دو طرح کا رحجان نظر آ رہا ہے۔ اول، ساحلوں سے نزدیک علاقوں میں سبزی خوروں کی تعداد بہت کم ہے۔ دوم، بڑے رقبے اور آبادی والی ریاستوں میں ان کی تعداد کافی زیادہ ہے۔انڈیا میں 'سبزی خوروں' کا تناسب۔ مشرق و مغرب، شمال و جنوب کا فرق صاف ظاہر ہے۔
انڈین مشرق اور ساؤتھ کے لوگ ویسے بھی نارتھ انڈینز سے بہت حد تک مختلف ہیں، ہر معاملے ہی میں۔ جہاں جہاں سبزی خور زیادہ ہیں عام طور پر اس کو "ہندی بیلٹ" کہا جاتا ہے اور طنز کے طور پر "کاؤ بیلٹ" بھی کہتے ہیں، یہ وہ علاقے ہیں جہاں عام طور پر ہندی ہی زیادہ بولی جاتی ہے، گائے کی پرستش کی جاتی ہے اور اس کو کاٹنا یا کھانا حرام مطلق ہے۔ یہاں زیادہ تر سبزی خور ہیں اور مذہبی جنونی بھی۔ انہی علاقوں کا فاتح عام طور پر دہلی سرکار پر اپنا پرچم لہراتا ہے۔دو طرح کا رحجان نظر آ رہا ہے۔ اول، ساحلوں سے نزدیک علاقوں میں سبزی خوروں کی تعداد بہت کم ہے۔ دوم، بڑے رقبے اور آبادی والی ریاستوں میں ان کی تعداد کافی زیادہ ہے۔
اس سے لگتا ہے کہ جموں کشمیر کے تمام ہندو سبزی خور ہیں۔انڈیا میں 'سبزی خوروں' کا تناسب۔ مشرق و مغرب، شمال و جنوب کا فرق صاف ظاہر ہے۔
بیرونی ممالک میں قیام کے دوران کافی ہندووں اور سکھوں سے روابط رہے ہیں لیکن بہت کم کو سبزی خور پایا۔ ہر طرح کا گوشت کھا لیتے تھے۔سکھوں کے سبزی خور ہونے کا علم تھا لیکن تناسب دیکھ کر حیرت ہوئی
ہانگ کانگ میں کیرالہ سے تعلق رکھنا والا کولیگ ہمارے ساتھ بیٹھ کر بیف کھاتا تھا۔بیرونی ممالک میں قیام کے دوران کافی ہندووں اور سکھوں سے روابط رہے ہیں لیکن بہت کم کو سبزی خور پایا۔ ہر طرح کا گوشت کھا لیتے تھے۔
البتہ جین مت والوں کی ایک بڑی تعداد کو آلوؤں پر بھی بدکتے دیکھا۔
سبحان اللہ ۔ ۔ ۔ الحمدللہ ۔ ۔ ۔ اللہ اکبر ۔ ۔ ۔کرونا وائرس کے دوران حج
اوپر سائن بورڈز کو دیمک چاٹ گئی ہے؟
ہن کیہ کریے
یہ بندہ کوئی فوجی جرنیل لگ رہا ہے۔