عندلیب

محفلین
جہاں کی غربت سے سکوں نہیں آئے گا
غمِ توہین سے سکوں نہیں آئے گا
مقبول کی فطرت ہے اے کافر
دماغ پھٹ جائے گا لیکن یہ شعر سمجھ نہیں آئے گا
 

mohsin ali razvi

محفلین
دماغ اگر هےتو اے مرد مومن
لگاو تو کام میں نہ کر ضد دین
بنو بندہ متقی اےعندلیب سحر
ملا و مسلماں نہ بن فلسفی
 
دل کو کراچی سمجھ رکھا ہے تم نے
آتے ہو، جلاتے ہو، چلے جاتے ہو

(شاعر: نامعلوم، ماخذ- کتابی چہرہ - بوکی فیس)
یہ علی ارمان صاحب کا شعر ہے اور اس طرح صحیح ہے ۔
کیا سمجھ رکھا ہے اس دل کو کراچی تم نے ۔ روز آتے ہو جلاتے ہو چلے جاتے ہو ۔
 
یہ علی ارمان صاحب کا شعر ہے اور اس طرح صحیح ہے ۔
کیا سمجھ رکھا ہے اس دل کو کراچی تم نے ۔ روز آتے ہو جلاتے ہو چلے جاتے ہو ۔
یہ علی ارمان صاحب کا شعر ہے اور اس طرح صحیح ہے ۔
کیا سمجھ رکھا ہے اس دل کو کراچی تم نے ۔ روز آتے ہو جلاتے ہو چلے جاتے ہو ۔
 
یہ علی ارمان صاحب کا شعر ہے اور اس طرح صحیح ہے ۔
کیا سمجھ رکھا ہے اس دل کو کراچی تم نے ۔ روز آتے ہو جلاتے ہو چلے جاتے ہو ۔
 

کاشفی

محفلین
کس قدر چاہت میں شدّت چاہتا ہے
جسم سے یہ دل بغاوت چاہتا ہے

یوں تو بستا ہے وہ دل کی دھڑکنوں میں
پر وہ چھونے کی اجازت چاہتا ہے

(ڈاکٹر نزہت انجم)
 

کاشفی

محفلین
اب آسمانوں سے آنے والا کوئی نہیں ہے
اُٹھو کہ تم کو جگانے والا کوئی نہیں ہے

کیا ہے ثابت یہ کربلا نے کہ مومنوں کو
سوا خدا کے جھکانے والا کوئی نہیں ہے

(منظر بھوپالی)
 

کاشفی

محفلین
جس کو بھی آگ لگانے کا ہُنر آتا ہے
وہی ایوانِ سیاست میں نظر آتا ہے

خالی دامن ہیں یہاں پیڑ لگانے والے
اور حصے میں لٹیروں کے ثمر آتا ہے

یاد آجاتی ہے پردیس گئی بہنوں کی
جھُنڈ چڑیوں کا جب آنگن میں اُتر آتا ہے

(منظر بھوپالی)
 

showbee

محفلین
ہونے کو تو کیا ہوا نہیں ہے
ہم نے تو کبھی کہا نہیں ہے

سب اپنے جنوں کی وحشتیں ہیں
تجھ سے تو کوئی گلہ نہیں ہے

بکھروں تو کوئی سمیٹ لے گا
اس کا بھی تو آسرا نہیں ہے

کیا زیست کریں کہ اب تو صاحب
مرنے کا بھی حوصلہ نہیں ہے

ویرانہ ء دشتِ جاں میں کوسوں
سائے کا کہیں پتہ نہیں ہے

اُلجھا ہوں کچھ ایسے پیچ و خم میں
منزل تو ہے راستہ نہیں ہے
 

یونس

محفلین
ہے افق سے ایک سنگ آفتاب آنے کی دیر
ٹوٹ کر مانند آئنہ بکھر جائے گی رات ۔ ۔
ہم تو جانے کب سے ہیں آوار ظلمت مگر
تم ٹھہر جاؤ تو پل بھر میں گزر جائے گی رات
رات کا انجام بھی معلوم ہے مجھ کو سرور
لاکھ اپنی حد سے گزرے‘ تاسحر جائے گی رات
(سرور بارہ بنکوی)
 

کاشفی

محفلین
کدھر کو جائیں گے اہلِ سفر نہیں معلوم
وہ بدحواسی ہے اپنا ہی گھر نہیں معلوم

ہمارے شہر میں ہر روز اک قیامت ہے
یہاں کسی کو کسی کی خبر نہیں معلوم

(منظر بھوپالی)
 

کاشفی

محفلین
حالانکہ ہم ملے تھے بڑی مدّتوں کے بعد
اوقات کی کمی نے ملاقات کاٹ دی

دل بھی لہو لہان ہے، آنکھیں بھی ہیں اُداس
شاید اَنا نے شہ رگِ جذبات کاٹ دی
(طاہر فراز)
 

showbee

محفلین
ﺭﮎ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺟﻮ کچھ ﺩﯾﺮ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺑﯿٹھ ﮐﮯ ﺩﻡ ﻟﯿﮟ
ﺑﺪﻟﮯ ﮨﯽ ﭼﻠﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺣﺎﻻﺕ ﻣﺴﻠﺴﻞ
 

showbee

محفلین
یارِ نور میں تیِرہ شبوں کا ساتھی ہو
کوئی تو ہو جو مری وحشتوں کا ساتھی ہو

میں اُس سے جھوٹ بھی بولو ں تو مجھ سے سچ بولے
مرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو

میں اس کے ہاتھ نہ آؤں وہ میرا ہو کے رہے
میں گِر پڑوں تو مری پستیوں کا ساتھی ہو

وہ میرے نام کی نِسبت سے مُعتبر ٹھہرے
گلی گلی مری رُسوائیوں کا ساتھی ہو

کرے کلام جو مجھ سے تو میرے لہجے میں
میں چپ رہوں تو میرے تیوروں کا ساتھی ہو

میں اپنے آپ کو دیکھوں وہ مجھ کو دیکھے جائے
وہ میرے نفس کی گمراہیوں کا ساتھی ہو!

وہ خواب دیکھے تو دیکھے مرے حوالے سے
مرے خیال کے سب منظروں کا ساتھی ہو
 

فرخ منظور

لائبریرین

محمداحمد

لائبریرین
تم سا لاکھوں میں نہ تھا، جانِ تمنا لیکن
ہم سا محروم ِ تمنا بھی ہزاروں میں نہ تھا

ہوش کرتے نہ اگر ضبطِ فغاں، کیا کرتے
پرسشِ غم کا سلیقہ بھی تو یاروں میں نہ تھا

بشکریہ محمد وارث صاحب :)
 
Top