کمورا شہباز
محفلین
اس بھئی کو کوئی خاص غصہ ہے جو اس نے اس فوٹو پر نکالا ہے۔ یہ ایپلیکیشنز کے نام نہی بلکہ کام بتائے گئے ہیں۔
اس بھئی کو کوئی خاص غصہ ہے جو اس نے اس فوٹو پر نکالا ہے۔ یہ ایپلیکیشنز کے نام نہی بلکہ کام بتائے گئے ہیں۔
ویسے اس میسیج کے بعد حسب وعدہ اس نے پیسے اپنی بہن کو دئیے ہوں گے یا نہی۔ خیر اگر خود بھی رکھ لے تو بات وہی ہو جاتی ہے۔نہلے پر دہلا
یہ اندازہ لگانے کے لئے کہ یہ زیادہ ہے یا کم گوگل کیا تو علم ہوا کہ انڈین حکومت نے پچھلے سال اس مد میں 12 ارب روپے خرچے۔یہ ہے جی ہماری حکومتوں کا حال۔ پارلیمنٹ میں کئے گئے ایک سوال کا جواب، موجودہ حکومت اب تک ساڑھے تین سالوں میں 11 ارب 77 کروڑ روپیہ (117 ملین ڈالرز) پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا میں اشتہارات کی مد میں دے چکی ہے۔ یہ سوا تین ارب روپیہ (33 ملین ڈالرز) سالانہ سے زائد بنتے ہیں یا قریب ایک کروڑ روپے روزانہ، اللہ اکبر۔
یہ نہیں کہ یہ سارے اشتہارات فضول ہی ہوں لیکن دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیں پاکستانی کہ ہمارے ٹیکسوں کی اس رقم میں سے کتنی رقم ترقیاتی کاموں، ہسپتالوں اسکولوں، کالجوں پر خرچ ہو سکتی تھی۔
امریکی حکومت کا پبلک ریلیشنز اور ایڈورٹائزنگ پر سالانہ خرچہ ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہےیہ ہے جی ہماری حکومتوں کا حال۔ پارلیمنٹ میں کئے گئے ایک سوال کا جواب، موجودہ حکومت اب تک ساڑھے تین سالوں میں 11 ارب 77 کروڑ روپیہ (117 ملین ڈالرز) پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا میں اشتہارات کی مد میں دے چکی ہے۔ یہ سوا تین ارب روپیہ (33 ملین ڈالرز) سالانہ سے زائد بنتے ہیں یا قریب ایک کروڑ روپے روزانہ، اللہ اکبر۔
یہ نہیں کہ یہ سارے اشتہارات فضول ہی ہوں لیکن دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیں پاکستانی کہ ہمارے ٹیکسوں کی اس رقم میں سے کتنی رقم ترقیاتی کاموں، ہسپتالوں اسکولوں، کالجوں پر خرچ ہو سکتی تھی۔
12 ارب بھارتی روپے۔ پاکستانی کرنسی میں یہ اخراجات 18 ارب سے زائد ہوں گے۔یہ اندازہ لگانے کے لئے کہ یہ زیادہ ہے یا کم گوگل کیا تو علم ہوا کہ انڈین حکومت نے پچھلے سال اس مد میں 12 ارب روپے خرچے۔
http://m.economictimes.com/news/pol...bharat-make-in-india/articleshow/53762993.cms
انڈیا کا حجم اور اس کی معیشت کو بھی مدِنظر رکھنا چاہیے۔12 ارب بھارتی روپے۔ پاکستانی کرنسی میں یہ اخراجات 18 ارب سے زائد ہوں گے۔
یہ اندازہ لگانے کے لئے کہ یہ زیادہ ہے یا کم گوگل کیا تو علم ہوا کہ انڈین حکومت نے پچھلے سال اس مد میں 12 ارب روپے خرچے۔
http://m.economictimes.com/news/pol...bharat-make-in-india/articleshow/53762993.cms
امریکہ کے ساتھ تو خیر پاکستان کا کوئی موازنہ بنتا ہی نہیں ہے۔ بنتا تو انڈیا کے ساتھ بھی نہیں ہے، مثلا انڈیا کی صرف آئی ٹی کے متعلقہ ایکسپورٹس پاکستان کی کل ایکسپورٹس سے قریب قریب تین گنا ہیں اور کل ایکسپورٹس میں قریب قریب ایک اور دس کا تعلق ہے۔ اس لحاظ سے پاکستانی اشتہارات کا خرچ ایک ارب سالانہ سے زائد نہیں ہونا چاہیئے تھا جو کہ سوا تین ارب سالانہ ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ یہاں کی حکومتیں ہر جائز کام کا بھی غلط استعمال کرتی ہیں۔ اخبارات کے پورے پورے صفحے صرف اپنے کارناموں کو بیان کرنے کے لیے وقف ہوتے ہیں، اور اخباروں اور الیکڑانک میڈیا کو یہ اشتہارات ایک طرح سے رشوت کے طور پر بھی دیے جاتے ہیں۔ ہم ایک غریب ملک ہیں، یہ اللے تللے افورڈ نہیں کر سکتے، یہ حکمران اگر اپنی جیب سے یہ سب کچھ کریں تو کس کافر کو اعتراض ہے، مسئلہ تو یہ ہے کہ ساری ہمارے ٹیکسوں کی رقوم ہیں۔امریکی حکومت کا پبلک ریلیشنز اور ایڈورٹائزنگ پر سالانہ خرچہ ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہے
http://www.gao.gov/assets/690/680183.pdf
انڈیا کا جی ڈی پی پاکستان سے8 گنا ہےانڈیا کا حجم اور اس کی معیشت کو بھی مدِنظر رکھنا چاہیے۔
میرا مقصد یہ تھا کہ اکثر ایسی بڑی بڑی رقوم کا ذکر ہوتا ہے تو یہ سمجھنا مشکل ہوتا ہے کہ یہ کس لیول کا مسئلہ ہے۔ دوسرے ممالک اے موازنہ کر کے ہم اس کا بہتر اندازہ لگا سکتے ہیں۔امریکہ کے ساتھ تو خیر پاکستان کا کوئی موازنہ بنتا ہی نہیں ہے۔ بنتا تو انڈیا کے ساتھ بھی نہیں ہے، مثلا انڈیا کی صرف آئی ٹی کے متعلقہ ایکسپورٹس پاکستان کی کل ایکسپورٹس سے قریب قریب تین گنا ہیں اور کل ایکسپورٹس میں قریب قریب ایک اور دس کا تعلق ہے۔ اس لحاظ سے پاکستانی اشتہارات کا خرچ ایک ارب سالانہ سے زائد نہیں ہونا چاہیئے تھا جو کہ سوا تین ارب سالانہ ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ یہاں کی حکومتیں ہر جائز کام کا بھی غلط استعمال کرتی ہیں۔ اخبارات کے پورے پورے صفحے صرف اپنے کارناموں کو بیان کرنے کے لیے وقف ہوتے ہیں، اور اخباروں اور الیکڑانک میڈیا کو یہ اشتہارات ایک طرح سے رشوت کے طور پر بھی دیے جاتے ہیں۔ ہم ایک غریب ملک ہیں، یہ اللے تللے افورڈ نہیں کر سکتے، یہ حکمران اگر اپنی جیب سے یہ سب کچھ کریں تو کس کافر کو اعتراض ہے، مسئلہ تو یہ ہے کہ ساری ہمارے ٹیکسوں کی رقوم ہیں۔
اس خطے(ہندو پاک) کے لوگوں کی غربت اور دیگر مسائل دیکھیں تو یہ روپیہ ایسے کاموں پر لگانا ذہنی معذوری اور اخلاقی دیوالیہ پن کے علاوہ کُچھ نہیں۔ یہاں خوراک، صحت، تعلیم، صفائی، عدالتی نظام، ٹرانسپورٹ، سیکیورٹی وغیرہ کی حالت شرمناک ہے۔ کرپشن میں یہ ممالک ہمیشہ ٹاپ آف دی لسٹ رہتے ہیں تو کس چیز کی تشہیر مطلوب ہے۔ اپنی بے حسی کے شادیانے بجانے کی بجائے ان پیسوں سے بہت سے اچھے اور فلاحی کام کیے جا سکتے ہیں۔میرا مقصد یہ تھا کہ اکثر ایسی بڑی بڑی رقوم کا ذکر ہوتا ہے تو یہ سمجھنا مشکل ہوتا ہے کہ یہ کس لیول کا مسئلہ ہے۔ دوسرے ممالک اے موازنہ کر کے ہم اس کا بہتر اندازہ لگا سکتے ہیں۔
ویسے انڈیا میں بھی شاید اشتہارات وغیرہ پر مودی حکومت کے اخراجات پر اعتراض کیا جا رہا ہے (بقول گوگل)
جب نشہ آوار چیزیں کسی قوم میں پھیل جاتی ہیں تو اس میں فحاشی اور عریانی عام ہو جاتی ہے اور جس قوم میں یہ چیزیں آجائیں پھر وہا ں عذاب الہی کے کوڑے برستے ہیں۔۔