آج کی تازہ بہ تازہ گرم خبریں

زیرک

محفلین
پاکستان کو آئی ایم ایف نے دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے۔
لیکن وہ بچائیں گے نہیں،مریض کو اور لاغر کریں گے تاکہ اسے ذبح کرنے میں آسانی رہے۔انہیں پاکستان کو بچانے کی کوئی جلدی نہیں، اپنے صرف اپنے سرمائے کی بمع سود واپسی سے غرض ہے،مہنگائی کر کے ملک میں ایسا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے کہ کل کلاں ملک کے طول و عرض میں فساد پھیلے،مہنگائی،بیروزگاری سے پیدا شدہ فسادکے بعد ہر اکائی دوسرے سے لڑانے کی کوشش کی جائے گی، جو بچےگا اسے بڑے گدھ کھائیں گے اور ملک بچانے کی جس ٹرافی کو ہم ڈھول بجا کر گلے میں ڈالے پھرتے ہیں، پھر عوضانے کے طور پر وہ بھی لے لیا جائے گا، اب بھی تو وہاں ان کے بندے ہی تعینات ہیں۔
 

زیرک

محفلین
سی پیک معاہدہ چین نے اس وقت کی حکومت پر بندوق تان کر نہیں کروایا تھا۔ یاد رہے کہ چین نے بالکل ویسا ہی معاہدہ ہمسایہ ممالک بھارت، بنگلہ دیش وغیرہ کو بھی آفر کیا تھا لیکن وہاں کی حکومتوں نے شرائط پڑھ کر مسترد کر دیا۔ کیونکہ سی پیک چین کی ایک آفر تھی کسی کی مجبوری نہیں۔
جبکہ چینی سی پیک سے پیدا ہونے والے ریکارڈ خسارے اور قرضے وہ مجبوریاں ہیں جنہیں پورا کرنے کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جانا ناگزیر تھا۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۶ تک پاکستان آئی ایم ایف پروگرام مکمل کر چکا تھا اور ملک کی معیشت اپنے پیروں پر کھڑی تھی۔ اگر اس وقت سی پیک کی دلدل میں چھلانگ نہ ماری جاتی تو آج دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت بھی نہ پڑتی۔
‘Goodbye’ to IMF on 28th
جیسے نوازشریف نے سی پیک کی شرائط نہیں پڑھیں یا پڑھ کر نظر انداز کر دیں، یہی کام سیانے خان نے بھی کیا ہے۔ جرم ایک ہو تو سزا بھی ایک ہو گی ناں۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن وہ بچائیں گے نہیں،مریض کو اور لاغر کریں گے تاکہ اسے ذبح کرنے میں آسانی رہے۔انہیں پاکستان کو بچانے کی کوئی جلدی نہیں، اپنے صرف اپنے سرمائے کی بمع سود واپسی سے غرض ہے،مہنگائی کر کے ملک میں ایسا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے کہ کل کلاں ملک کے طول و عرض میں فساد پھیلے،مہنگائی،بیروزگاری سے پیدا شدہ فسادکے بعد ہر اکائی دوسرے سے لڑانے کی کوشش کی جائے گی، جو بچےگا اسے بڑے گدھ کھائیں گے اور ملک بچانے کی جس ٹرافی کو ہم ڈھول بجا کر گلے میں ڈالے پھرتے ہیں، پھر عوضانے کے طور پر وہ بھی لے لیا جائے گا، اب بھی تو وہاں ان کے بندے ہی تعینات ہیں۔
جیسے چین نے پاکستان کو اپنے سی پیک منصوبہ کیلئے مجبور نہیں کیا تھا۔ ویسے ہی آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی ادارے پاکستان کو اپنی مرضی کے قرضوں کیلئے مجبور نہیں کر سکتے۔ پاکستان جب خود ہی معاشی دلدل میں گر کر، کشکول اٹھا کر سخت مجبوری میں ادھر ادھر بھاگتا ہے تو پھر یہ بڑے ادارے اور ممالک امداد کے نام پر آگے آتے ہیں۔ اگر پاکستان ان کی سخت شرائط پر عمل کرکے معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کر لے تو سبحان اللہ۔ نہیں تو مستقبل میں مشکل پڑنے پر واپس انہی اداروں اور ممالک کے پاس لوٹ کر جانا مقدر میں لکھا ہے :)
 

جاسم محمد

محفلین
جیسے نوازشریف نے سی پیک کی شرائط نہیں پڑھیں یا پڑھ کر نظر انداز کر دیں، یہی کام سیانے خان نے بھی کیا ہے۔ جرم ایک ہو تو سزا بھی ایک ہو گی ناں۔
آئی ایم ایف کی شرائط ملک کے مالی حالات دیکھ کر طے ہوتی ہیں۔ قرضہ دینے سے قبل سی پیک معاہدے دیکھنے کی شرط بھی اسی لئے رکھی تھی کیونکہ وہ پاکستان پر لادے گئے خساروں اور قرضوں کا مکمل بوجھ جاننا چاہتے تھے۔ جبکہ حکومت پاکستان سخت شرائط کے خوف اور چینی دباؤ کے تحت یہ شرط ماننے سے انکاری تھی۔ اور ۶ ارب ڈالر کا شارٹ فال کہیں اور سے پورا کرنا چاہتی تھی۔
بہرحال اصل حکومت یعنی فوج نے آئی ایم ایف پر ہی انحصار کیا اور اس کے لئے ادارہ کی سخت ترین شرائط بھی قبول کر لی کیونکہ ان پر عمل درآمد کئے بغیر ملک کی معیشت کو مستحکم کرنا ممکن نہیں تھا۔
 

زیرک

محفلین
آئی ایم ایف کی شرائط ملک کے مالی حالات دیکھ کر طے ہوتی ہیں۔ قرضہ دینے سے قبل سی پیک معاہدے دیکھنے کی شرط بھی اسی لئے رکھی تھی کیونکہ وہ پاکستان پر لادے گئے خساروں اور قرضوں کا مکمل بوجھ جاننا چاہتے تھے۔ جبکہ حکومت پاکستان سخت شرائط کے خوف اور چینی دباؤ کے تحت یہ شرط ماننے سے انکاری تھی۔ اور ۶ ارب ڈالر کا شارٹ فال کہیں اور سے پورا کرنا چاہتی تھی۔
بہرحال اصل حکومت یعنی فوج نے آئی ایم ایف پر ہی انحصار کیا اور اس کے لئے ادارہ کی سخت ترین شرائط بھی قبول کر لی کیونکہ ان پر عمل درآمد کئے بغیر ملک کی معیشت کو مستحکم کرنا ممکن نہیں تھا۔
اب تم مدعا فوج کے سر ڈال رہے ہو،خیر یہ تمہارے خیالات ہیں، جس دن عمران خان نے یہ بات کی پھر اس پر بحث کی جا سکتی ہے۔ فی الحال تو آئی ایم ایف سے کئے گئے تازہ ترین معائدے کا بوجھ عوام پر ڈالنے کی ذمہ دار حکومت ہے کیونکہ معائدہ حکومت کے مشیر خزانہ نے کیا ہے۔
 

زیرک

محفلین
جیسے چین نے پاکستان کو اپنے سی پیک منصوبہ کیلئے مجبور نہیں کیا تھا۔ ویسے ہی آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی ادارے پاکستان کو اپنی مرضی کے قرضوں کیلئے مجبور نہیں کر سکتے۔ پاکستان جب خود ہی معاشی دلدل میں گر کر، کشکول اٹھا کر سخت مجبوری میں ادھر ادھر بھاگتا ہے تو پھر یہ بڑے ادارے اور ممالک امداد کے نام پر آگے آتے ہیں۔ اگر پاکستان ان کی سخت شرائط پر عمل کرکے معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کر لے تو سبحان اللہ۔ نہیں تو مستقبل میں مشکل پڑنے پر واپس انہی اداروں اور ممالک کے پاس لوٹ کر جانا مقدر میں لکھا ہے :)
آئی ایم ایف بطور ایک فنانشل ادارے کے اپنا کام ٹھیک کر رہا ہے، مسئلہ ہماری سابقہ اور حالیہ حکومت کا ہے کہ وہ ملک کے ساتھ مخلص نہیں،ایسے معائدے کرتے ہیں جو ملکی معیشت کے لیے قاتل بن جاتے ہیں۔ سابقہ حکومتیں جس میں فوجی و سیاسی سبھی شامل ہیں وہ بھی مجرم ہیں اور موجودہ حکومت بھی۔ نااہلی میں سب کو پورے پورے نمبرملتے ہیں ذمہ دار بھی سبھی ہیں۔ جس نے زیادہ قرض لیا یا مشکل تر شرائط مانیں وہی سب سے زیادہ ذمہ دار ہے یہ حقیقت افسانے سنانے سے بدل نہیں جائے گی۔
 

زیرک

محفلین
شاہد خاقان عباسی کا سیاسی انجنیئرنگ نیب کو ٹی وی پر براہِ راست مناظرے کا چیلنج
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ "یہ شرمناک بات ہے کہ نیب نے ان کے خلاف عائد کردہ الزامات ثابت کرنے میں ناکامی کے بعد ایک مرتبہ پھر میڈیا میں میرے خلاف من گھڑت اور بے بنیاد الزامات پھیلانا شروع کر دیئے ہیں تاکہ انہیں اور ان کے اہل خانہ کو بدنام کیا جا سکے۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان میں ریاستی ادارے لوگوں کو پھنسانے کی جعلی کوششیں کر رہے ہیں اور کیسز بنا رہے ہیں۔ یہ واضح طور پر سیاسی انجینئرنگ کا اور ساکھ کو نقصان پہنچانے کا کیس ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ نیب براہِ راست ٹی وی نشریات پر مجھ سے میرے مالی معاملات، اثاثوں، بینک ٹرانزیکشن، ٹیکس ادائیگیوں، آمدنی و اخراجات وغیرہ کے حوالے سے جو ان کے ذہن میں سوال آئے پوچھ سکتے ہیں۔ شرمناک بات ہے کہ نیب میرے خلاف عائد کردہ کرپشن کے الزامات ثابت کرنے میں ناکام ہونے کے بعد اب ایک مرتبہ پھر میڈیا میں من گھڑت الزامات پھیلا رہا ہے۔ یہ میری ساکھ کو مجروح کرنے کے لیے سیاسی انجینئرنگ کا واضح ثبوت ہے"۔ باقی تفصیل لنکس میں دیکھیئے
اہلخانہ پر من گھڑت الزامات، شاہد خاقان عباسی کا نیب کو چیلنج
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
ماہر معیشت اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے خبردار کیا ہے کہ "اس سال بارہ لاکھ افراد کے بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ اندازہ یہ ہے کہ پچھلے سال دس لاکھ افراد بیروزگار ہوئے، دو سال میں بائیس لاکھ افراد بیروزگار ہوجائیں گے۔ پچھلے سال جی ڈی پی کی شرحِ نمو غلط بتائی گئی، پچھلے سال جی ڈی پی کی شرحِ نمو%3.3 کی بجائے %1.9 تھی"۔ کہاں ایک کروڑ نوکریاں دینے کے جھوٹے وعدے اور کہاں حقیقت میں 12 لاکھ سالانہ کے حساب سے بیروزگار پیدا کرنے والا عمران خان۔
اس سال 12 لاکھ افراد کے بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے ، حفیظ پاشا
خبر کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد پاکستان میں بیل آؤٹ پیکج کی اگلی قسط جاری کرنے کے لیے جائزہ رپورٹ کی تیار کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف نے250 ارب کے مزید ٹیکس لگانے کی تجویز دے دی، آئی ایم ایف نے کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں ریلیف دینے کی بھی مخالفت کر دی ہے، بجلی ٹیرف میں بھی 1روپے 20 پیسے فی یونٹ کے اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ اگر ایسا کیا گیا تو یقیناً اس سے مہنگائی کا سیلاب آئے گا جس سے عوام کی پریشانی اور مشکلات میں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
آئی ایم ایف نے250 ارب کے مزید ٹیکس لگانے کی تجویز دے دی آئی ایم ایف نے کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں ریلیف دینے کی بھی مخالفت کردی ہے،بجلی ٹیرف میں بھی 1روپے20 پیسے اضافے کی تجویز دی ہے۔ ذرائع
 

جاسم محمد

محفلین
اب تم مدعا فوج کے سر ڈال رہے ہو،خیر یہ تمہارے خیالات ہیں، جس دن عمران خان نے یہ بات کی پھر اس پر بحث کی جا سکتی ہے۔ فی الحال تو آئی ایم ایف سے کئے گئے تازہ ترین معائدے کا بوجھ عوام پر ڈالنے کی ذمہ دار حکومت ہے کیونکہ معائدہ حکومت کے مشیر خزانہ نے کیا ہے۔
ظاہر ہے اپنے نام پر لئے گئے قرضوں کا بوجھ عام عوام نے ہی اٹھانا ہے حکومت نے نہیں۔
 

زیرک

محفلین
ظاہر ہے اپنے نام پر لئے گئے قرضوں کا بوجھ عام عوام نے ہی اٹھانا ہے حکومت نے نہیں۔
واہ کیا توجیع پیش کی ہے کرے کوئی تے بھرے کوئی، کرے نااہل اور بھرے عوام۔
اے میرے مالک کیا یہی گدھے ہمارے مقدر میں لکھے گئے تھے۔ تجھے کوئی اور نہیں ملا تھا کوئی؟
 

زیرک

محفلین
احسان اللہ احسان کے مبینہ فرار پر لواحقین کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست دائر
سانحہ اے پی ایس پشاور کے ماسٹر مائنڈ احسان اللہ احسان کے مبینہطور پرملک سے فرار کے خلاف درخواست دائر کردیگئی ہے۔ درخواست 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں ہلاک ہونے والے 133 بچوں کے والدین کی تنظیم کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست اے پی ایس شہید صاحبزادہ عمر خان کے والد فضل خان ایڈووکیٹ نے احسان اللہ احسان کے ملک سے مبینہ فرار کے واقعے کے بعد پشاور ہائی کورٹ میں درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ "پشاور ہائی کورٹ نے اپنے 13 دسمبر 2017 کے حکم نامے میں وفاقی حکومت کو پابند کیا تھا کہ نہ تو احسان اللہ احسان کو رہا کیا جائے اور نہ ہی انہیں عام معافی دی جائے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے علم ہوا کہ احسان اللہ احسان سیکیورٹی اداروں کی تحویل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے، لہٰذا عدالت وفاقی حکومت سے اس بابت وضاحت طلب کرے۔ یوں لگتا ہے کہ احسان اللہ احسان کو منظم منصوبہ بندی کے تحت فرار ہونے کا موقع دیا گیا ہے"۔
 

زیرک

محفلین
سپریم کورٹ نے انٹرنیٹ کالز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لینے سے روک دیا
پاکستان میں واٹس ایپ اور سکائپ پر بھی ٹیکس لگانے کی کوشش سپریم کورٹ آف پاکستان نے ناکام بنا دی۔ خبر کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت کو انٹرنیٹ کمپنیوں سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کرنے سے روک دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے نجی کمپنیوں سے ٹیکس وصولی کے لیے دائر ایف بی آر کی اپیل خارج کر دی۔ عدالت نے پانچ صفحوں پر مشتمل فیصلے میں کہا کہ "واٹس ایپ، اسکائپ اور دیگر سروسز کمیونیکیشن کے زمرے میں نہیں آتیں۔ واٹس ایپ اور دیگر کمپنیاں صارفین سے کوئی ٹیکس وصول نہیں کرتی۔ انٹرنیٹ صارفین کی مرضی ہے براؤزنگ کریں یا آڈیو کالز، انٹرنیٹ کالز پر ٹیلی کمیونیکیشن سروس کی مد میں ٹیکس نہیں لیا جا سکتا۔ انٹرنیٹ کمپنیاں صرف سروس چارجز لیتی ہیں، واٹس ایپ و دیگر کال کے چارجز نہیں۔ انٹرنیٹ کمپنیاں اضافی وصول نہیں کرتیں تو ٹیکس کیسے لیا جا سکتا ہے"۔ ہممانتے ہیں کہ مشکل معاشی حالات ہیں لیکن صرف عوام کا پیٹ مت کاٹیں خواص کی طرف توجہ دیں، ان کے پیٹوں سے نکلوائیں، عوام مزید قربانی نہیں دے سکتی۔ اگر حکومت نے اس معاملے پر بھی ہر ہٹ دھرمی دکھائی تو یاد رکھیں چند ماہ قبل لبنان میں کیا ہوا تھا؟۔ لبنان میں واٹس ایپ پر ٹیکس لگانے کے بعد عوام کی جانب سے حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آ گئی تھی جس کے بعد لبنانی وزیراعظم سعد حریری کو استعفیٰ دینا پڑ گیا تھا۔ اس لیے حکومت عوام کو چچوڑنا بند کر کے مگر مچھ مافیا سے اپنا حصہ وصول کرے۔
 

زیرک

محفلین
لگتا ہے تبدیلی کا کیڑا مرتا جا رہا ہے
آج کل حکومت کے حامی سامجھے جانے والے صابر شاکر نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے عندیہ دیا ہے کہ "اگر میں اپنے منشور پر عمل نہ کرا سکا، اور سیاسی بلیک میلنگ چلتی رہی، تو پھر بہتر یہی ہے کہ میں نیا الیکشن کروا دوں، الیکشن میں اگر لوگ مجھے پسند کریں گے تو ووٹ بھی دیں گے، ورنہ کسی اور کو لے آئیں گے، لیکن اب میں کسی بات پر کمپرومائز نہیں کروں گا"۔ باقی تفصیل لنک میں ملاحظہ کیجئے۔
اگر سیاسی بلیک میلنگ چلتی رہی تو نیا الیکشن کروا دوں گا، عمران خان الیکشن میں اگرلوگ مجھے پسند کریں گے تو ووٹ بھی دیں گے، ورنہ کسی اور کو لے آئیں گے، لیکن اب میں کسی بات پر کمپرومائز نہیں کروں گا، وزیراعظم عمران خان کے سیاسی لائحہ عمل سے متعلق سینئر صحافی صابر شاکر کا انکشاف
 

جاسم محمد

محفلین
واہ کیا توجیع پیش کی ہے کرے کوئی تے بھرے کوئی، کرے نااہل اور بھرے عوام۔
اے میرے مالک کیا یہی گدھے ہمارے مقدر میں لکھے گئے تھے۔ تجھے کوئی اور نہیں ملا تھا کوئی؟
حکومت عوام کے ٹیکس پر چلتی ہے۔ انہی کے نام پر قرضے لیتی ہے، خزانہ جمع کرتی ہے یا خالی کرتی ہے۔ اور پھر ووٹ بھی عوام سے ہی مانگنے جاتی ہے۔
 

زیرک

محفلین
حکومت عوام کے ٹیکس پر چلتی ہے۔ انہی کے نام پر قرضے لیتی ہے، خزانہ جمع کرتی ہے یا خالی کرتی ہے۔ اور پھر ووٹ بھی عوام سے ہی مانگنے جاتی ہے۔
عوام میں اپر کلاس بھی ہوتی ہے، اس پہ ہاتھ ڈالتے موت پڑتی ہے؟ ملک بچانا ہے تو اس پہ ہاتھ ڈالنا ہو گا۔
 

زیرک

محفلین
اندھیر نگری اور چوپٹ راج
جہاں تک مہنگائی کا تعلق ہے حکومتی آشیر باد کے ساتھ ساتھ منافع خور مافیا بھی رج کر بے ایمانی کی تمام حدیں کراس کر رہا ہے۔ مہنگائی کے کچھ اسباب حکومتی ہیں جیسے ریونیو میں اضافہ کرنا، جو ایک حد میں ہوتا تو چل بھی سکتاتھا لیکن حکومت نے تو تمام حدیں کراس کر لی ہیں۔ یہ تو تھے وہ اثرات جو براہِراست حکومت کی جانب سے عائد کیے گئے ہیں۔ لیکن تاجروں کی طرف سے مہنگائی کو روکنا حکومتی اداروں کا کام ہوتاہے۔ لیکن اللہ معاف کرے کہ جب حکومتی کارندے بڑے ایوانوں میں جاتے ہیں تو عوام سے دور ہو جاتے ہیں، اور انہیں بنیادی عوامی مسائل کا ادراک نہیں رہتا یا وہ جان بوجھ کر ان سے آنکھ چرا لیتے ہیں اور یہی موجودہ حکومت کر رہی ہے کہ ایک تو حکومت کی جانب سے ریونیو بڑھانے کے لیے مہنگائی کرنے کی اجازت دی گئی ہے، اس کے ساتھ ساتھ اپنے پیاروں کو کھل کھیلنے کی بھی کھلی چھوٹ دی گئی ہے اور سب سے غلط کام یہ ہو رہا ہے کہ رِٹ آف گورنمنٹ کہیں دکھائی نہیں دیتی جس کی وجہ سے تاجر طبقے نے بھی اندھیر نگری مچائی ہوئی ہے۔ ملک اس وقت اندھیر نگری اور چوپٹ راج کی تصویر بنا ہوا ہے
 

جاسم محمد

محفلین
عوام میں اپر کلاس بھی ہوتی ہے، اس پہ ہاتھ ڈالتے موت پڑتی ہے؟ ملک بچانا ہے تو اس پہ ہاتھ ڈالنا ہو گا۔
اسحاق ڈار ایلیٹ کلاس سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کا پوش ترین علاقہ میں گھر پناہ گاہ بنا دیا گیا۔ ابھی تو صرف شروعات ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اندھیر نگری اور چوپٹ راج
جہاں تک مہنگائی کا تعلق ہے حکومتی آشیر باد کے ساتھ ساتھ منافع خور مافیا بھی رج کر بے ایمانی کی تمام حدیں کراس کر رہا ہے۔ مہنگائی کے کچھ اسباب حکومتی ہیں جیسے ریونیو میں اضافہ کرنا، جو ایک حد میں ہوتا تو چل بھی سکتاتھا لیکن حکومت نے تو تمام حدیں کراس کر لی ہیں۔ یہ تو تھے وہ اثرات جو براہِراست حکومت کی جانب سے عائد کیے گئے ہیں۔ لیکن تاجروں کی طرف سے مہنگائی کو روکنا حکومتی اداروں کا کام ہوتاہے۔ لیکن اللہ معاف کرے کہ جب حکومتی کارندے بڑے ایوانوں میں جاتے ہیں تو عوام سے دور ہو جاتے ہیں، اور انہیں بنیادی عوامی مسائل کا ادراک نہیں رہتا یا وہ جان بوجھ کر ان سے آنکھ چرا لیتے ہیں اور یہی موجودہ حکومت کر رہی ہے کہ ایک تو حکومت کی جانب سے ریونیو بڑھانے کے لیے مہنگائی کرنے کی اجازت دی گئی ہے، اس کے ساتھ ساتھ اپنے پیاروں کو کھل کھیلنے کی بھی کھلی چھوٹ دی گئی ہے اور سب سے غلط کام یہ ہو رہا ہے کہ رِٹ آف گورنمنٹ کہیں دکھائی نہیں دیتی جس کی وجہ سے تاجر طبقے نے بھی اندھیر نگری مچائی ہوئی ہے۔ ملک اس وقت اندھیر نگری اور چوپٹ راج کی تصویر بنا ہوا ہے
مہنگائی اگلے سال سے پہلے نیچے آتی دکھائی نہیں دے رہی۔
 

زیرک

محفلین
اسحاق ڈار ایلیٹ کلاس سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کا پوش ترین علاقہ میں گھر پناہ گاہ بنا دیا گیا۔ ابھی تو صرف شروعات ہیں۔
ایسا ہر کرپٹ کے ساتھ ہونا چاہیے اور ایک ساتھ ہونا چاہیے، اس کی شروعات حکومت میں شامل کرپٹ مافیا سے شروع ہو تو میں حکومت کے ساتھ ہوں، اس کے بعد رائے ونڈ کی طرف بھی جانا۔ کسی اکیلے مفرور کے خلاف اسے انتقامی کاروائی کے طور پر دیکھا جائے گا۔ مفرور جس کا شاید پورا گھرانہ اس ملک میں موجود نہیں ہے۔ اس پراپرٹی کا کیس چل رہا ہے، عدالت نے اس گھر کو بیچنے پر پابندی لگائی ہے۔ اب اس گھر میں پناہ گاہ بنا کر عدالت کا مذاق اڑانے کا جس نے مشورہ دیا ہے اس کا تو کچھ نہیں جانا لیکن حکومت کو آگے چل کر بھگتنا پڑے گا۔ عدالت کچھ نہ بھی کرے تو ایسے اقدامات سے انتقام کی بو ہی آئے گی۔
 

زیرک

محفلین
مہنگائی اگلے سال سے پہلے نیچے آتی دکھائی نہیں دے رہی۔
تم اگلے سال 2021 کی بات کرتے ہو، جس رفتار اور جس تناسب سے بیروزگاری بڑھ رہی ہے، مجھے تو یہ 2022 کے آخر تک بھی جاتی نظر نہیں آتی۔ آخری سال 2023 میں شاید بجلی گیس اور مہنگائی میں کمی کی جائے کیونکہ ووٹ بھی تو لینے ہوں گے ناں۔ لیکن ایسا تبھی ممکن ہے کہ عوام نے انہیں وقت دیا تو، مجھے تو مزید 3 ماہ بعد عوام باہر نکلتی نظر آ رہی ہے، اگلے بجٹ کے بعد معاملہ مزید گرم ہو گا کیونکہ اگلے بجٹ میں 6800 ارب روپے کا ٹیکس ٹارگٹ رکھا گیا ہے۔ عوام کو بس کسی ایسے موقعے کا انتظار ہے شاید فضل الرحمان یا شہباز شریف یا کوئی اور بھی ہو سکتا ہے، ایک بار ایسا ہوا تو عوام یہ بھول کر کہ کس نے کیا کیا تھا صرف مہنگائی کے خلاف باہر نکلے گی، پھر معاملہ مشکل ہو جائے گا
 
Top