سی پیک معاہدہ چین نے اس وقت کی حکومت پر بندوق تان کر نہیں کروایا تھا۔ یاد رہے کہ چین نے بالکل ویسا ہی معاہدہ ہمسایہ ممالک بھارت، بنگلہ دیش وغیرہ کو بھی آفر کیا تھا لیکن وہاں کی حکومتوں نے شرائط پڑھ کر مسترد کر دیا۔ کیونکہ سی پیک چین کی ایک آفر تھی کسی کی مجبوری نہیں۔
جبکہ چینی سی پیک سے پیدا ہونے والے ریکارڈ خسارے اور قرضے وہ مجبوریاں ہیں جنہیں پورا کرنے کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جانا ناگزیر تھا۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۶ تک پاکستان آئی ایم ایف پروگرام مکمل کر چکا تھا اور ملک کی معیشت اپنے پیروں پر کھڑی تھی۔ اگر اس وقت سی پیک کی دلدل میں چھلانگ نہ ماری جاتی تو آج دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت بھی نہ پڑتی۔
‘Goodbye’ to IMF on 28th