عبید انصاری
محفلین
ہائیں! اپنا تو کچھ ذکر نہیں کیا آپ نے۔مجھے پھر بھی ڈاؤٹ ہو رہا ہے کیونکہ واپسی پر ڈاکٹر صاحب نے گاڑی کا دروازہ لات مار کر بند کیا تھا، آیان نے بھی ان کی نقل کرتے پیچھلے دروازے کو ٹانگ کی مدد سے بند کیا تھا
ہائیں! اپنا تو کچھ ذکر نہیں کیا آپ نے۔مجھے پھر بھی ڈاؤٹ ہو رہا ہے کیونکہ واپسی پر ڈاکٹر صاحب نے گاڑی کا دروازہ لات مار کر بند کیا تھا، آیان نے بھی ان کی نقل کرتے پیچھلے دروازے کو ٹانگ کی مدد سے بند کیا تھا
اسی لیے شک ہے۔ورنہ یقین ہوتا۔ہائیں! اپنا تو کچھ ذکر نہیں کیا آپ نے۔
تیسری گواہی کا ذکر گول کیوں؟مجھے پھر بھی ڈاؤٹ ہو رہا ہے کیونکہ واپسی پر ڈاکٹر صاحب نے گاڑی کا دروازہ لات مار کر بند کیا تھا، آیان نے بھی ان کی نقل کرتے پیچھلے دروازے کو ٹانگ کی مدد سے بند کیا تھا
ہائیں! اپنا تو کچھ ذکر نہیں کیا آپ نے۔
تیسری گواہی کا ذکر گول کیوں؟
حیرانی یا ڈاؤٹ لکھنے کی وجہ یہی ہے کہ مجھے سے ایسی کوئی غلطی سرزد نہیں ہوئی جس سے کنفرم ہو جائےہائیں! اپنا تو کچھ ذکر نہیں کیا آپ نے۔
لگا تو ڈاکٹر بھائی اور آیان کو بھی ایسا ہی ہو گا۔حیرانی یا ڈاؤٹ لکھنے کی وجہ یہی ہے کہ مجھے سے ایسی کوئی غلطی سرزد نہیں ہوئی جس سے کنفرم ہو جائے
کسی دن ڈاکٹر صاحب کے کان کھینچ کر بھی چیک کر لیجیے گا کہ کہیں بڑے تو نہیں ہو گئے!مجھے پھر بھی ڈاؤٹ ہو رہا ہے کیونکہ واپسی پر ڈاکٹر صاحب نے گاڑی کا دروازہ لات مار کر بند کیا تھا، آیان نے بھی ان کی نقل کرتے پیچھلے دروازے کو ٹانگ کی مدد سے بند کیا تھا
آئی ہیو آ لارج، اینڈ این ایکسٹرا لارج برادر۔ آئی ایم میڈیم اینڈ آلسو ہیو آ سمال برادر ۔
یونیفارم کا فرق کام آ گیا، ورنہ خریدکردہ جوتوں کی مناسبت سے یہ بھی مثالی پولیس میں دکھایا جا سکتا تھا۔سخت گرم اور تپتی دوپہر میں ایک غریب کو سڑک پر ننگے پاؤں چلتا دیکھ کر پولیس کے اس دردمند سپاہی سے رہا نہیں گیا۔ اپنی جیب سے اس غریب شخص کو نئے جوتے لیکر دئیے۔
لودھراں کے اس عظیم پولیس والے کو ہم سب کا سلام۔
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرہ تراکل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا
وغیرہ وغیرہ
گلی میں آج چاند نکلا وغیرہ بھی!
ہم چپ رہے، ہم ہنس دیے وغیرہ وغیرہکچھ نے کہا یہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرہ ترا
وغیرہ بھی
گلی میں آج چاند نکلا وغیرہ بھی!
چاند ہو یا نہ ہو، چاندنی رات ہےہم چپ رہے، ہم ہنس دیے وغیرہ وغیرہ
ایڈا شوخ نہ ہو چن چودھویں دا
یہ تصویر مشتاق عاجز کی گلی کی ہے
چاند سے پردہ کیجئے، کہیں چرا نہ لے چہرے کا نوریہ تصویر مشتاق عاجز کی گلی کی ہے
زمیں پہ چاند اترتا ہے، میں نے دیکھا ہے
مری گلی سے گزرتا ہے، میں نے دیکھا ہے