کاشفی

محفلین
لو بند کئے لیتے ہیں ہم دیدہء مشتاق
اب دیکھیں کہ آجاتے ہو تم دل میں کدھر سے
(نام: ضامن علی - تخلص: جلال)
 

عرفان سرور

محفلین
اس انجمن میں میں نے جلائے بہت چراغ
پھر یوں ہوا چراغ جلانے لگے مجھے

یہ کیا کہ ہر سخن میں وہی لہجہ عام سا
وہ بات کر کہ تو نظر آنے لگے مجھے

رضی اختر شوق
 

کاشفی

محفلین
حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مُسکرا دینا
حسینوں کو بھی کتنا سہل ہے بجلی گرا دینا
(سیداکبر حسین الہ آبادی)
 

کاشفی

محفلین
بتاؤں آپ سے مرنے کے بعد کیا ہوگا
پلاؤ کھائیں گےاحباب، فاتحہ ہوگا
(سیداکبر حسین الہ آبادی)
 

عرفان سرور

محفلین
ان غزل گویوں کا ہے معشوق ایسا نازنیں
نام جس کا دفتر مردم شماری میں نہیں
ان کے دل میں شعر کی روشن ہو کس صورت سے آگ
قافیے کے ہا تھ میں رہتی ہے جن لوگوں کی باگ

جوش ملیح آبادیؔ
 
Top