شمشاد
لائبریرین
آپی آج ان شاء اللہ آپ کو کچھ لکھ کر بھیجوں گا۔
آپی آج ان شاء اللہ آپ کو کچھ لکھ کر بھیجوں گا۔
علی بابا آپ کی بات بھی صحیح ہے کہ صدقہ خیرات ایسے کرو کہ ایک ہاتھ سے کرو اور دوسرے ہاتھ کو علم نہ ہو۔کوئی مولانا صاحب ٹھیک بتائیں گے لیکن سنا ہے کہ اس طرح کی کوئی حدیث ہے کہ کوئی خیرات کرو کوئی صدقہ کرو یا نیک کام کرو تو ایک ہاتھ سے کرو تو دوسرے والے ہاتھ کو علم نہ ہو یعنی چھپ کر کرو خاموشی سےکرو اور رازداری سے کرو لیکن پھر چھوٹی چھوٹی خیراتیں کر کے یا بڑی بڑی بھی کر کے ان کا ڈھنڈورا پیٹنا کیسا عمل ہے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ دوسروں کو ترغیب دینے کے لیے ایسا کیا یا لکھا ہے تو دوسروں کو ترغیب دینے کے لیے بھی کیا میں میں کرنا ضروری ہے، کہ میں نے یہ کیا کردیا، میرے فلاں رشتے دار نے یہ کر دیا وہ کر دیا؟
باکل درست شمشاد بھیا نیکی کی ترغیب دینا بھی ہمارے مذہبِ اسلام میں مسلمان کا اصل مقصدِ حیات ہے ۔اور تمام چیزوں سے بالا تر ہے۔۔۔۔۔۔۔علی بابا آپ کی بات بھی صحیح ہے کہ صدقہ خیرات ایسے کرو کہ ایک ہاتھ سے کرو اور دوسرے ہاتھ کو علم نہ ہو۔
یہاں جو لکھا جاتا ہے، یہ ڈھنڈورا پیٹنا تو بالکل بھی نہیں ہے۔ یہ ترغیب ہے کہ دوسرے بھی ایسا ہی کچھ کریں۔
جو بھی صدقہ خیرات کیا جاتا ہے، اس کا حال تو اللہ کی ذات ہی جانتی ہے اور اس کا اجر بھی اسی نے دینا ہے۔
بقول جاسمن آپی "ہم جانتے ہیں کہ ہمارے دین میں چھوٹی سے چھوٹی نیکی کی بھی بہت اہمیت ہے۔ حتیٰ کہ راستے سے پتھر ہٹا دینا بھی نیکی ہے۔ اور ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کس نیکی کا اللہ کریم کتنا اجر دیں گے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ جس نیکی کو چھوٹا سمجھا جا رہا ہو، نیت کی اچھائی نیز کسی اور وجہ سے بھی اس کا وزن بڑھ جائے۔ یہ اللہ ہی جانتا ہے۔ ہمارا کام ہے کہ ہم اپنے نیکیوں کے اکاؤنٹ کو بھرتے چلے جائیں۔
رسول اللہ ﷺ کا ارشادِ پاک ہے، جو شخص اپنے بھائی کی کسی حاجت کو پورا کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ہر قدم پر ستّر نیکیاں عطا فرماتا ہے۔"
میں نے یہ دیکھا ہے کہ جاسمن آپی کس کس طرح لوگوں کی مدد کرتی ہیں، جو کہ میں پہلے نہیں جانتا تھا کہ ایسے بھی مستحق افراد کی مدد کی جا سکتی ہے۔
امید ہے آپ کی تسلی ہو گئی ہو گی۔
کوئی مولانا صاحب ٹھیک بتائیں گے لیکن سنا ہے کہ اس طرح کی کوئی حدیث ہے کہ کوئی خیرات کرو کوئی صدقہ کرو یا نیک کام کرو تو ایک ہاتھ سے کرو تو دوسرے والے ہاتھ کو علم نہ ہو یعنی چھپ کر کرو خاموشی سےکرو اور رازداری سے کرو لیکن پھر چھوٹی چھوٹی خیراتیں کر کے یا بڑی بڑی بھی کر کے ان کا ڈھنڈورا پیٹنا کیسا عمل ہے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ دوسروں کو ترغیب دینے کے لیے ایسا کیا یا لکھا ہے تو دوسروں کو ترغیب دینے کے لیے بھی کیا میں میں کرنا ضروری ہے، کہ میں نے یہ کیا کردیا، میرے فلاں رشتے دار نے یہ کر دیا وہ کر دیا؟
آپ کی ترغیب والی بات کا جواب میں نے پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ ترغیب بھی دینی ہے تو میں میں کرنے کی ضرورت نہیں۔ باقی ہماری کون سنے گا، یہاں بھائی بھانجے بھتیجے ہی بہت ہیں۔علی بابا آپ کی بات بھی صحیح ہے کہ صدقہ خیرات ایسے کرو کہ ایک ہاتھ سے کرو اور دوسرے ہاتھ کو علم نہ ہو۔
یہاں جو لکھا جاتا ہے، یہ ڈھنڈورا پیٹنا تو بالکل بھی نہیں ہے۔ یہ ترغیب ہے کہ دوسرے بھی ایسا ہی کچھ کریں۔
جو بھی صدقہ خیرات کیا جاتا ہے، اس کا حال تو اللہ کی ذات ہی جانتی ہے اور اس کا اجر بھی اسی نے دینا ہے۔
بقول جاسمن آپی "ہم جانتے ہیں کہ ہمارے دین میں چھوٹی سے چھوٹی نیکی کی بھی بہت اہمیت ہے۔ حتیٰ کہ راستے سے پتھر ہٹا دینا بھی نیکی ہے۔ اور ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کس نیکی کا اللہ کریم کتنا اجر دیں گے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ جس نیکی کو چھوٹا سمجھا جا رہا ہو، نیت کی اچھائی نیز کسی اور وجہ سے بھی اس کا وزن بڑھ جائے۔ یہ اللہ ہی جانتا ہے۔ ہمارا کام ہے کہ ہم اپنے نیکیوں کے اکاؤنٹ کو بھرتے چلے جائیں۔
رسول اللہ ﷺ کا ارشادِ پاک ہے، جو شخص اپنے بھائی کی کسی حاجت کو پورا کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ہر قدم پر ستّر نیکیاں عطا فرماتا ہے۔"
میں نے یہ دیکھا ہے کہ جاسمن آپی کس کس طرح لوگوں کی مدد کرتی ہیں، جو کہ میں پہلے نہیں جانتا تھا کہ ایسے بھی مستحق افراد کی مدد کی جا سکتی ہے۔
امید ہے آپ کی تسلی ہو گئی ہو گی۔
میری بات سے نہ سہی، اوپر کچھ اراکین نے قرآنی آیات سے حوالے دیئے ہیں، ان پر بھی آپ کا ایمان ہے کہ وہاں بھی آپ یہی میں میں کریں گے؟آپ کی ترغیب والی بات کا جواب میں نے پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ ترغیب بھی دینی ہے تو میں میں کرنے کی ضرورت نہیں۔ باقی ہماری کون سنے گا، یہاں بھائی بھانجے بھتیجے ہی بہت ہیں۔
جی پڑھ لیں تھی آیات، اور ایمان تک آپ اور آپ جیسے بہت جلد پہنچ جاتے ہیں۔میری بات سے نہ سہی، اوپر کچھ اراکین نے قرآنی آیات سے حوالے دیئے ہیں، ان پر بھی آپ کا ایمان ہے کہ وہاں بھی آپ یہی میں میں کریں گے؟
اگر بندہ سمجھنا نہ چاہے تو اس کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا۔جی پڑھ لیں تھی آیات، اور ایمان تک آپ اور آپ جیسے بہت جلد پہنچ جاتے ہیں۔
آپ بھی اپنی آپی کی بات ایک طرف رکھ کر اللہ کی بات دوبارہ پڑھیں، پوشیدہ صدق خیرات کر تو خوب تر ہے۔ اور اس کا اجر اللہ کے پاس ہے، نہ کہ یہاں واہ واہ۔
صد فی صد درست بھیااگر بندہ سمجھنا نہ چاہے تو اس کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا۔
مثال مشہور ہے کہ "سوئے ہوئے کو تو اٹھایا جا سکتا ہے، اٹھے ہوئے کو کون اٹھائے۔"
جنگ تبوک کی تیاری ہو رہی ہے۔ مال اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ جبرئیل امین اللہ تعالٰی کا کلام لیکر آتے ہیں کہ ہے کوئی جو اللہ کو قرض دے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم علی الاعلان اللہ تعالٰی کا فرمان لوگوں کو سُنا رہے ہیں کہ ہے کوئی جو اللہ کو قرض دے۔
صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ اعلانیہ طور پر گھر کا سارا سامان راہ خدا میں دے دیتے ہیں۔
فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ اعلانیہ طور پر گھر کا آدھاا سامان راہ خدا میں دے دیتے ہیں۔
ایک اصحابی ساری رات محنت کر کے ہاتھ بھر کھجور معاوضہ کے طور پر حاصل کر کے لاتے ہیں ہیں اور اعلانیہ طور پر راہ خدا میں دے دیتے ہیں۔
کسی کی نیتوں پر حرف اٹھانا ہمارے اختیار میں نہیں ۔ جو قدریں خدا نے اپنے ہاتھ میں رکھیں انہیں خدا کے ہاتھ سے چھیننا انسان کو زیبا نہیں ۔
کوئی نیکی چھوٹی نہیں ہوتی ۔ انسان کی نیت بظاہر چھوٹی نیکی کو بڑا کردیتی ہے۔ بھلائی کا کام پوشیدہ اور اعلانیہ دونوں ہی طرح کرنا چاہیئے ۔
کسی کی نیتوں پر حرف اٹھانا ہمارے اختیار میں نہیں ۔ جو قدریں خدا نے اپنے ہاتھ میں رکھیں انہیں خدا کے ہاتھ سے چھیننا انسان کو زیبا نہیں ۔
کوئی نیکی چھوٹی نہیں ہوتی ۔ انسان کی نیت بظاہر چھوٹی نیکی کو بڑا کردیتی ہے۔ بھلائی کا کام پوشیدہ اور اعلانیہ دونوں ہی طرح کرنا چاہیئے ۔
یہ تو میں کب سے کہہ رہا ہوں کہ اردو محفل کی انتظامیہ سو رہی ہے۔میری اردو محفل کے ناظمین اعلیٰ سے استدعا ہے کہ ٹرولز اور جعلی آئی ڈیز کو روکنے کے لیے کوئی واضح اور سخت پالیسی بنائی جائے، آج کل محفل پر دھڑا دھڑ جعلی آئی ڈیز بن رہی ہیں جن کو کسی کی پروا نہیں ہوتی اور وہ سینیئر اور معزز ارکان کی دل آزاری کا باعث بنتے ہیں جیسا کہ اس لڑی میں ہو رہا ہے!
ہمیں شروع میں بالکل نہیں محسوس ہوا کیو نکہ محفل کے زیادہ تر لوگ بے حد مہذب اور با اخلاق ہیں ۔لیکن اس طرح کی گفتگو کرنا اور پھر بحث برائے بحث۔لیکن اب اِن جعلی آئی ڈئیز کو ضرور روکا جانا چاہیے۔۔۔۔یہ تو میں کب سے کہہ رہا ہوں کہ اردو محفل کی انتظامیہ سو رہی ہے۔
بسم اللہ الر حمن الرحیم
اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور نیت کو اللہ تعالیٰ ہی جان سکتا ہے کبھی کبھی ہم کچھ اور سمجھ رہے ہوتے ہیں اور سامنے والے کی نیت کچھ اور ہوتی ہے اس لئے سخت احتیاط کی ضرورت ہے
دو باتیں میرے ذہن میں ہیں
پہلی تو یہ کہ
بات ساری نیت کے اوپر ہے اگر نیت دکھاوے کی ہے
تو پھر کیسا بھی بڑا عمل ہو سب بے کار ہے
اور اگر نیت میں اخلاص ہے اور مقصد دکھاوا ریا کاری نہیں ہے بلکہ اوروں کو ترغیب دینا یا اور کوئی نیک مقصد ہے اس لئے کسی نیک کام کو صدقہ خیرات کو کھلے طور پر کیا جا رہا ہے تو یہ کچھ غلط نہیں بلکہ اور زیادہ ثواب کا باعث ہو جاتا ہے
دوسری بات حالات اور موقع پر موقوف ہے کہیں کھلے طور پر افضل ہے اور کہیں چھپا کر
لیکن اپنی نیت کا جائزہ بار بار لینا بہت ضروری ہے کہ ہمارا کام اللہ کی رضا کیلئے ہے یا نہیں
اور کسی نیک کام کو یہ سوچ کر چھوڑنا کہ کوئی دیکھ رہا ہے یہ بھی ریا میں داخل ہے
یہ جو اپنے نام کے بجائے الگ الگ آئی ڈیز کا استعمال کرتے ہیں کیا انتظامیہ انہیں کسی طور روک سکتی ہے
تو روک لگائی جانی چاہئیے یہ میری ذاتی رائے ہے
اب آپ کے لیئے کہاں سے کوئی مولانا ڈھونڈ کر لائیں ۔ ایک مولانا بچے تھے وہ بھی او پی سی میں مصروف ہیں ۔کوئی مولانا صاحب ٹھیک بتائیں گے لیکن سنا ہے کہ اس طرح کی کوئی حدیث ہے کہ کوئی خیرات کرو کوئی صدقہ کرو یا نیک کام کرو تو ایک ہاتھ سے کرو تو دوسرے والے ہاتھ کو علم نہ ہو یعنی چھپ کر کرو خاموشی سےکرو اور رازداری سے کرو لیکن پھر چھوٹی چھوٹی خیراتیں کر کے یا بڑی بڑی بھی کر کے ان کا ڈھنڈورا پیٹنا کیسا عمل ہے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ دوسروں کو ترغیب دینے کے لیے ایسا کیا یا لکھا ہے تو دوسروں کو ترغیب دینے کے لیے بھی کیا میں میں کرنا ضروری ہے، کہ میں نے یہ کیا کردیا، میرے فلاں رشتے دار نے یہ کر دیا وہ کر دیا؟