کافی سالوں پہلے کی بات ہے کہ پاکستان میں میرے دو دوست ہسپتال داخل تھے۔ پوچھا کیا ہوا تو پتا چلا کہ موٹرسائیکل پر جا رہے تھے کہ شوق رچایا کہ جگہ بدلی جائے۔ آگے والے نے دھڑ نیچے کیا کہ پیچھے والا اس کے اوپر سے سامنے آ جائے۔ اسی کوشش میں دونوں گر گئے ور ہڈیاں تڑوا بیٹھے
تھوڑی سی جگہ کان میں باقی تھی، وہ بھی پرُ کر لیتیں۔خانہ بدوش عورتوں کو بھی مات کر دیا۔۔۔۔۔۔کان میں ایک سوراخ اللہ تعالٰی نے بنایا ہے۔ ۱۵ سے ۲۰ یہ خود سے کروا لیتی ہیں لیکن کیا مجال ہے کہ کسی کی بھی سُن لیں۔
اوپر کی طرف کان پہ اب تو ہونٹوں، بھوؤں اور پوری چہرے پر پہن لیتی ہیں۔اللّہ رحم کرے Tattoo بھی بنواتی ہیں۔۔۔کہاں جگہ ہے سیما آپی، اب مزید کی تو گنجائش ہی نہیں۔
درست سو فی صدخوشی پیسوں سے نہیں خریدی جاتی۔