سا روشن چہرہ
زلفوں کا رنگ سنہرہ
یہ جھیل سی نیلی آنکھیں
کوئی راز ہے ان میں گہرہ
اشاروں اشاروں میں دل لینے والےحُسنِ جاناں کی تعریف ممکن نہیں
آفریں، آفریں، آفریں، آفریں
تو بھی دیکھے اگر تو کہے ہم نشیں
آفریں آفریں آفریں، آفریں
چہرہ اک پھول کی طرح شاداب ہے
چہرا اس کا ہے یا کوئی مہتاب ہے
چہرہ جیسے کلی چہرہ جیسے کنول
چہرہ جیسے تصور بھی تصویر بھی
چہرہ اک خواب بھی چہرہ تعبیر بھی
چہرہ کوئی الف لیولی داستاں
چہرہ اک پل یقیں، چہرہ اک پل گماں
چہرہ جیسا کہ چہرہ کہیں بھی نہیں
صندلیں صندلیں، مرمریں مرمریں
حسنِِ جاناں کی تعریف ممکن نہیں.....
ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعداشاروں اشاروں میں دل لینے والے
بتا یہ ہنر تو نے سیکھا کہاں سے
اب تو ہے تم سے ہر خوشی اپنیہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد
پھر بنیں گے آشنا کتنی ملاقاتوں کے بعد؟
مر جاؤں یا جی لوں ذرا....!اب تو
اب تو ہے تم سے ہر خوشی اپنی
تم پہ مرنا ہے زندگی اپنی
تیرا کتنا انتظار میں نے کیاآواز دے کے ہمیں تم بلاو
چٹھی نہ کوئی سندیستیرا کتنا انتظار میں نے کیا