پاکستانی قوم کا مزاج بھی بڑا عجیب ہے اور حکمرانوں کا تو اس سے بھی عجیب تر، حکومت چلانے کے لیے قرض آنکھیں بند کر کے سخت ترین شرطوں پر لے لیتے ہیں۔ کوئی ہنگامی حالات ہوں تو امداد لیتے وقت بھی انہیں شرم نہیں آتی، لیکن انہیں شرم آتی ہے تو اپنا حق مانگتے ہوئے۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان تقریباً پون صدی سے کشمیری، قریباً آدھی صدی سے افغان مہاجرین کی کھلے دل سے خدمت کر رہا ہے لیکن کبھی اس نے اقوام متحدہ سے مہاجرین کی مدد کے عوض کوئی معاوضہ طلب نہیں کیا، جبکہ دنیا کے دیگر ممالک سو پچاس مہاجرین کا خرچہ بھی یو این او سے لے لیتے ہیں۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ سے مہاجرین کا معاوضہ طلب کرے یا کم از کم اس کے بدلے اپنے قرضے معاف کروانے کی تحریک پیش کرے۔ لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے شاید انا یا عظمت میں کمی آنے کا خدشہ لاحق ہو گا۔