آج کی تصویر

جاسم محمد

محفلین
PPfD680.jpg

جاسم محمد محمد وارث
دیکھیے ہماری مستقل مزاجی
ہماری مستقل مزاجی تو چلو جو ہے سو ہے، میں تو عزت ماب شیخ رشید کی مستقل مزاجی پر حیران ہوں۔ 1972 میں بھی سیاست دان تھے اور آج 2021 میں بھی ویسے کے ویسے۔ ذرا نہیں بدلے :)
ویسے جیسے بھٹو 1972 میں اسلام اور سوشل ازم نافذ کر رہے تھے ویسے ہی عمران خان آجکل ریاست مدینہ نافذ کر رہے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
میں تو عزت ماب شیخ رشید کی مستقل مزاجی پر حیران ہوں۔ 1972 میں بھی سیاست دان تھے اور آج 2021 میں بھی ویسے کے ویسے
یہاں بابائے سوشلزم شیخ محمد رشید مرحوم کا ذکر ہے، جو پیپلز پارٹی کے پہلے سیکریٹری جنرل تھے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یہاں بابائے سوشلزم شیخ محمد رشید مرحوم کا ذکر ہے، جو پیپلز پارٹی کے پہلے سیکریٹری جنرل تھے۔
یہ بھی شنید ہے کہ موجود شیخ رشید اصل میں "شیخ" ہے ہی نہیں اور "شیخ" اس نے پیپلز پارٹی والے مرحوم شیخ رشید کا چرا کر اپنے نام کا حصہ بنا لیا اور یہ انہی دنوں کی بات ہے یعنی ساٹھ کی دہائی کا آخر، ستر کی دہائی کا شروع جب شیخ رشید مرحوم بھٹو کے دست راست تھے اور حالیہ شیخ رشید کالج یونیورسٹی میں گھوما پھرا کرتے تھے۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
ہماری مستقل مزاجی تو چلو جو ہے سو ہے، میں تو عزت ماب شیخ رشید کی مستقل مزاجی پر حیران ہوں۔ 1972 میں بھی سیاست دان تھے اور آج 2021 میں بھی ویسے کے ویسے۔ ذرا نہیں بدلے :)
ویسے جیسے بھٹو 1972 میں اسلام اور سوشل ازم نافذ کر رہے تھے ویسے ہی عمران خان آجکل ریاست مدینہ نافذ کر رہے ہیں۔
اس خبر میں شیخ کی حقیقت تو چوہدری صاحب نے آپ پر واضح کر دی۔ دوسرے شیر پاؤ جن کا نام لکھا ہے وہ موجود آفتاب شیر پاؤ نہیں بلکہ ان کے بڑے بھائی حیات محمد شیر پاؤ تھے۔ یہ پیپلز پارٹی کے جیالے تھے اور بھٹو دور میں سابقہ صوبہ سرحد کے گورنر بھی رہے۔ 1975ء میں پشاور یونیورسٹی میں ایک بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے، بھٹو نے اس دھماکے کا سارا ملبہ سابقہ نیشنل عوامی پارٹی پر ڈال دیا تھا اور جماعت پر پابندی لگا کر ولی خان اور ان کے دیگر ساتھیوں کو جیل میں ڈال دیا تھا۔ جب کہ ولی خان اور ان کی جماعت کا کہنا تھا کہ یہ دھماکہ بھٹو نے خود کروایا تھا تا کہ سارا ملبہ ان پر ڈال کر سب کو قتل کے الزامات میں اندر کر سکے۔
 

سیما علی

لائبریرین
یہ بھی شنید ہے کہ موجود شیخ رشید اصل میں "شیخ" ہے ہی نہیں اور "شیخ" اس نے پیپلز پارٹی والے مرحوم شیخ رشید کا چرا کر اپنے نام کا حصہ بنا لیا اور یہ انہی دنوں کی بات ہے یعنی ساٹھ کی دہائی کا آخر، ستر کی دہائی کا شروع جب شیخ رشید مرحوم بھٹو کے دست راست تھے اور حالیہ شیخ رشید کالج یونیورسٹی میں گھوما پھرا کرتے تھے۔ :)
وارث میاں آپکی بات بالکل درست ہے یہ وہی شیخ رشید پیپلز پارٹی والے ہیں مرحوم شیخ رشید ہیں اور یہ بہت صاحبِ کردار انسان تھے جو لاہور میں رہائش پذیر تھے ۔۔۔انکے ایک بیٹے کراچی میں ہیں امتیاز شیخ اُنکا بیٹا رضا کی کلاس میں تھا جب وہ کہتا میرے دادا پیپلز پارٹی میں ہیں تو بڑے حیران ہوتے !!! کیونکہ اُنکے والدین کو جانتے جو بڑے شریف لوگ!!! تو ایسے لوگوں کو دیکھ کر یقین آتا ہے کہ واقعی ہر پارٹی میں ایک دو ضرور ایسے لوگ ہونگے ۔۔۔یقیناً یہ وہی شیخ رشید مرحوم ہیں :)
 
Top