آج کا شعر۔۔۔۔(2)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

مغزل

محفلین
باپ کے دردِ مشقّت کو بھلا دیتے ہیں
ماں کے ہوجاتے ہیں جب بیٹے کمانے لگ جائیں

اختر عبدالرزاق
 

فرخ منظور

لائبریرین
محرم نہیں ہے تو ہی نوا ہائے راز کا
یاں ورنہ جو حجاب ہے پردہ ہے ساز کا
(غالب)
(اس شعر میں‌ وحدت الوجود کی طرف اشارہ ہے)
 

مغزل

محفلین
کیا فقر ہے کے نانِ جویں توڑتے ہوئے
لرزیں جو اس کے ہاتھ، لرز جائے کائنات
 

محمد وارث

لائبریرین
کب سے اے سودا، شراب اس بزم میں پیتے ہیں یار
تُو نے اے کم ظرف، کی پہلے ہی پیمانے میں دھوم
 

زونی

محفلین
کیا خبر خاک ہی سے کوئی کرن پھوٹ پڑے
ذوقِ آوارگئ دشت و بیاباں ہی سہی
پردہء گل سے ہی شاید کوئی آواز آئے
فرصتِ سیر و تماشائے بہاراں ہی سہی



(ناصر کاظمی)
 

گرو جی

محفلین
اک دریا کے قبیلے میں ہیں شامل موجیں
کیا میری ذات تیری ذات نہیں ہو سکتی

عاصی کرنالی
 

مغزل

محفلین
انا کی جنگ میں ہم جیت تو گئے لیکن
پھر اسے کے بعد بہت دیر تک نڈھال رہے
 

مغزل

محفلین
کہاں نیند آئے گی مجھ کو مگر تم
مرا بستر بچھا دو تھک گیا میں
(لیاقت علی عاصم)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top