آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2019

جاسم محمد

محفلین
پاکستان کسی شعبے میں تو اول آیا! :)

D9zXkjPUYAApFzK.jpg:large
الحمدللّٰہ
 

آورکزئی

محفلین
الحمدللہ ۔۔۔۔ جنوبی افریقہ نے میچ جیتوایا۔۔۔۔۔۔۔۔ ورنہ شاہینوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔۔۔۔۔۔۔
ویسے جنوبی افریقہ کا مقصد کیا ہے۔۔ کیوں جیتوایا ۔۔۔ہاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟
 
کچھ ان آفیشل جرمانے طے کرنے چاہئیں
کیچ ڈراپ پر، مس فیلڈ پر، وکٹ تھرو کرنے پر، زیادہ ایکسٹرا دینے پر، وغیرہ وغیرہ
لیکن پھر ساتھ ہی کچھ ان آفیشل انعامات بھی رکھنے چاہئیں
80 سے اوپر سٹرائیک ریٹ کے ساتھ سنچری پر، سو سے اوپر سٹرائیک ریٹ والی سنچری پر بونس، 4 وکٹ، 5 وکٹ پر، اچھی فیلڈنگ پر، اچھے کیچ پر

یہ ویسے ہی ذہن میں آیا تو لکھ دیا۔ ویسے اتنا فارغ نہیں ہوں میں۔
 

فہد اشرف

محفلین
کچھ ان آفیشل جرمانے طے کرنے چاہئیں
کیچ ڈراپ پر، مس فیلڈ پر، وکٹ تھرو کرنے پر، زیادہ ایکسٹرا دینے پر، وغیرہ وغیرہ
لیکن پھر ساتھ ہی کچھ ان آفیشل انعامات بھی رکھنے چاہئیں
80 سے اوپر سٹرائیک ریٹ کے ساتھ سنچری پر، سو سے اوپر سٹرائیک ریٹ والی سنچری پر بونس، 4 وکٹ، 5 وکٹ پر، اچھی فیلڈنگ پر، اچھے کیچ پر

یہ ویسے ہی ذہن میں آیا تو لکھ دیا۔ ویسے اتنا فارغ نہیں ہوں میں۔
ایک کیچ ڈراپ پہ ایک ہفتہ گوشت کھانے کو نہیں ملے گا :LOL:
 

عرفان سعید

محفلین
اردو محفل کی طرز پر کچھ تمغے بھی دیے جاسکتے ہیں! :)
لیکن پھر ساتھ ہی کچھ ان آفیشل انعامات بھی رکھنے چاہئیں
80 سے اوپر سٹرائیک ریٹ کے ساتھ سنچری پر، سو سے اوپر سٹرائیک ریٹ والی سنچری پر بونس، 4 وکٹ، 5 وکٹ پر، اچھی فیلڈنگ پر، اچھے کیچ پر
جیسے ڈراپ کیے بغیر دو مسلسل کیچ پکڑنے والے کو
"آپ کو تو کیچ پکڑنے کا نشہ ہو گیا ہے!"
کچھ ان آفیشل جرمانے طے کرنے چاہئیں
کیچ ڈراپ پر،
"آپ کو کیچ چھوڑنے کا مرض لاحق ہے!"
وغیرہ وغیرہ
 
7 میں 31 پر 1 آؤٹ
افغانستان کو جیتنا چاہیے۔
آج افغانستان کی جیت پاکستان کی جیت ہو گی۔

پاکستان کو آگے جانے کے لئے محض اپنی جیت پر فوکس کرنا چاہیے اور بقول وسیم اکرم صاب 92 میں بھی کیویز پاکستان سے ٹکرانے تک ناقابلِ شکست تھے۔ ;)
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان کو آگے جانے کے لئے محض اپنی جیت پر فوکس کرنا چاہیے اور بقول وسیم اکرم صاب 92 میں بھی کیویز پاکستان سے ٹکرانے تک ناقابلِ شکست تھے۔ ;)
کل ۹۲ کے سکرپٹ کو بچانے کیلئے سکرپٹ رائیٹر خود چل کر میدان میں تشریف لائے :)
 

جاسم محمد

محفلین
left-arrow-thin.gif
پاکستان کی ورلڈکپ سیمی فائنل میں رسائی اور اگر مگر کا چکر
عباس رضا 2 گھنٹے پہلے
1717501-pakteamm-1561379858-216-640x480.gif

گرین شرٹس 6 میچز کھیل کر 5 پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر ساتویں نمبر پر ہے۔ فوٹو: آئی سی سی

جنوبی افریقہ کے خلاف فتح کی بدولت پاکستان ٹیم کے سپر پر منڈلاتا ورلڈکپ سے اخراج کا خطرہ تو ٹل گیا لیکن سیمی فائنل تک رسائی کیلیے اگلے تینوں میچز میں کامیابی کے ساتھ دیگر ٹیموں کے مقابلوں کے نتائج پر بھی انحصار کرنا ہوگا۔

گرین شرٹس نے اب تک میگا ایونٹ میں 6 میچ کھیل کر 2 میں کامیابی حاصل کی، سری لنکا کیخلاف میچ بارش کی نذر ہونے سے ایک پوائنٹ ملا، 3 میں شکست ہوئی اور مجموعی طور پر 5 پوائنٹس ہیں، پاکستان کا اگلا میچ ابھی تک ناقابل شکست نیوزی لینڈ کیساتھ ہے، کیویز کو زیر کرنے کے بعد آخری دونوں میچز میں افغانستان اور بنگلہ دیش کو بھی ہرادیا تو 11 پوائنٹس اور سیمی فائنل میں رسائی کے امکانات روشن ہوجائیں گے۔

انگلینڈ اور سری لنکا کی ٹیمیں گرین شرٹس کو اس دوڑ سے باہر کرسکتی ہیں لیکن دونوں کے میچ ابھی تک مضبوط ترین ثابت ہونے والی ٹیموں سے ہیں، 8 پوائنٹس کی حامل میزبان انگلش ٹیم کو آسٹریلیا، بھارت اور نیوزی لینڈ کا سامنا کرنا ہے، کم از کم دو فتوحات کی صورت میں 12 پوائنٹس کے ساتھ سیمی فائنل میں رسائی ممکن ہوجائے گی،اگر انگلینڈ ایک میچ میں فاتح اور 2 میں ناکام ہوتا ہے تو اس کے 10 پوائنٹس ہوں گے، یوں پاکستان ٹیم 11 پوائنٹس کے ساتھ سیمی فائنل کےلیے کوالیفائی کرجائے گی۔

سری لنکن ٹیم 6 پوائنٹس کی حامل لیکن آئی لینڈرز کو جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور بھارت کے مقابل ہونا ہے،ان تمام میچز میں فتوحات آسان نہیں ہوں گی، اگر سری لنکا 3 میں سے 2 میچز جیت جاتا ہے تو اس کے 10 پوائنٹس ہوں گے، بنگلہ دیش اس وقت 6 میچز کھیل کر5 پوائنٹس کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے اور اس کو بھی سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے اپنے باقی تینوں میچز جیتنا ہیں، ان میں سے ایک پاکستان کیخلاف بھی ہے، یوں گرین شرٹس ٹائیگرز کو ہراکر ایونٹ سے باہر کرسکتے ہیں، افغانستان، ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں پہلے ہی سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو چکی ہیں۔

نیوزی لینڈ 11، آسٹریلیا 10 اور بھارت 9 پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست اور ناک آﺅٹ مرحلے تک رسائی کے امکانات روشن کئے ہوئے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
1992 اور رواں ورلڈکپ میں پاکستان کی کارکردگی میں حیران کن مماثلت
201621_5766825_updates.jpg

1992 میں پاکستانی ویسٹ انڈیز کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کیلئے دعاگو تھے اور اب انگلینڈ کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کی دعائیں کرنی ہوں گی— فوٹو: فائل
لندن : کرکٹ ورلڈ کپ 2019 میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا سفر اتار چڑھاؤ کا شکار ہے، کبھی خوشی اور کبھی غم کا سلسلہ جاری ہے، بالکل ایسے ہی جیسے ورلڈ کپ 1992 میں ہوا تھا، ہوبہو ویسا ہی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کا ورلڈ کپ 2019 کیلئے نعرہ ہے 'وی ہیو ۔ وی ول' یعنی ہم نے پہلے بھی کر دکھایا تھا اور اب بھی کر دکھائیں گے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس اس نعرے کی عکاسی یوں کررہی ہے کہ جس انداز میں پہلے کیا تھا اس بار بھی اسی انداز میں کریں گے۔

ورلڈ کپ 2019 میں پاکستان کی کارکردگی اور اگر مگر کی صورتحال پر نظر ڈالی جائے تو یہ 1992 سے بالکل بھی مختلف نہیں۔

27 سال قبل بھی پاکستان نے ویسٹ انڈیز کیخلاف شکست کے ساتھ ٹورنامنٹ شروع کیا، اس بار بھی، پھر دوسرا میچ جیتا اور تیسرا میچ بارش کی نظر ہوا، یہ اس سال بھی ہوا اور 27 سال پہلے بھی۔

چوتھے اور پانچویں میچ میں پہلے بھی پاکستان کو شکست ہوئی تھی اور اس بار بھی پاکستان کو شکست ہوئی۔ 1992 میں پاکستان ٹیم جب اپنا چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین عامر سہیل تھے، اس بار جب ٹیم چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین حارث سہیل بن گئے اور تو اور پہلے بھی پاکستان کی امیدیں آسٹریلیا سے وابستہ تھیں، آج بھی آسٹریلیا سے ہی امید ہے۔

1992 میں پاکستانی ویسٹ انڈیز کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کیلئے دعاگو تھے اور اب کی بار انگلینڈ کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کی دعائیں کرنی ہوں گی۔

یہ بھی یاد رہے کہ 92 میں بھی پاکستان کا سامنا کرنے سے قبل نیوزی لینڈ کوئی میچ نہیں ہارا تھا اور اس بار بھی کیویز ناقابل شکست اور بدھ کو پاکستان سے میچ کیلئے تیار ہیں۔

شائقین کرکٹ 1992 اور 2019 میں اس قدر یکسانیت دیکھنے کے بعد پر امید ہیں کہ پاکستان ٹیم کیلئے ورلڈ کپ کا نتیجہ بھی ویسا ہی ہو، جیسا 1992 میں ہوا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
27 سال قبل بھی پاکستان نے ویسٹ انڈیز کیخلاف شکست کے ساتھ ٹورنامنٹ شروع کیا، اس بار بھی، پھر دوسرا میچ جیتا اور تیسرا میچ بارش کی نظر ہوا، یہ اس سال بھی ہوا اور 27 سال پہلے بھی۔

چوتھے اور پانچویں میچ میں پہلے بھی پاکستان کو شکست ہوئی تھی اور اس بار بھی پاکستان کو شکست ہوئی۔ 1992 میں پاکستان ٹیم جب اپنا چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین عامر سہیل تھے، اس بار جب ٹیم چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین حارث سہیل بن گئے اور تو اور پہلے بھی پاکستان کی امیدیں آسٹریلیا سے وابستہ تھیں، آج بھی آسٹریلیا سے ہی امید ہے۔

1992 میں پاکستانی ویسٹ انڈیز کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کیلئے دعاگو تھے اور اب کی بار انگلینڈ کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کی دعائیں کرنی ہوں گی۔

یہ بھی یاد رہے کہ 92 میں بھی پاکستان کا سامنا کرنے سے قبل نیوزی لینڈ کوئی میچ نہیں ہارا تھا اور اس بار بھی کیویز ناقابل شکست اور بدھ کو پاکستان سے میچ کیلئے تیار ہیں۔
27 سال قبل نواز شریف وزیر اعظم تھا، زرداری جیل میں تھا۔ آج عمران خان وزیر اعظم ہے، نواز شریف اور زرداری پھر جیل میں ہیں۔ :hypnotized:
 

محمد وارث

لائبریرین
1992 اور رواں ورلڈکپ میں پاکستان کی کارکردگی میں حیران کن مماثلت
201621_5766825_updates.jpg

1992 میں پاکستانی ویسٹ انڈیز کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کیلئے دعاگو تھے اور اب انگلینڈ کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کی دعائیں کرنی ہوں گی— فوٹو: فائل
لندن : کرکٹ ورلڈ کپ 2019 میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا سفر اتار چڑھاؤ کا شکار ہے، کبھی خوشی اور کبھی غم کا سلسلہ جاری ہے، بالکل ایسے ہی جیسے ورلڈ کپ 1992 میں ہوا تھا، ہوبہو ویسا ہی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کا ورلڈ کپ 2019 کیلئے نعرہ ہے 'وی ہیو ۔ وی ول' یعنی ہم نے پہلے بھی کر دکھایا تھا اور اب بھی کر دکھائیں گے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس اس نعرے کی عکاسی یوں کررہی ہے کہ جس انداز میں پہلے کیا تھا اس بار بھی اسی انداز میں کریں گے۔

ورلڈ کپ 2019 میں پاکستان کی کارکردگی اور اگر مگر کی صورتحال پر نظر ڈالی جائے تو یہ 1992 سے بالکل بھی مختلف نہیں۔

27 سال قبل بھی پاکستان نے ویسٹ انڈیز کیخلاف شکست کے ساتھ ٹورنامنٹ شروع کیا، اس بار بھی، پھر دوسرا میچ جیتا اور تیسرا میچ بارش کی نظر ہوا، یہ اس سال بھی ہوا اور 27 سال پہلے بھی۔

چوتھے اور پانچویں میچ میں پہلے بھی پاکستان کو شکست ہوئی تھی اور اس بار بھی پاکستان کو شکست ہوئی۔ 1992 میں پاکستان ٹیم جب اپنا چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین عامر سہیل تھے، اس بار جب ٹیم چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین حارث سہیل بن گئے اور تو اور پہلے بھی پاکستان کی امیدیں آسٹریلیا سے وابستہ تھیں، آج بھی آسٹریلیا سے ہی امید ہے۔

1992 میں پاکستانی ویسٹ انڈیز کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کیلئے دعاگو تھے اور اب کی بار انگلینڈ کیخلاف آسٹریلیا کی فتح کی دعائیں کرنی ہوں گی۔

یہ بھی یاد رہے کہ 92 میں بھی پاکستان کا سامنا کرنے سے قبل نیوزی لینڈ کوئی میچ نہیں ہارا تھا اور اس بار بھی کیویز ناقابل شکست اور بدھ کو پاکستان سے میچ کیلئے تیار ہیں۔

شائقین کرکٹ 1992 اور 2019 میں اس قدر یکسانیت دیکھنے کے بعد پر امید ہیں کہ پاکستان ٹیم کیلئے ورلڈ کپ کا نتیجہ بھی ویسا ہی ہو، جیسا 1992 میں ہوا تھا۔
65319192_454376672019266_8754051867975090176_n.jpg
 

سید ذیشان

محفلین
کچھ ان آفیشل جرمانے طے کرنے چاہئیں
کیچ ڈراپ پر، مس فیلڈ پر، وکٹ تھرو کرنے پر، زیادہ ایکسٹرا دینے پر، وغیرہ وغیرہ
لیکن پھر ساتھ ہی کچھ ان آفیشل انعامات بھی رکھنے چاہئیں
80 سے اوپر سٹرائیک ریٹ کے ساتھ سنچری پر، سو سے اوپر سٹرائیک ریٹ والی سنچری پر بونس، 4 وکٹ، 5 وکٹ پر، اچھی فیلڈنگ پر، اچھے کیچ پر

یہ ویسے ہی ذہن میں آیا تو لکھ دیا۔ ویسے اتنا فارغ نہیں ہوں میں۔
اتنا پریشر ہو تو کون کمبخت کھیل پائے گا؟

آپ سوچیں جاب پر آپ کا باس آپ کی سکرین کو مسلسل آٹھ گھنٹے آپ کیساتھ بیٹھ کر تاڑتا رہے، تو کیسا محسوس ہوگا؟ :D

اس کا درست طریقہ تو پریکٹس اور فٹنس پر توجہ دینا ہی ہے۔
 
اتنا پریشر ہو تو کون کمبخت کھیل پائے گا؟

آپ سوچیں جاب پر آپ کا باس آپ کی سکرین کو مسلسل آٹھ گھنٹے آپ کیساتھ بیٹھ کر تاڑتا رہے، تو کیسا محسوس ہوگا؟ :D

اس کا درست طریقہ تو پریکٹس اور فٹنس پر توجہ دینا ہی ہے۔
اسی لیے انعامات کا ذکر بھی ساتھ ہی کیا ہے۔ بغیر لالچ کے ہم پاکستانی بستر سے نہیں اٹھتے، آپ فٹنس بہتر کروائیں گے۔
 
Top