ماضی کا کابل شہر
سنہ 1975 میں کابل کا مشہور پلازہ ہوٹل اور اس کے سامنے کی سڑک پر شام تک رونق رہتی تھی۔
1975 میں میڈیکل کے علاوہ پولی ٹیکنیک کے شعبوں میں بھی طالبات اِس حلیہ میں تعلیم حاصل کرتی تھیں۔
1972 میں شہر کے نواح میں نئے تعمیراتی منصوبوں کی مانگ پوری کرنے کے لیےاینٹوں کی بھٹیاں شب و روز کام کر رہی تھیں۔
اندرونی خلفشار اور خانہ جنگی اور بیرونی حملوں کے باوجود افغانستان میں بیسویں صدی میں جدید دور سے ہم آہنگی کا سفر جاری رہا۔ سنہ 1929 کا کابل شاید اس سفر کے ابتدائی برسوں کی یاد دلاتا ہے جب افغانستان میں خانہ جنگی ہو رہی تھی۔
سنہ 1955 میں کابل میں چوریاں بہت عام ہو گئی تھیں، تاہم اس دور میں بھی خواتین کے لباس اور تراش خراش میں جدت پسندی کا رنگ واضح تھا۔
سنہ 1962 میں مشرقی اور مغربی کابل ایک ساتھ چلتے رہے اور برقع پوش اور مغربی لباس میں خواتین دونوں ہی شہر کی گلیوں میں دکھائی دیتی تھیں۔
اسی طرح سنہ 1962 میں کابل کے میڈیکل کالج میں نہ صرف طالبات کی بڑی تعداد پڑھ رہی تھی بلکہ کالج میں خواتین پروفیسر بھی موجود تھیں۔
1978 میں بھی کابل کی سڑکوں پر سکرٹ پہنی ہوئی خواتین کوئی زیادہ اچنبھے کی بات نہیں تھی۔