آم۔۔۔۔۔ین ثم آمیناپنی زندگی میں رشتوں کو بھی ساتھ لیکر چلنا چاہئے جن کے بغیر زندگی نہیں گزاری جاسکتی ۔ ہماری زندگی ان رشتوں کے بغیر ادھوری ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رشتے کو نبھانے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)
السلام علیکمآم۔۔۔۔۔ین ثم آمین
🌹السلام علیکم
کیسی ہیں آپ ۔
بہت اچھا محسوس ہوتا ہے جب آپ محفل میں آتیں ہیں ۔۔آپ سے انسیت کی خاص وجہ ایک یہ بھی کہ آپکا نام اور چھوٹی بیٹی کانام ایک ہے ۔۔ایک رباب گھر میں ہیں اور ایک محفل میں ۔۔۔
جیتی رہیے خوش رہیے ۔۔🥰🥰🥰🥰🥰
بعد میں سکندر نے اپنی فوج کا جوان اتروا کر گہرائی معلوم کروائی۔۔۔ پھر دونوں ہی اترنے سے باز رہے۔۔۔ دروغ بہ گردن فلاں فلاںارسطو کا قول ہے جو بچوں کو تعلیم دیتے ہیں وہ ان سے زیادہ عزت مند اور قابل احترام ہیں جو بچوں کو پیدا کرتے ہیں ، یہ اس لیے کہ والدین بچوں کو صرف زندگی دیتے ہیں اور اساتذہ ان کو زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھاتے ہیں ، الغرض استاد ہر لحاظ سے واجب الاحترام ہے ۔
سکندر اعظم کا واقعہ مشہور ہے ، وہ اپنے ارسطو کے ساتھ سفر کر رہا تھا ، راستے میں ایک دریا آیا تو دونوں میں یہ مشورہ ہوا کہ پہلے پانی میں اتر کر کون اس کی گہرائی کا اندازہ لگائے ، سکندر اعظم کی ضد تھی کہ دریا کی گہرائی ناپنے کا اسے موقع دیا جائے ، ارسطو نے سکندر کو اس سے باز رکھتے ہوئے کہا کہ میں تمہارا استاد ہوں ، تمہیں میری بات ماننی ہوگی ، پانی میں پہلے میں اتروں گا ، سکندر نے برجستہ جواب دیا کہ استاد محترم اس عمل میں آپ کی جان بھی جا سکتی ہے ، لہٰذا! میں ہرگز یہ گوارہ نہیں کروں گا کہ دنیا آپ جیسے لائق استاد سے محروم ہو جائے ، کیونکہ سیکڑوں سکندر مل کر بھی ایک ارسطو پیدا نہیں کر سکتے ہیں ، جب کہ ایک ارسطو سیکڑوں کیا ہزاروں سکندر پیدا کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔
اس پوسٹ کو پڑھ کر اتنا دکھ ہوا ہے کہ اب اگلا مہینہ کوچے کا دروازہ بند کر کے لیٹا رہوں گا۔۔ نہ کہیں آؤں گا نہ جاؤں گا۔۔۔ بس۔۔۔وقت کی ناقدری کی ایک بڑی وجہ طبیعت کی سستی اور لا پرواہی ہے۔علاوہ ازیں آج کا کام کل پر ڈالنے کی عادت بھی وقت کی ناقدر شناسی کا باعث ہوتی ہے۔ اس عادت کو انگریزی میں Procrastination کہا جاتا ہے۔ حقیقت میں لوگ وقت کو ضائع نہیں کرتے بلکہ یہ عادت ان کی زندگی ضائع کردیتی ہے۔ وقت کی قدر کرو، وقت بیش بہا دولت ہے، گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں، جو وقت کی قدر نہیں جانتا وہ بہت گھاٹے میں ہے۔ یہ اور اس طرح کے بے شمار اقوال دنیاکی ہر زبان میں موجود ہیں۔ لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ان اقوال کو عملی جامہ پہنا کر وقت کو صحیح استعمال کر کے اپنی کامیابی اور ملک و ملت کی بقاء کے لئے فعال کردار ادا کریں۔