حمیرا عدنان
محفلین
الہلال میاں میں Unity پر بھی کام کر سکتی ہوں کافی عرصہ استعمال کیا ہےمیں نے یہ نہیں کہا کہ مشرق خواتین دلچسپی نہیں لیتی۔ بس یہ کہا کہ کم لیتی ہیں بنسبت مردوں کے
الہلال میاں میں Unity پر بھی کام کر سکتی ہوں کافی عرصہ استعمال کیا ہےمیں نے یہ نہیں کہا کہ مشرق خواتین دلچسپی نہیں لیتی۔ بس یہ کہا کہ کم لیتی ہیں بنسبت مردوں کے
جی میں تکنیکی فورمز کا ممبر ہوں وہاں خواتین انگریزی ناموں کی زیادہ ہیں۔مشرق میں رہتے ہوئے مغربی خواتین کے بارے میں علم اور مشرقی خواتین بارے غفلت!
عارف کریم صاحب، میری اور حمیرا آپی کی گفتگو میں آپ کو مضحکہ خیز کیا لگا۔ گفتگو کرتے ہیں آپ دلچسپی رکھتے ہوں تو۔آپ کے اندر تکنیکی چیزیں سمجھنے اور سمجھانے کی صلاحیت ہے، خواتین میں یہ صفت میں نے کم دیکھی ہے آپ اس کا اچھا استعمال کیجیے : )
آپکی خواتین سے متعلق عمومی سوچ کا رد عمل تھا۔ اگر بہت تکلیف ہو رہی ہے تو اسکو مثبت کر دیتے ہیںعارف کریم صاحب، میری اور حمیرا آپی کی گفتگو میں آپ کو مضحکہ خیز کیا لگا۔ گفتگو کرتے ہیں آپ دلچسپی رکھتے ہوں تو۔
میری خواتین کے متعلق جو معلومات ہیں اس پر لکھا ہے ۔ جلد بازی میں ریٹنگ مت ڈالا کیجیے : )آپکی خواتین سے متعلق عمومی سوچ کا رد عمل تھا۔ اگر بہت تکلیف ہو رہی ہے تو اسکو مثبت کر دیتے ہیں
چلیں آپکی کم عمری دیکھ کر ریٹنگ مثبت کردی ہےمیری خواتین کے متعلق جو معلومات ہیں اس پر لکھا ہے ۔ جلد بازی میں ریٹنگ مت ڈالا کیجیے : )
شاید انہیں اسکی افادیت اب معلوم ہوئی۔ دیر آئے درست آئے۔ایپل والے اب جاکے جاگے ہیں؟
آئی فون والے دوسروں کے آئیڈیاز چوری کر کے اپنے نام کا پیٹنٹ کرتے ہیںایپل والے اب جاکے جاگے ہیں؟
لیکن اس الزام کے باوجود پیٹنٹ توڑنے کے جرمانے سیمسنگ بھر رہا ہے۔ ہائے رے قسمت :آئی فون والے دوسروں کے آئیڈیاز چوری کر کے اپنے نام کا پیٹنٹ کرتے ہیں
یہ دیکھیے دو مہینے پرانی خبرلیکن اس الزام کے باوجود پیٹنٹ توڑنے کے جرمانے سیمسنگ بھر رہا ہے۔ ہائے رے قسمت :
http://www.theverge.com/2015/12/4/9848348/samsung-apple-patent-548-million-payment
اسکی ٹوپی اسکے سر۔یہ دیکھیے دو مہینے پرانی خبر
http://www.informationweek.com/mobi...on-in-patent-infringement-case/d/d-id/1322705
ثابت ہوا ایپل آئیڈیاز چوری کرتا ہےاسکی ٹوپی اسکے سر۔
اسکی ٹوپی اسکے سر۔
آئیڈیا ہوتا ہی چوری کرنے کیلئے ہے۔ اینڈروڈیوں نے ایپل کے ایپ اسٹور والا آئیڈیا چوری نہیں کیا؟ثابت ہوا ایپل آئیڈیاز چوری کرتا ہے
میری عاجزانہ درخواست ہوگی کہ اب اس ٹوپی ڈرامے کو بند کیا جائے۔ہر جگہ میری ٹوپی کا ذکر ضروری ہے کیا؟
ویسے یہ سردی والی ٹوپی ہے مذہبی نہیں.
آئی فون والے دوسروں کے آئیڈیاز چوری کر کے اپنے نام کا پیٹنٹ کرتے ہیں
جی بالکل! جیسے میگ سیف پیٹنٹ پر بھی عدالت میں ایپل ہی جیتا۔ ماشاء اللہ!لیکن اس الزام کے باوجود پیٹنٹ توڑنے کے جرمانے سیمسنگ بھر رہا ہے۔ ہائے رے قسمت :
http://www.theverge.com/2015/12/4/9848348/samsung-apple-patent-548-million-payment
پہلے اینڈروڈیے ایپ اسٹور کی نکل کرنے پر توبہ استغفار پڑھیں پھر باقی چوری چکاریوں پر لڑائی ہوگیجی بالکل! جیسے میگ سیف پیٹنٹ پر بھی عدالت میں ایپل ہی جیتا۔ ماشاء اللہ!
یہ الگ بات ہے کہ یہ آئیڈیا بھی ایپل نے ایک جاپانی رائس ککر سے چوری کر کے پیٹنٹ کروایا تھا لیکن ایپل کے فین کلب کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ وہ چوری کا آئیڈیا تھا ۔ ان کے لیے تو یہی کافی ہے کہ عدالت نے فلاں کمپنی پر جرمانہ عاید کر دیا۔
ایپلی کیشن ڈسٹری بیوشن مینیجر اور ایپل کا آئیڈیا۔۔۔۔ واہپہلے اینڈروڈیے ایپ اسٹور کی نکل کرنے پر توبہ استغفار پڑھیں پھر باقی چوری چکاریوں پر لڑائی ہوگی
ایپ اسٹور میں اسٹیو جابز کی تخلیق کردہ ٹیکنالوجی کا ہی استعمال کیا گیا ہے:ایپلی کیشن ڈسٹری بیوشن اور ایپل کا آئیڈیا۔۔۔۔ واہ
آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ پڑھتے نہیں ہیں
https://en.wikipedia.org/wiki/App_store#Precursors
- The Electronic AppWrapper [2] was the first commercial electronic software distribution catalog to collectively manage encryption and provide digital rights for apps and digital media[3] (issue #3 was the AppStore originally demonstrated to Steve Jobs at NeXTWorld EXPO).[4] While a Senior Editor at NeXTWORLD Magazine, Simson Garfinkel, rated The Electronic AppWrapper 4 3/4 Cubes (out of 5), in his formal review. Paget's Electronic AppWrapper was named a finalist in the highly competitive InVision Multimedia '93 awards in January, 1993 and won the Best of Breed award for Content and Information at NeXTWORLD Expo in May, 1993.[5]
- Many Linux distributions and other Unix-like systems provide a tool known as a package manager, which allows a user to automatically manage the software installed on their systems (including both operating system components and third-party software) using command line tools—new software (and the packages required for its proper operation) can be retrieved from local or remote mirrors and automatically installed in a single process. Notable package managers in Unix-like operating systems have included pkgsrc (1997), Debian's APT (199, YUM, and Gentoo's Portage (which unlike most package managers, distributes packages containing source code that is automatically compiled instead of executables). Some package managers have graphical front-end software which can be used to browse available packages and perform operations, such as Synaptic (which is often used as a front-end for APT).
- In 1996, the SUSE Linux distribution has YaST as frontend for its own app repository. Mandriva Linux has urpmi with GUI frontend called Rpmdrake. Fedora and Red Hat Enterprise Linux has YUM in 2003 as a successor of YUP (developed at Duke University for Red Hat Linux).
- In 1997, BeDepot a third-party app store and package manager (Software Valet) for BeOS was launched, which operated until 2001. It was eventually acquired by Be Inc. BeDepot allowed for both commercial and free apps as well as handling updates
- In 1998, Information Technologies India Ltd (ITIL) launched Palmix, a web based App Store exclusively for mobile and handheld devices. Palmix sold apps for the three major PDA platforms of the time: the Palm OS based Palm Pilots, Windows CE based devices, and Psion Epoc handhelds.[6]
- In December 2001, Sprint PCS launched the Sprint PCS Ringers & More(SM) Wireless Download Service for their then-new 3G wireless network. This allowed subscribers to the Sprint PCS mobile phone network to download ringtones, wallpaper, J2ME applications and later full music tracks to certain phones. The user interface worked through a web browser on the desktop computer, and a version was available through the handset.[7]
- In 2002, the commercial Linux distribution Linspire (then known as LindowsOS—which was founded by Michael Robertson, founder of MP3.com) introduced an app store known as Click'N'Run (CNR). For an annual subscription fee, users could perform one-click installation of free and paid apps through the CNR software. Doc Searls believed that the ease-of-use of CNR could help make desktop Linux a feasible reality.[8]
- In 2003 Handango introduced the first on-device app store for finding, installing and buying software for smartphones. App download and purchasing are completed directly on the device so sync with a computer is not necessary. Description, rating and screenshot are available for any app.
- In 2005 Nokia 770 Internet Tablet has graphical frontend for its app repository to easily install app (its Maemo was based on Debian).
- The popular Linux distribution Ubuntu (also based on Debian) introduced its own graphical software manager known as the Ubuntu Software Center on version 9.10 as a replacement for Synaptic.[9] On Ubuntu 10.10, released in October 2010, the Software Center expanded beyond only offering existing software from its repositories by adding the ability to purchase certain apps (which, at launch, was limited to Fluendo's licensed DVD codecs).[7]
میرے بھائی، اسے ہی ارتقا کہتے ہیں کہ 1993 سے لے کر 2010 تک باقی تمام ٹیکنالوجیز کی طرح مسلسل ایپلی کیشن ڈسٹری بیوشن مینیجمنٹ میں بھی بہتری کا عمل جاری رہا اور یہ عمل اس تمام ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بنائے گئے ایک اور مینیجر ایپ سٹور اور پھر اینڈرائڈ مارکیٹ، گوگل پلے سٹور اور گوگل پلے، مائکرو سافٹ ونڈوز ایپ سٹور وغیرہ تک پہنچا۔ایپ اسٹور میں اسٹیو جابز کی تخلیق کردہ ٹیکنالوجی کا ہی استعمال کیا گیا ہے:
The NeXT Computer and this object-orientedNeXTSTEP operating system was the platform used for creating the World Wide Web as well as creating the first App Store which was originally demonstrated to Steve Jobs in 1993.
https://en.m.wikipedia.org/wiki/NeXT
اینڈروڈیے ایپ اسٹور کی نقل کرنے پر توبہ استغفار پڑھیں
بالکل یہی بات ایپل کی جانب سے پیش کی گئی کسی بھی ٹیکنالوجی پر بھی لاگو کر لیا کریں تو کافی افاقہ ہو جائے گا۔دوسرا کسی ٹیکنالوجی کا موجود ہونا کوئی بہت بڑی چیز نہیں ہے۔ اس ٹیکنالوجی کا درست استعمال ایسے کہ وہ بلین ڈالر انڈسٹری بن جائے یہ اصل کارنامہ ہے
یہ بتاتے جائیں کہ یہ نمبر ون کس حساب سے کہہ رہے ہیں؟ کیا باقی ٹیکنالوجیز کمپنیز سے منافع کے حساب سے سب سے بہتر؟ یا اثاثے سب سے زیادہ ہونےکے حوالے سے؟ یا ٹیکنالوجی میں سب سے آگے ہونے کے حوالے سے؟ایپل کا۔ جو۔ ۹۰ کی دہائی میں زیرو سے نمبر ون کمپنی بنی ہے