شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۶۶۰
چنانچہ مرزا صاحب کی تعظیم کو اُٹھ کھڑے ہوئے اور یہی مصرع کہہ کر بٹھایا، ابھی بیٹھے ہی تھے کہ مولوی صاحب کی رنڈی بھی دوسرے دالان سے اُٹھ کر پاس آن بیٹھی، مرزا نے فرمایا، ہاں صاحب وہ دوسرا مصرع بھی فرما دیجیئے۔
لطیفہ : مرزا کی قاطع برہان کے بہت شخصوں نے جواب لکھے ہیں، اور بہت زبان درازیاں کی ہیں۔ کسی نے کہا کہ حضرت آپ نے فلاں شخص کی کتاب کا جواب نہ لکھا، فرمایا بھائی اگر کوئی گدھا تمھارے لات مارے تو تم اس کا کیا جواب دو گے؟
لطیفہ : بہن بیمار تھیں، آپ عیادت کو گئے۔ پوچھا کیا حال ہے۔ وہ بولیں مرتی ہوں، قرض کی فکر ہے کہ گردن پر لئے جاتی ہوں۔ آپ نے کہا کہ بُوا! بھلا یہ کیا فکر ہے! خدا کے ہاں کیا مفتی صدر الدین خاں بیٹھے ہیں جو ڈگری کر کے پکڑوا بلائیں گے۔
لطیفہ : ایک دن مرزا کے شاگرد رشید نے آ کر کہا کہ حضرت آج میں خسرو کی قبر پر گیا، مزار پر کھرنی کا درخت ہے۔ اس کی کھرنیاں میں نے خوب کھائیں۔ کھرنیوں کا کھانا تھا ، کہ گویا فصاحت و بلاغت کا دروازہ کھل گیا، دیکھئے تو میں کیسا فصیح ہو گیا۔ مرزا نے کہا کہ راے میاں تین کوس کیوں گئے، میرے پچھواڑے کے پیپل کی پیپلیاں کیوں نہ کھا لیں، چودہ طبق روشن ہو جاتے۔
چنانچہ مرزا صاحب کی تعظیم کو اُٹھ کھڑے ہوئے اور یہی مصرع کہہ کر بٹھایا، ابھی بیٹھے ہی تھے کہ مولوی صاحب کی رنڈی بھی دوسرے دالان سے اُٹھ کر پاس آن بیٹھی، مرزا نے فرمایا، ہاں صاحب وہ دوسرا مصرع بھی فرما دیجیئے۔
ع "بنبنشیں مادر بیٹھ ری مائی"
لطیفہ : مرزا کی قاطع برہان کے بہت شخصوں نے جواب لکھے ہیں، اور بہت زبان درازیاں کی ہیں۔ کسی نے کہا کہ حضرت آپ نے فلاں شخص کی کتاب کا جواب نہ لکھا، فرمایا بھائی اگر کوئی گدھا تمھارے لات مارے تو تم اس کا کیا جواب دو گے؟
لطیفہ : بہن بیمار تھیں، آپ عیادت کو گئے۔ پوچھا کیا حال ہے۔ وہ بولیں مرتی ہوں، قرض کی فکر ہے کہ گردن پر لئے جاتی ہوں۔ آپ نے کہا کہ بُوا! بھلا یہ کیا فکر ہے! خدا کے ہاں کیا مفتی صدر الدین خاں بیٹھے ہیں جو ڈگری کر کے پکڑوا بلائیں گے۔
لطیفہ : ایک دن مرزا کے شاگرد رشید نے آ کر کہا کہ حضرت آج میں خسرو کی قبر پر گیا، مزار پر کھرنی کا درخت ہے۔ اس کی کھرنیاں میں نے خوب کھائیں۔ کھرنیوں کا کھانا تھا ، کہ گویا فصاحت و بلاغت کا دروازہ کھل گیا، دیکھئے تو میں کیسا فصیح ہو گیا۔ مرزا نے کہا کہ راے میاں تین کوس کیوں گئے، میرے پچھواڑے کے پیپل کی پیپلیاں کیوں نہ کھا لیں، چودہ طبق روشن ہو جاتے۔