فرحت کیانی
لائبریرین
جی ایسا ہی ہے۔ ہونا یہ چاہیے تھا کہ معروضی طرز کے سوالات کی شمولیت کے بعد نمبر لینا مشکل ہو جاتے لیکن اب یہ ہے کہ 100 فیصد نمبر تو لے لیتے ہیں بچے لیکن ان کی اصل قابلیت کا اندازہ مشکل ہو جاتا ہے اور یہی بچے جب پری پروفیشنل یا پروفیشنل تعلیمی ڈگری کے لیے جاتے ہیں تو ان کی ایک بڑی تعداد ڈراپ آوٹس میں شامل ہو جاتی ہے۔ اور ان کے لیے کسی اور جگہ یا فیلڈ میں سیٹ ہونا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔مجھے تو یہ امتحانی نظام ہی سمجھ نہیں آ رہا جس میں پاک سٹڈیز، اردو، انگلش میں پورے پورے نمبر آ رہے ہوں۔
جبکہ قابلیت اور رحجان پر مبنی assessment ان بچوں کے مستقبل کے لیے فیصلے لینے کو آسان بناتی ہے۔