ملے کچھ ایسے، جدا یوں ہوئے، کہ فیض اب کے جو دل پہ نقش بنے گا وہ گُل ہے داغ نہیں
محمد وارث لائبریرین اگست 24، 2008 #961 ملے کچھ ایسے، جدا یوں ہوئے، کہ فیض اب کے جو دل پہ نقش بنے گا وہ گُل ہے داغ نہیں
مغزل محفلین اگست 25، 2008 #962 دیکھ کر چہرہ ترا، ٹوٹا طلسمَ رنگ و بو پھول کوئی بھی ہو اتنا خوشنما ہوتا نہیں حُسن کیا ، اس میں نظر آئے جمالِ کائنات وہ جبیں ایسی کہ ایسا آئنہ ہوتا نہیں نوید غزالی (کراچی)
دیکھ کر چہرہ ترا، ٹوٹا طلسمَ رنگ و بو پھول کوئی بھی ہو اتنا خوشنما ہوتا نہیں حُسن کیا ، اس میں نظر آئے جمالِ کائنات وہ جبیں ایسی کہ ایسا آئنہ ہوتا نہیں نوید غزالی (کراچی)
پیاسا معطل اگست 25، 2008 #963 میری زندگی کا مقصد تیرے دین کی سر فرازی میں اسی لیے مجاہد ،میں اسی لیے ہوں غازی
محمداحمد لائبریرین اگست 26، 2008 #964 ابھی ابھی وہ ملا تھا ہزار باتیں کیں ابھی ابھی وہ گیا ہے مگر زمانہ ہوا
وجی لائبریرین اگست 26، 2008 #966 عہد حاضر میں ملک الموت ہے تیرا جس نے قبض کی روح تیری دے کر تجھے فکرِ معاش
مغزل محفلین اگست 26، 2008 #967 موت کے فرشتے میں اک کشش تو ہے ثروت لوگ سسچ ہی کہتے ہیں خودکشی کے بارے میں۔ ثروت حسین
محمداحمد لائبریرین اگست 27، 2008 #968 وصال و ہجر میں آنکھیں غبار کرنے کا اب حوصلہ ہی نہی انتظار کرنے کا محبتیں کوئی منزل نہیں کہ سر کرلیں یہ کام تو ہے سمندر کے پار کرنے کا
وصال و ہجر میں آنکھیں غبار کرنے کا اب حوصلہ ہی نہی انتظار کرنے کا محبتیں کوئی منزل نہیں کہ سر کرلیں یہ کام تو ہے سمندر کے پار کرنے کا
طالوت محفلین اگست 27، 2008 #971 شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے فراز کہاں سے لائیں کوئی تجھ سا !
مغزل محفلین اگست 27، 2008 #974 جشنِ مقتل ہی نہ برپاہوا ، ورنہ ہم بھی پاجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے آہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ فراز
حسن علوی محفلین اگست 27، 2008 #975 ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے خلقتِ شہر تو کہنے کو فسانے مانگے (احمد فراز)
مغزل محفلین اگست 27، 2008 #976 فراز اس سے وفا مانگتا ہے جاں کے عوض جوسچ کہوں تو یہ قیمت زرازیادہ تھی فراز (ایسا کہاں سے لائیں کہ تجھ سا کہیں جسے ۔۔۔۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ )
فراز اس سے وفا مانگتا ہے جاں کے عوض جوسچ کہوں تو یہ قیمت زرازیادہ تھی فراز (ایسا کہاں سے لائیں کہ تجھ سا کہیں جسے ۔۔۔۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ )
حسن علوی محفلین اگست 27، 2008 #977 دل کسی حال پر قانع ہی نہیں فراز مل گئے تم بھی تو کیا اور نہ جانے مانگے
مغزل محفلین اگست 27، 2008 #979 ذکر اس غیرتِ مریم کا جب آتا ہے فراز گھنٹیاں بجتی ہیں لفظوں کے کلیساؤں میں (فراز تیرے دیوانے اشکبار پھرتے ہیں)
ذکر اس غیرتِ مریم کا جب آتا ہے فراز گھنٹیاں بجتی ہیں لفظوں کے کلیساؤں میں (فراز تیرے دیوانے اشکبار پھرتے ہیں)
محمداحمد لائبریرین اگست 27، 2008 #980 وہ رات بھول چکو ، وہ سخن نہ دھراؤ وہ رات خواب ہوئی، وہ سخن فسانہ ہوا