تیرہویں سالگرہ آئیے آئیے - گرہ لگائیے

زلفی بھائی۔۔۔ہم تو ٹین کی چھت پر پڑنے والی بارش کی بوندوں کے میوزک پر سر دھندنے والے لوگ ہیں۔۔۔۔اور آپ کی شاعری پڑھ کر کچھ گراں نہیں گذرا۔۔بس۔۔۔
جلدی سے جا کر بزم سخن میں کچھ اچھے کلام پڑھے تو طبیعت بہتر ہوئ۔۔:whistle:

بس موقع بہ موقع ہمیں بھی دوا دیتے رہیں اور تصیح کرتے رہیں، امید ہے یوں نہیں ہو گا۔ :)
 

سید عمران

محفلین
سنا ہے وہ آمادہ وصال ہیں اکمل
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے
اس شعر کی تشریح:
اس شعر سے کسی قسم کی گمراہی مراد نہ لی جائے۔۔۔
اس شعر میں وہ سے مراد عدنان بھائی ہیں۔۔۔
جو کراچی کے محفلین سے ملاقات پر آمادہ ہوگئے!!!
 

سید عمران

محفلین
سنا ہے وہ آمادہ وصال ہیں اکمل
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے

ایک صلاح :)
ہیں وہ آمادۂ وصال اکمل
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے
سنا ہے سے زیادہ یقینی معاملہ ہیں بنتا ہے۔۔۔
اس پر خوش ہونا تو بنتا ہے!!!
اب زیادہ اچھا ہے ۔۔شکریہ۔۔
 
بہت بہتر تابش بھائی۔ :) کچھ بیان فرمائیے تاکہ میں

مراسم جو کیے بحال پھر سے

اور

پھر مراسم بحال ہو گئے ہیں

میں فرق سمجھ سکوں۔
بحر ہے
فاعلاتن مفاعلن فعلن یا فَعِلاتن مفاعلن فعلن
آپ کا مصرعہ
مراسم جو کیے بحال پھر سے
اس بحر کے مطابق درست نہیں۔ :)
 
محترم محمد وارث صاحب اور محترم فیصل عظیم فیصل صاحب سے اصلاح کی درخواست ہے۔
مراسم جو کیے بحال پھر سے
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے
اصلاح کرنے کی حیثیت و قابلیت نہیں ہے برادر ۔ البتہ میری اپنی سوچ ہے جو دوسروں کی نظر میں غلط یا صحیح ہو سکتی ہے۔ شعر کہنا اپنے جذبات کو خوبصورتی کے ساتھ بیان کی کوشش۔ جیسے خوبصورتی کا پیمانہ سب کے لیئے مختلف ہوتا ہے اسی طرح شاعری کا انداز و پیمانہ بھی سب کے لیئے مختلف ہو سکتا ہے۔ کچھ لوگ آزادانہ بیانیہ کے قائل ہوتے ہیں اور کچھ صدیوں سے لگی ہوئی لکیروں پر چلنے میں خوش اور تخلیق کے ماہر ہوتے ہیں ۔ اردو کے لیئے خلوص کی کمی کسی میں نہیں ہوتی البتہ نقطہ نظر کا فرق سب جگہ ہوتا ہے اور یہی حسن محفل ہوتا ہے۔ اصلاح کے لیئے وارث بھائی یا استاذ محترم الف عین بہترین ہستیاں ہیں البتہ میری رائے میں شعر پانی جیسا ہونا چاہیئے کہ ایک جھرنے کی طرح بیان ہوتے ہوئے روانی میں فرق نہ آنے پائے۔
میری طرف سے اصلاح یا صلاح دونوں کی معذرت ۔ سبب صرف اتنا ہے کہ میں خود کو اس کا اہل نہیں پاتا
 
Top