آج کا شعر - 3

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

حسن علوی

محفلین
آج کا شعر کا تیسرا سلسلہ لیئے حاضر۔۔۔


بس کہ دشوار ھے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسّر نہیں انساں ہونا

(غالب)
 

محمد وارث

لائبریرین
کہاں اقبال تُو نے آ بنایا آشیاں اپنا
نوا اس باغ میں بلبل کو ہے سامانِ رسوائی

نہیں ضبطِ نوا ممکن تو اڑ جا اس گلستاں سے
کہ اس محفل سے خوشتر ہے کسی صحرا کی تنہائی
 

مون

محفلین
کہاں گئے کبھی اُن کی خبر تو لے ظالم
وہ بیخبر جو تیری ذندگی میں آئے تھے

نہیں ہے جن کے سبب اپنی جاں بری ممکن
وہ زخم ہم کو گزشتہ صدی میں آئے تھے
(جون ایلیا)
 

مون

محفلین
میں نے ہر بار تجھ سے ملتے وقت
تجھ سے ملنے کی آرزو کی ہے
تیرے جانے کے بعد بھی میں نے
تیری خشبو سے گفتگو کی ہے
 

فاروقی

معطل
مجاہدانہ حرارت رہی نہ صوفی میں
بہانہ بے عملی کا بنی شراب الست
فقیہ شہر بھی رہبانیت پہ ہے مجبور
کہ معرکے ہیں شریعت کے جنگ دست بدست
گریز کشمکش زندگی سے، مردوں کی
اگر شکست نہیں ہے تو اور کیا ہے شکست!
 

فاروقی

معطل
پونچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئ حسن کو بڑھنے دو
سنتے ہیں‌کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں

جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی اللہ تم اٹھ کر آ نہ سکے
دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں
 

فاروقی

معطل
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تیری گلی تک تو ہم نے دیکھا، پھر نہ جانے کدھر گیا وہ
 

فاروقی

معطل
ہم نے جن کیلیے راہوں پہ بچھایا تھا لہو
ہم سے کہتے ہیں وہی عہدِ وفا یاد نہیں
ہم نے پلکوں سے درِ یار پہ دستک دی ہے
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی سدا یاد نہیں
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top