ہاتھوں کی لکیروں میں کیا تلاش کرتے ہو چاچاجیپڑھنے نہیں دیتا مجھے ہاتھوں کی لکیریں
کیا اس کی ہتھیلی پے میرا نام نہیں ہے
فراز اب کوئی سودا نہیں جنوں بھی نہیں
مگر قرار سے دن کٹ رہے ہوں یوں بھی نہیں
لب و دہن بھی ملا گفتگو کا فن بھی ملا
مگر جو دل پہ گزرتی ہے کہہ سکوں بھی نہیں
نہ جانے کیوں میری آنکھیں برسنے لگتی ہیں
جو سچ کہوں تو کچھ ایسا اداس ہوں بھی نہیں