عبداللہ محمد
محفلین
اوہ بھینس کی دُم !!
پاکستانی فیلڈنگ کے شاہکار۔اوہ بھینس کی دُم !!
نصب شدہ دی کوئی تے گل من لو!وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد کو ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنی چاہئے
اگر نام لے کر ریلو کٹوں کی نشاندہی کر دی جاتی تو مناسب رہتا۔سرفراز بھارت سے جیت کے لیے ریلوکٹوں پر انحصار نہ کریں، وزیراعظم کا مشورہ
شیئر ٹویٹ
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
پاکستانی ٹیم شکست کا خوف نکال کر آخری گیند تک لڑے، وزیراعظم عمران خان۔ فوٹو : فائل
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد کو بھارت سے جیت کے لیے ریلوکٹوں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب میں نے کرکٹ کیریئر کاآغاز کیا تو ایسے لگتا تھا کہ 70فیصد کامیابی ٹیلنٹ اور 30 فیصد دماغ سے ہے، کیریئر کے اختتام پر یہ تناسب 50،50 فیصد پر آگیا، جب میں نے کرکٹ کھیلنا ختم کیا تو یہ تناسب 50،50 فیصد ہوگیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج کل جیت کے لیے ٹیلنٹ 40 فیصد جب کہ ذہنی مضبوطی 60 فیصد ہوگئی ہے، دماغ کی مضبوطی آج کے میچ کے نتیجے کا تعین کرے گی، سرفراز جیسا بہادر کپتان پاکستان کی خوش قسمتی ہے،آج کے میچ میں پاکستانی ٹیم کو شکست کا خوف دماغ سے نکال دینا چاہیے، شکست کے خوف سے منفی سوچ جنم لیتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو جیت کے لیے مشورے دیتے ہوئے کہا کہ سرفراز احمد کو جیت کے لیے ریلو کٹوں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے، ریلو کٹے دباؤ میں کارکردگی نہیں دکھا سکتے،جیت کے لیے سرفراز کو اسپیشلسٹ بیٹسمین اور بولرز کھلانے چاہئیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد کو ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنی چاہئے، پاکستانی ٹیم شکست کا خوف نکال کر آخری گیند تک لڑے، پھر نتیجہ چاہے کچھ بھی ہو کھلے دل سے قبول کرے، قوم کی دعائیں ٹیم کے ساتھ ہیں۔
جی آ۔ مزید یہ کہ شرکا کے ٹی وی اور موبائل سکرین ٹوٹنے سے محفوظ رہیں گی۔میچ کی صورت حال دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ آج شام منعقد ہونے والی محفلین کی تقریب میں شرکاء کی تعداد توقع سے زائد ہو گی ۔۔۔!
شاداب کے آنے سے پاکستانیوں کے چہرے کی شادابی مزید غائب۔
ایسا بیان مجھے بھی نامناسب لگا۔اگر نام لے کر ریلو کٹوں کی نشاندہی کر دی جاتی تو مناسب رہتا۔
تفنن برطرف سیلیکشن کمیٹی کی سیلیکٹ کی ہوئی ٹیم پر ایسا تبصرہ بنیادی طور پر ٹیم مینیجمنٹ پر عدم اعتماد کا اظہار اور سیلیکٹڈ کھلاڑیوں کا حوصلہ پست کرنے کے مترادف ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ خان صاحب ایک بہترین کرکٹر تھے تاہم 1992ء کا ورلڈ کپ ہمیں دو تین میچز میں بہترین کارکردگی کے باعث مل گیا۔ خان صاحب کی خوش بختی کہ پورے ورلڈ کپ میں ان کی بیٹنگ فائنل میچ میں چل گئی ۔۔۔! تاہم، اس میں دو رائے نہیں کہ وہ ٹیسٹ میچز میں ہمیشہ ایک بہترین کپتان اور کھلاڑی کے رُوپ میں سامنے آئے ۔۔۔!ایسا بیان مجھے بھی نامناسب لگا۔
یہی پیغام بہتر اور حوصلہ افزا انداز میں بات کہہ بھی کہہ کر دیا جاسکتا تھا ۔
عمران خان کو بات کرنے اور کہنے کا سلیقہ سیکھنے کے لیے کوئی کورس کرنا چاہیئے ۔
دراصل یہی تو ساری بات ہے ۔لبتہ وکٹس کا نہ گرنا
اصل میں وہ دبے چھپے الفاظ میں کپتان سرفراز احمد کو ہی ریلو کٹا کہہ رہے تھے۔ویسے، اس وقت یہ بیان واقعی انتہائی نامناسب تھا ۔۔۔!
مقتدرہ کیا کرکٹ میچ بھی بند کرواتی ہے؟ٹی وی چینل بند کرنے کا وقت آن پہنچا