نیرنگ خیال
لائبریرین
یہ حساس اور من موہنی سی تحریریں کس طرح سے احساس کے دھاگے باندھ دیتی ہیں میں آپ کو بتا نہیں سکتی نینی بھیا!
بہت شکریہ عینا۔۔۔ مگر تمہارے مراسلے کے سامنے تو یہ پھیکا پڑ گیا۔۔۔
یہ حساس اور من موہنی سی تحریریں کس طرح سے احساس کے دھاگے باندھ دیتی ہیں میں آپ کو بتا نہیں سکتی نینی بھیا!
اردو محفل کی ریت رہی ہے کہ سالگرہ کے موقع پر ایسے دوستوں کو ضرور یاد کیا جاتا ہے جو کسی زمانے میں فعال رہے ہوں اور بوجوہ محفل سے غیر حاضر ہوں یا کم کم آتے ہوں۔ محفل کی آٹھویں سالگرہ پر یہ رسم ہم پوری کئے دیتے ہیں۔
محفل میں بہت سے ایسے دوست ہیں کہ جن کے نقشِ قدم دلوں کی سرزمین سے ہوکر گزرے ہیں۔ اب جب وہ غائب ہیں تب بھی ہم اُنہیں بھولے نہیں ہیں۔ چند نام ہم لکھ رہے ہیں باقی آپ کے لئے چھوڑے دیتے ہیں۔
مہ جبین بہن
عندلیب بہن
نوید صادق
آصف شفیع
محسن وقار علی (ویسے محسن کبھی کبھی دکھائی دیتے ہیں)
اور
مقدس تو ہے ہی۔۔۔ ۔!
یہ چونکہ خوشی (سالگرہ) کا دھاگہ ہے سو جس کو بھی یاد کیجے محبت سے یاد کیجے اور شکایتی رنگ سے بچ بچا کر یاد کیجے۔
واہ محمد آحمد بھائی دھاگے کے عنوان نے ہی۔۔۔ ۔۔ پیسے پورے کردیے۔۔۔ ۔۔۔ ۔
محسن وقار علی. بھیا۔۔
مہ جبین آنی۔۔۔ ۔
اینڈ ادرز
محمد احمد بھیا اس میں ہنسنے والی کیا بات تھی۔۔۔
یاد بھی عجیب چیز ہے۔۔۔ ۔ آنے پر آئے تو بےتحاشہ آئے۔۔۔ اور نہ آئے تو کبھی گماں کے دریچوں کے بھی پاس نہ پھٹکے۔۔۔ مصروفیت حاوی ہو جاتی ہے۔ تو محبت اور تعلق مٹنے لگتے ہیں۔ لیکن کسی ایسے لمحے میں کبھی یونہی بیٹھے بیٹھے جب کسی کی یاد لبوں پر مسکان لے آئے۔۔۔ تو اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ ہم کو سب یاد ہے۔۔۔ پانی پر برف جم گئی ہے۔ لیکن نیچے پانی یونہی رواں دواں ہے۔ یادوں کی حدت کبھی اس برف کو پگھلا دیتی ہے تو نیچے سے وہی اجلے لمحے اور بےغرض محبتیں اپنی اصل شکل میں نمودار ہوجاتی ہے۔ تخیل کے پردے میں انسان پہروں بھیگتا رہتا ہے۔ خود لطف لیتا ہے۔ لیکن وہ لوگ جنہیں وہ یاد کر رہا ہوتا ہے۔ ان کیفیات سے بےخبر انجان اپنی زندگی کے فیصلوں میں مصروف ہوتے ہیں۔ اور کبھی جب ان کی یادوں کی حدت ان کے تعلقات پر پڑی برف کو پگھلاتی ہے تو ادھر ہم سے بےخبری کے دشت میں خیمے لگا کر سوئے ہوتے ہیں۔ ازل سے سلسلہ ہے یاد آنے اور نہ آنے کا۔۔۔ جو چلا جا رہا ہے۔
محمداحمد بھائی بہت خوبصورت دھاگہ بنایا آپ نے۔ کہ مسرت کے موقعوں پر ان کی یاد کرنا جو کبھی انہیں یا اس جیسے موقعوں پر ہم رکاب تھے پرانی ریت ہے۔ اور آپ نے طرب کے ان لمحوں میں ان چہروں کو محو نہ ہونے دیا۔ جن کے مراسلوں کی شوخی آج بھی لبوں پر بےاختیار مسکان لے آتی ہے۔
کسی کے یوں بچھڑنے پر، کسی کے یاد آنے پربہت سے لوگ روتے ہیں کہ رونا اک روایت ہےغم جاناں سے گھبرا کر روایت توڑ جاتا ہوںتمہاری یاد آنے پر میں اکثر مسکراتا ہوںیہ شعر ایسے لگتا ہے۔ شاید غلط لکھا ہو۔۔۔ پر اس بات سے کیا فرق پڑتا ہے فی الوقت کے شعر غلط ہے یا صحیح۔۔۔ میں نے تو ان لوگوں کے واسطے لکھا کہ جو آج اگر یہاں موجود ہوتے تو اس طربیہ تقریب میں درخشاں ستاروں کی مانند چمکتے۔ کہ ان کے وجود کی رونق اس تقریب کا لطف دوبالا کر دیتیں۔
مقدس بٹیا اپنی مصروفیات میں کندن بننے کے عمل سے گزر رہی ہے۔ تو وہیں قیصرانی بھائی بھی خال خال ہی نظر آتے ہیں۔ ساجد بھائی اور عسکری کا محفل کو خیر آباد کہنا بھی جہاں اک سانحہ ہے۔ وہیں مہ جبین آپی تعبیر آپی اور قرۃالعین اعوان کی غیر موجودگی کو بھی بہت شدت سے محسوس کر رہا ہوں۔ فرحت کیانی بھی شاید سفر نصیب سے نہیں لوٹی۔ اور محب علوی بھائی بلاگ میں ہی مصروف ہوگئے ہیں۔ یہ لوگ جہاں بھی ہیں خوش رہیں۔ خوش باش رہیں۔ میری دعائیں ان سب کے لیے ہیں جن کو میں جانتا ہوں۔ یا جن کو میں نہیں جانتا۔۔۔ لیکن اس پر مسرت موقع پر آج سب ہوتے تو شاید۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ کہنا بہت کچھ چاہتا ہوں۔ لیکن ہمیشہ کی طرح الفاظ کی قلت کا شکار ہوگیا۔ لفظ ختم ہوگئے۔ اور سوچ کے دھارے الفاظ کی شکل میں نہ ڈھلنے پر تحلیل ہوتے جا رہے ہیں۔
محمداحمد بھائی میں بھی ایسا ہی دھاگہ شروع کرنے کا سوچ رہی تھی اپنے خاص دوستوں کے لیئے لیکن آپ نے بہت اچھا کیا شروع کرکے
مقدس
قرۃالعین اعوان
تعبیر آپی
مہ جبین آنی
محسن وقار علی
عسکری بھیا
ساجد بھائی
سیدہ شگفتہ
ہم آپ کو نہیں بھولے
،،،،
کسی کی یاد سے تسکینِ جاں ہے وابستہ
کسی کا ذکر چلے اور بار بار چلے
زندگی کے اس کارواں میں اک احساس تاحیات ہمیں اک دوسرے سے باندھے رکھتا ہے ۔۔۔ اور وہ ہے کسی کا خیال آجانے پر اچانک دل کو بے چین کردینے والی یاد ۔۔
اور جب یہ یاد آنے لگتی ہے تو بے شمار جگنو جھلملانے لگتے ہیں۔۔۔ یادوں کی یہ سوندھی سوندھی خوشبو چہار طرف ایسے بکھر جاتی ہے کہ بے خود سی کردیتی ہے اور پھر وہ چہرے جو وقت کی بھیڑ میں ہم سے کہیں کھوگئے ہمارے آس پاس نظر آنے لگتے ہیں۔۔۔ ۔
ٹک۔۔۔ ٹک۔۔۔ ٹک ۔۔۔ ایک کے بعد ایک یاد ۔۔پھر یاد۔۔۔ منظر۔۔مسکراہٹیں،،غمی خوشی کی وہ باتیں ہر منظر واضح ہونے لگتا ہے۔۔
مجھے مقدس شدت سے یاد آتی ہے پھر بے اختیار آنے والی یہ یاد دعا بن جاتی ہے کہ تمہارے معصوم سے اس دل کو کبھی ٹھیس نہ لگے تم جہاں کہیں ہو خوش ہو آباد ہو۔۔۔ ۔
تعبیر اپیا کا وہ اپنا پن ہمیشہ اک خلا بن کر دل میں کھٹکتا ہے۔۔۔ اپیا آپ جہاں بھی ہیں میری دعاؤں کا حصہ آپ کو پہنچے۔۔۔
مہ جبین اپیا کا وہ شفیق اور میٹھا انداز وہ ہر کی دلجوئی کرنا دھارس بندھانا کتنا یاد آتا ہے ۔۔۔
محسن وقار علی بھیا کا بے غرض سا انداز ہر ایک کی مدد کے لیئے آگے بڑھ آنا یاد آتا ہے
ابن سعید بھیا کے ٹھنڈی گھنی چھاؤں جیسا رشتہ یاد آتا ہے
اور جب محفل پر میں بہت دن نہ آسکوں تو مجھے سب ہی یاد آتے ہیں کیونکہ یہ رشتہ احساس کا رشتہ ہے اور احساس کے رشتوں کو بھلا فنا کے ہاتھ کب چھو سکے ہیں۔۔۔
کیا کہوں نیرنگ خیال ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔تمہاری خیال آفرینی کی داد دینے کے لئے تو میرے پاس الفاظ ہی نہیں ہوتے یا وہ بہت بونے لگتے ہیں تو سامنے آنے سے کتراجاتے ہیں اور کہیں کسی کونے میں چھپ کر بیٹھ جاتے ہیں کہ ایسے احساسات و بے لوث جذبات کے آگے سب رنگ پھیکے لگتے ہیں ۔
یہ یادیں بہت ظالم ہوتی ہیں واقعی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔مار ڈالتی ہیں یا پھر ان ہی کی وجہ سے ہمیں زندگی کا احساس ہوتا ہے
یہ سچے اور بے لوث جذبے ہمیں زندگی کا ڈھنگ سکھاتے ہیں اور احساس ہوتا ہے کہ ابھی دنیا اچھے لوگوں سے خالی نہیں ہوئی
نین بھیا مجھے یاد کرنے کا بیحد شکریہ
جزاک اللہ
اپیا۔۔۔ آپ بہت دن غائب رہیں۔۔ اور یہ تو آپ کا ظرف ہے کہ جو کچھ ٹوٹا پھوٹا جوڑتے ہیں۔ اس کو شرف قبولیت ملتا ہے۔
دائم آباد رہے گی محفل
ہم نہ ہونگے کوئی ہم سا ہوگا
پہلے غائب اور اب تائب ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
یہ ٹوٹا پھوٹا ہے تو پھر اچھا بھلا کیسا ہوگا ۔۔۔ ۔۔ سوچنا پڑے گا
اجالے کو کوئی مانے نہ مانے وہ خود ہی خود کو منوالیتا ہے
نئی "غزل" ڈھونڈ رہا تھا، آخر مل ہی گئی۔ اب شیئر کرنے کی فرمائش نہ کر دینا بھائی ؛)امجد علی راجا صاحب آپ کدھر گم ہیں۔۔۔۔۔