آج کا شعر - 4

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

راجہ صاحب

محفلین
دیوار شب اور عکس رخ یار سامنے
پھر دل کے آئینے سے لہو پھوٹنے لگا
پھر وضع احتیاط سے دھندھلا گئی نظر
پھر ضبط آرزو سے بدن ٹوٹنے لگا


فیض احمد فیض
 

کاشفی

محفلین
دل کی آگ کہاں لے جاتے، جلتی بُجھتی چھوڑ چلے
بنجاروں سے ڈرنے والو! لو ہم بستی چھوڑ چلے

آگے آگے چیخ رہا ہے صحرا کا اک زرد سفر
دریا جانے، ساحل جانے، ہم تو کشتی چھوڑ چلے

مٹی کے انبار کے نیچے ڈوب گیا مُستقبل بھی
دیواروں نے دیکھا ہوگا، بچے تختی چھوڑ چلے

دُنیا رکھے چاہے پھینکے، یہ ہے پڑی زنبیلِ سُخن
ہم نے جِتنی پُونجی جوڑی، رتّی رتّی چھوڑ چلے

ساری عمر گنوادی قیصر، دو گز مٹی ہاتھ لگی
کتنی مہنگی چیز تھی دُنیا، کتنی سَستی چھوڑ چلے

(قیصر الجعفری)
 

کاشفی

محفلین
آگ ہے دل میں، درد جگر میں، آنکھ میں آنسو، لب پہ فغاں
عشق نے اُس کے ذوق ہمارا دیکھ لو ، ہےیہ حال کیا

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
بعدِ فراق کوئی دن، ایسا نہ وصل کا ہوا
وہ کہیں تم کو کیا ہوا، ہم کہیں تم کو کیا ہوا

(ذوق)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top