کاشفی

محفلین
سوالِ شوق پہ کچھ اُن کو اجتناب سا ہے
جواب یہ تو نہیں ہے مگر جواب سا ہے
(معین احسن جذبی)
 

کاشفی

محفلین
مرنے کی دُعائیں کیوں مانگوں ،جِینے کی تمنّا کون کرے
یہ دُنیا ہو یا وہ دُنیا ، اب خواہش ِ دُنیا کون کرے

جب کشتی ثابت و سالم تھی،ساحل کی تمنّا کِس کو تھی
اب ایسی شکستہ کشتی پر ساحل کی تمنّا کون کرے

جو آگ لگائی تھی تُم نے اُس کو تو بُجھایا اشکوں نے
جو اشکوں نے بھڑکائی ہے،اُس آگ کو ٹھنڈا کون کرے

دُنیا نے ہمیں چھوڑا جذبی،ہم چھوڑ نہ دیں کیوں دُنیا کو
دُنیا کو سمجھ کر بیٹھے ہیں ، اب دُنیا دُنیا کون کرے
(معین احسن جذبی)
 

کاشفی

محفلین
وحشیو! کیوں تنگ دل ہو، فصل گل آنے تو دو
غنچہ غنچہ میں بہار صدگریباں دیکھنا
(مرزا یگانہ لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
خُدا جانے اجل کو پہلے کس پر رحم آئے گا
گرفتار قفس پر یا گرفتار نشیمن پر
(مرزا یگانہ لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
پاؤں ٹوٹے ہیں مگر آنکھ ہے منزل کی طرف
کان اب تک ہوس بانگ درا کرتے ہیں
موت مانگی تھی خدائی تو نہیں مانگی تھی
لے دعا کر چلے اب ترک دعا کرتے ہیں
(مرزا یگانہ لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
نظامِ دہر نے کیا کیا نہ کروٹیں بدلیں
مگر ہم ایک ہی پہلو سے بے قرار رہے
(مرزا یگانہ لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
سمائیں آنکھ میں کیا شعبدے قیامت کے
مری نظر میں ہیں جلوے کسی کے قامت کے
(فانی بدایونی)
 

کاشفی

محفلین
بے ذوق نظر بزم تماشا نہ رہے گی
منہ پھیر لیا ہم نے تو دنیا نہ رہے گی
(فانی بدایونی)
 
Top