بھی پروں میں اڑانوں کا زور زندہ ہے
اداس چاند سے کہہ دو چکور زندہ ہے
واہ واہ واہ۔۔۔۔گزرتے وقت کی ہر چاپ سے میں ڈرتا ہوں
نہ جانے کون سا لمحہ اُداس کر جائے
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
یاد ماضی عذاب ہے یا رب(ٹھیک سے شعر یاد نہیں۔ اصلاح کر دیجیئے گا)
شکریہیاد ماضی عذاب ہے یا رب
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
تم میرا دکھ بانٹ رہی ہو اور میں دل میں شرمندہ ہوں
اپنے جھوٹے دکھ سے تم کوکب تک دکھ پہنچاؤں گا۔۔۔۔ بہت خوب۔۔۔ بہت مشکل ہوتا ہے اپنی خطا مان کے اقرار کرنا۔ آپ نے کر دکھایا۔۔۔
تم اپنی نظر سے گر جاتے اور جیتے جی مر جاتے
اب بھی "شزہؔ" گر نہ کرتے تم جرموں کا اقرار
تو پھر آپ نے باتوں کے جال میں بھنسایا ہے۔۔۔۔ہاہاہا۔۔ھاھاھاھاھا۔۔ سہی کہا۔ ۔ ویسے میں نے کوئی نہ اِقرار کیا نہ اِنکار ۔ ۔