جاسم محمد
محفلین
الحمدللّٰہپاکستان کسی شعبے میں تو اول آیا!
الحمدللّٰہپاکستان کسی شعبے میں تو اول آیا!
جس طرح کے کیچ ہمارے شاہین چھوڑتے ہیں اس کے لیے بھی اچھی خاصی پریکٹس کی ضرورت ہوتی ہے!پاکستان کسی شعبے میں تو اول آیا!
بچپن میں کرکٹ کھیلتے وقت خراب فیلڈنگ پر بیٹنگ نہیں ملتی تھی۔ قومی ٹیم پر تو یہ پابندی بھی نہیں لگا سکتےجس طرح کے کیچ ہمارے شاہین چھوڑتے ہیں اس کے لیے بھی اچھی خاصی پریکٹس کی ضرورت ہوتی ہے!
ایک کیچ ڈراپ پہ ایک ہفتہ گوشت کھانے کو نہیں ملے گاکچھ ان آفیشل جرمانے طے کرنے چاہئیں
کیچ ڈراپ پر، مس فیلڈ پر، وکٹ تھرو کرنے پر، زیادہ ایکسٹرا دینے پر، وغیرہ وغیرہ
لیکن پھر ساتھ ہی کچھ ان آفیشل انعامات بھی رکھنے چاہئیں
80 سے اوپر سٹرائیک ریٹ کے ساتھ سنچری پر، سو سے اوپر سٹرائیک ریٹ والی سنچری پر بونس، 4 وکٹ، 5 وکٹ پر، اچھی فیلڈنگ پر، اچھے کیچ پر
یہ ویسے ہی ذہن میں آیا تو لکھ دیا۔ ویسے اتنا فارغ نہیں ہوں میں۔
اور ایک مہینہ برگر اور شیشہ پر پابندیایک کیچ ڈراپ پہ ایک ہفتہ گوشت کھانے کو نہیں ملے گا
جیسے ڈراپ کیے بغیر دو مسلسل کیچ پکڑنے والے کولیکن پھر ساتھ ہی کچھ ان آفیشل انعامات بھی رکھنے چاہئیں
80 سے اوپر سٹرائیک ریٹ کے ساتھ سنچری پر، سو سے اوپر سٹرائیک ریٹ والی سنچری پر بونس، 4 وکٹ، 5 وکٹ پر، اچھی فیلڈنگ پر، اچھے کیچ پر
"آپ کو کیچ چھوڑنے کا مرض لاحق ہے!"کچھ ان آفیشل جرمانے طے کرنے چاہئیں
کیچ ڈراپ پر،
7 میں 31 پر 1 آؤٹ
افغانستان کو جیتنا چاہیے۔
آج افغانستان کی جیت پاکستان کی جیت ہو گی۔
کل ۹۲ کے سکرپٹ کو بچانے کیلئے سکرپٹ رائیٹر خود چل کر میدان میں تشریف لائےپاکستان کو آگے جانے کے لئے محض اپنی جیت پر فوکس کرنا چاہیے اور بقول وسیم اکرم صاب 92 میں بھی کیویز پاکستان سے ٹکرانے تک ناقابلِ شکست تھے۔
27 سال قبل نواز شریف وزیر اعظم تھا، زرداری جیل میں تھا۔ آج عمران خان وزیر اعظم ہے، نواز شریف اور زرداری پھر جیل میں ہیں۔27 سال قبل بھی پاکستان نے ویسٹ انڈیز کیخلاف شکست کے ساتھ ٹورنامنٹ شروع کیا، اس بار بھی، پھر دوسرا میچ جیتا اور تیسرا میچ بارش کی نظر ہوا، یہ اس سال بھی ہوا اور 27 سال پہلے بھی۔
چوتھے اور پانچویں میچ میں پہلے بھی پاکستان کو شکست ہوئی تھی اور اس بار بھی پاکستان کو شکست ہوئی۔ 1992 میں پاکستان ٹیم جب اپنا چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین عامر سہیل تھے، اس بار جب ٹیم چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین حارث سہیل بن گئے اور تو اور پہلے بھی پاکستان کی امیدیں آسٹریلیا سے وابستہ تھیں، آج بھی آسٹریلیا سے ہی امید ہے۔
1992 میں پاکستانی ویسٹ انڈیز کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کیلئے دعاگو تھے اور اب کی بار انگلینڈ کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کی دعائیں کرنی ہوں گی۔
یہ بھی یاد رہے کہ 92 میں بھی پاکستان کا سامنا کرنے سے قبل نیوزی لینڈ کوئی میچ نہیں ہارا تھا اور اس بار بھی کیویز ناقابل شکست اور بدھ کو پاکستان سے میچ کیلئے تیار ہیں۔
1992 اور رواں ورلڈکپ میں پاکستان کی کارکردگی میں حیران کن مماثلت
1992 میں پاکستانی ویسٹ انڈیز کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کیلئے دعاگو تھے اور اب انگلینڈ کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کی دعائیں کرنی ہوں گی— فوٹو: فائل
لندن : کرکٹ ورلڈ کپ 2019 میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا سفر اتار چڑھاؤ کا شکار ہے، کبھی خوشی اور کبھی غم کا سلسلہ جاری ہے، بالکل ایسے ہی جیسے ورلڈ کپ 1992 میں ہوا تھا، ہوبہو ویسا ہی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کا ورلڈ کپ 2019 کیلئے نعرہ ہے 'وی ہیو ۔ وی ول' یعنی ہم نے پہلے بھی کر دکھایا تھا اور اب بھی کر دکھائیں گے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس اس نعرے کی عکاسی یوں کررہی ہے کہ جس انداز میں پہلے کیا تھا اس بار بھی اسی انداز میں کریں گے۔
ورلڈ کپ 2019 میں پاکستان کی کارکردگی اور اگر مگر کی صورتحال پر نظر ڈالی جائے تو یہ 1992 سے بالکل بھی مختلف نہیں۔
27 سال قبل بھی پاکستان نے ویسٹ انڈیز کیخلاف شکست کے ساتھ ٹورنامنٹ شروع کیا، اس بار بھی، پھر دوسرا میچ جیتا اور تیسرا میچ بارش کی نظر ہوا، یہ اس سال بھی ہوا اور 27 سال پہلے بھی۔
چوتھے اور پانچویں میچ میں پہلے بھی پاکستان کو شکست ہوئی تھی اور اس بار بھی پاکستان کو شکست ہوئی۔ 1992 میں پاکستان ٹیم جب اپنا چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین عامر سہیل تھے، اس بار جب ٹیم چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین حارث سہیل بن گئے اور تو اور پہلے بھی پاکستان کی امیدیں آسٹریلیا سے وابستہ تھیں، آج بھی آسٹریلیا سے ہی امید ہے۔
1992 میں پاکستانی ویسٹ انڈیز کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کیلئے دعاگو تھے اور اب کی بار انگلینڈ کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کی دعائیں کرنی ہوں گی۔
یہ بھی یاد رہے کہ 92 میں بھی پاکستان کا سامنا کرنے سے قبل نیوزی لینڈ کوئی میچ نہیں ہارا تھا اور اس بار بھی کیویز ناقابل شکست اور بدھ کو پاکستان سے میچ کیلئے تیار ہیں۔
شائقین کرکٹ 1992 اور 2019 میں اس قدر یکسانیت دیکھنے کے بعد پر امید ہیں کہ پاکستان ٹیم کیلئے ورلڈ کپ کا نتیجہ بھی ویسا ہی ہو، جیسا 1992 میں ہوا تھا۔
اتنا پریشر ہو تو کون کمبخت کھیل پائے گا؟کچھ ان آفیشل جرمانے طے کرنے چاہئیں
کیچ ڈراپ پر، مس فیلڈ پر، وکٹ تھرو کرنے پر، زیادہ ایکسٹرا دینے پر، وغیرہ وغیرہ
لیکن پھر ساتھ ہی کچھ ان آفیشل انعامات بھی رکھنے چاہئیں
80 سے اوپر سٹرائیک ریٹ کے ساتھ سنچری پر، سو سے اوپر سٹرائیک ریٹ والی سنچری پر بونس، 4 وکٹ، 5 وکٹ پر، اچھی فیلڈنگ پر، اچھے کیچ پر
یہ ویسے ہی ذہن میں آیا تو لکھ دیا۔ ویسے اتنا فارغ نہیں ہوں میں۔
اسی لیے انعامات کا ذکر بھی ساتھ ہی کیا ہے۔ بغیر لالچ کے ہم پاکستانی بستر سے نہیں اٹھتے، آپ فٹنس بہتر کروائیں گے۔اتنا پریشر ہو تو کون کمبخت کھیل پائے گا؟
آپ سوچیں جاب پر آپ کا باس آپ کی سکرین کو مسلسل آٹھ گھنٹے آپ کیساتھ بیٹھ کر تاڑتا رہے، تو کیسا محسوس ہوگا؟
اس کا درست طریقہ تو پریکٹس اور فٹنس پر توجہ دینا ہی ہے۔