سیما علی
لائبریرین
جو درد ملا اپنوں سے ملااور اس دل میں کیا رکھا ہے
تیرا ہی درد چھپا رکھا ہے
غیروں سے شکایت کون کرے
جو درد ملا اپنوں سے ملااور اس دل میں کیا رکھا ہے
تیرا ہی درد چھپا رکھا ہے
قسمیں وعدے پیار وفا سب باتیں ہیں باتوں کا کیااور اس دل میں کیا رکھا ہے
تیرا ہی درد چھپا رکھا ہے
عجیب داستاں ہے یہ، کہاں شروع کہاں ختماک پیار کا نغمہ ہے موجوں کی روانی ہے
زندگی اور کچھ بھی نہیں تیری میری کہانی ہے
غیروں پہ کرم اپنوں پہ ستمجو درد ملا اپنوں سے ملا
غیروں سے شکایت کون کرے
جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گاقسمیں وعدے پیار وفا سب باتیں ہیں باتوں کا کیا
کوئی کسی کا نہیں یہ جھوٹے ناطے ہیں ناطوں کا کیا
جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گاقسمیں وعدے پیار وفا سب باتیں ہیں باتوں کا کیا
کوئی کسی کا نہیں یہ جھوٹے ناطے ہیں ناطوں کا کیا
ارے واہ دونوں نے ایک ہی سوچاجو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا
روکے زمانہ چاہے روکے خدائی
تم کو آنا پڑے گا
ختم یعنی کہ پنجابی میں مکعجیب داستاں ہے یہ، کہاں شروع کہاں ختم
یہ منزلیں ہیں کون سی، نہ وہ سمجھ سکے نہ ہم
عجیب داستاں ہے یہ کہاں شروع، کہاں ختم
یہ منزلیں ہیں کون سی، نہ وہ سمجھ سکے نہ ہم
ارے واہ دونوں نے ایک ہی سوچا
وفا کا نام لے کے جو دھڑک رہے تھے ہر گھڑیختم یعنی کہ پنجابی میں مک
پیاردی کہانی لوکو کتھے آ کے مک گئی
ہاسیاں تو شروع ہوئی ہنجوواں تے مک گئی
یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیںچل چلیے ۔ چل دنیا دے اس نکرے ۔جتھے بندہ نہ بندے دی ذات ہوئے ۔
پیار کا وعدہ ایسے نبھائیںوفا کا نام لے کے جو دھڑک رہے تھے ہر گھڑی
وہ میرے نیک نیک دن تمہی تو ہو
جو مسکرا کے رہ گئے، زہر کی جب سوئی گڑی
وہ میرے نیک نیک دن تمہی تو ہو
اب کسی کا میرے دل انتظار نہ رہا
زندگی ہمیں تیرا اعتبار نہ رہا
پیار پیار نہ رہا
بیٹا ابھی ایک دو روز قبل میں یہی گانا اردو محفل کے لیے (مذاق میں ) گا چکا ہوں ۔دیکھو ذرا میرے سُر ۔یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
اپنا پتہ ملے نہ خبر یار کی ملے
دشمن کو بھی نہ ایسی سزا پیار کی ملے
یہ دنیااااا یہ محفل ل ل ل ( یعنی اردو محفل )میرے کااام کی نہیں ۔
مذاق کر رہا ہوں بھئی سچ نہ سمجھ لینا
بھئی ہار مانی ہم نے تو تمہارے سروں کا مقابلہ تو ہم نہیں کر سکتے ۔ ہم نے تو بس یونہی گنگنا دیا تھا۔سید عاطف علی بھائی۔ ہم نے سوچا کہ ہم بھی سر لگا کر دیکھ لیتے ہیں اس گانے کے۔
محفل پر ہی ایک اور گانا
یہ محفل جو آج سجی ہے
اس محفل میں ہے کوئی ہم سا
ہم سا ہو تو سامنے آئے
ہم سا ہو تو سامنے آئے
(کوئی چیلنج مت سمجھ بیٹھے ، بس گانا ہی ہے یہ )
آپ کی اس چپ کو نشانہ بناکربھئی ہار مانی ہم نے تو تمہارے سروں کا مقابلہ تو ہم نہیں کر سکتے ۔ ہم نے تو بس یونہی گنگنا دیا تھا۔
اظہار بھی مشکل ہے ۔ کچھ کہہ بھی نہیں سکتے ۔ مجبور ہیں اف اللہ ۔چپ رہ بھی نہیں سکتے۔ ہ ہ ہ
زندگی تو بے وفا ہے ایک دن ٹھکرائے گیکبھی خواہشوں نے لوٹا کبھی بے بسی نے مارا ۔
گلہ موت سے نہیں ہے ۔ ہمیں زندگی نے مارا ۔
سن رہا ہے نہ توزندگی تو بے وفا ہے ایک دن ٹھکرائے گی
موت محبوبہ ہے اپنی، ساتھ لے کر جائے گی
روتے ہوئے آتے ہیں سب، ہنستا ہوا جو جائے گا
وہ مقدر کا سکندر جانِ من کہلائے گا