'
قرآن کریم (سورت المائدہ 5) میں دو بالکل متضاد خصلتوں والے انسانوں کا بیان۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بگڑے انسان: ( جنھیں اللہ تعالیٰ نے توبہ کا موقع فراہم کیا تو وہ بجائے سلجھنے کے مزید بگڑ گئے اور اللہ کے عذاب کے مستحق ٹھہرے )
"اور انھوں نے سمجھا کہ کوئی آزمائش واقع نہ ہوگی تو وہ اندھے ہوگئے اور بہرے ہوگئے، پھر اللہ ان پر مہربان ہوگیا، پھر ان میں بہت سے اندھے ہو گئے اور بہرے ہوگئے اور اللہ خوب دیکھنے والا ہے جو وہ کرتے ہیں۔" [71]
سلجھے انسان: ( جنھیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے توبہ کا موقع ملا تو انھوں نے اسکا بھرپور فائدہ اٹھایا اور اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ بندوں میں شامل ہو گئے )
"ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جو وہ کھا چکے، جب کہ وہ متقی بنے اور ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، پھر وہ متقی بنے اور ایمان لائے، پھر وہ متقی بنے اور انھوں نے نیکی کی اور اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔" [93]
یا اللہ! تُو ہمیں بھٹکنے سے بچا لے اور موت اور عذاب سے پہلے سچی توبہ کی توفیق عطا فرما دے اور اپنے فضل وکرم سے اپنے پسندیدہ بندوں میں شامل فرما لے آمین یا الرحم الرٰحمین