شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۶۸۰
اعتراضوں نے بے جا تکراریں اور جھگڑے پیدا کئے، مگر بہ نسبت نقصان کے فائدہ زیادہ ہوا، کیونکہ بے حد تعریفوں نے دونوں اُستادوں کے فکروں کو شوق ایجاد اور مشق پرواز میں عرش سے بھی اونچا اُچھالدیا۔ دونوں امتیں جو اپنے دعووں پر دلیلیں پیش کرتی تھیں، کوئی وزن میں زیادہ ہوتی تھیں، کوئی مساحت میں۔ اس لئے یک طرفی فیصلہ نہ ہوتا تھا۔
انیسی اُمّت : اپنے سخن آفریں کی صفائی کلام، حسن بیان اور لطف محاورہ پیش کر کے نظیر کی طلبگار ہوتی تھی۔
دبیری اُمّت : شوکتِ الفاظ، بلند پروازی اور تازگئی مضامین کو مقابلہ میں حاضر کرتی تھی۔
انیسی اُمت کہتی تھی کہ جسے تم فخر کا سرمایہ سمجھتے ہو، یہ باتیں دربارِ فصاحب میں نامقبول ہو کر خارج ہو چکی ہیں کہ فقط کوہ کندن اور کاہ برآوردن ہے۔ دبیری اُمت کہتی تھی کہ تم اسے دشواری کہتے ہو، یہ علم کے جوہر ہیں، اسے بلاغت کہتے ہیں۔ تمھارے سخن آفریں کے بازؤں میں علم کی طاقت ہو، تو پہاڑوں کو چیرے اور یہ جواہر نکالے۔ انیسؔ کے کلام میں ہے کیا؟ فقط زبانی باتوں کا جمع خرچ ہے۔
انیسی اُمّت اس بات پر چمک اُٹھتی تھی اور کہتی تھی کہ کون سا خیال تمھارے سخن آفریں کا ہے جو ہمارے معنی آفریں کے ہاں نہیں؟ نہیں جانتے! جسے باتوں کا جمع خرچ کہتے ہو، یہ صفائی کلام اور قدرت بیان
اعتراضوں نے بے جا تکراریں اور جھگڑے پیدا کئے، مگر بہ نسبت نقصان کے فائدہ زیادہ ہوا، کیونکہ بے حد تعریفوں نے دونوں اُستادوں کے فکروں کو شوق ایجاد اور مشق پرواز میں عرش سے بھی اونچا اُچھالدیا۔ دونوں امتیں جو اپنے دعووں پر دلیلیں پیش کرتی تھیں، کوئی وزن میں زیادہ ہوتی تھیں، کوئی مساحت میں۔ اس لئے یک طرفی فیصلہ نہ ہوتا تھا۔
انیسی اُمّت : اپنے سخن آفریں کی صفائی کلام، حسن بیان اور لطف محاورہ پیش کر کے نظیر کی طلبگار ہوتی تھی۔
دبیری اُمّت : شوکتِ الفاظ، بلند پروازی اور تازگئی مضامین کو مقابلہ میں حاضر کرتی تھی۔
انیسی اُمت کہتی تھی کہ جسے تم فخر کا سرمایہ سمجھتے ہو، یہ باتیں دربارِ فصاحب میں نامقبول ہو کر خارج ہو چکی ہیں کہ فقط کوہ کندن اور کاہ برآوردن ہے۔ دبیری اُمت کہتی تھی کہ تم اسے دشواری کہتے ہو، یہ علم کے جوہر ہیں، اسے بلاغت کہتے ہیں۔ تمھارے سخن آفریں کے بازؤں میں علم کی طاقت ہو، تو پہاڑوں کو چیرے اور یہ جواہر نکالے۔ انیسؔ کے کلام میں ہے کیا؟ فقط زبانی باتوں کا جمع خرچ ہے۔
انیسی اُمّت اس بات پر چمک اُٹھتی تھی اور کہتی تھی کہ کون سا خیال تمھارے سخن آفریں کا ہے جو ہمارے معنی آفریں کے ہاں نہیں؟ نہیں جانتے! جسے باتوں کا جمع خرچ کہتے ہو، یہ صفائی کلام اور قدرت بیان