باقی سب تو ٹاپ کلاس لکھا ہی ہے مگر مس /سر نے نمبر دیتے وقت اپنی نالائقی کا بھی ثبوت ساتھ ہی دے دیا
"اپنے مذہبی احترام کی خاطر کسی حد تک بھی جا سکتی ہے"بلا تبصرہ
لفظ قوم مؤنث ہی پڑھا جاتا ہے"اپنے مذہبی احترام کی خاطر کسی حد تک بھی جا سکتی ہے"
میں نے تذکیر و تانیث پر تو کوئی اعتراض نہیں کیالفظ قوم مؤنث ہی پڑھا جاتا ہے
آپ نے درست نوٹ کیا ہے، انتہا پسندی ہمارے رویوں میں در آئی ہے، شعوری اور لاشعوری طور پر تحریروں میں بھی آ بسی ہے!"اپنے مذہبی احترام کی خاطر کسی حد تک بھی جا سکتی ہے"
ہم کوئی بھی شکایت یا مقدمہ درج کراتے ہیں، تو اس کا فیصلہ بھی طے کر لیتے ہیں۔ اور اپنے ذہن میں طے کیے گئے فیصلہ کے علاوہ کسی فیصلے کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ زندگی کے تمام معاملات میں ایسا ہی ہے۔آپ نے درست نوٹ کیا ہے، انتہا پسندی ہمارے رویوں میں در آئی ہے، شعوری اور لاشعوری طور پر تحریروں میں بھی آ بسی ہے!
درست تجزیہ ہے صاحب!آپ نے درست نوٹ کیا ہے، انتہا پسندی ہمارے رویوں میں در آئی ہے، شعوری اور لاشعوری طور پر تحریروں میں بھی آ بسی ہے!
شایدانتہا پسندی کی ایک وجہ مذہبی تعلیمات کی درست آگہی نہ ہونا بھی ہے۔آپ نے درست نوٹ کیا ہے، انتہا پسندی ہمارے رویوں میں در آئی ہے، شعوری اور لاشعوری طور پر تحریروں میں بھی آ بسی ہے!
بھائی اس انتہاپسندی کی کوئی تو وجہ ہو گی ۔اس کا سدباب کرنے کا کوئی علاج تو کرنا ہوگا۔صرف مذہب ہی نہیں اپنی ہر رائے، خیال اور نظرئیے میں انتہا پسندی ہے۔۔۔
اور یہ مسئلہ صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا ہے!!!
اجتماعی بگاڑ اجتماعی سدھار سے دور ہوگا۔۔۔بھائی اس انتہاپسندی کی کوئی تو وجہ ہو گی ۔اس کا سدباب کرنے کا کوئی علاج تو کرنا ہوگا۔
ہمارا پیارا دین اسلام ہی واحد مذہب ہے جس کی تعلیمات پر عمل کر کے انسان اپنے اعلیٰ اخلاق اور کردار کو اچھا کرسکتا ہے۔ہمیں دنیادی تعلیمات کے ساتھ مذہب کی تعلیم کو بھی حاصل کرنا ہو گا۔اجتماعی بگاڑ اجتماعی سدھار سے دور ہوگا۔۔۔
انسان نے تعلیم تو بہت حاصل کرلی لیکن تربیت ندارد ۔۔۔
جب تک کردار سازی اور اعلیٰ اخلاق کی عملی تربیت حاصل نہیں کریں گے کیسے سدھریں گے؟؟؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ اخلاق کی عملی تربیت کس نے دی ہے؟؟؟ہمارا پیارا دین اسلام ہی واحد مذہب ہے جس کی تعلیمات پر عمل کر کے انسان اپنے اعلیٰ اخلاق اور کردار کو اچھا کرسکتا ہے۔ہمیں دنیادی تعلیمات کے ساتھ مذہب کی تعلیم کو بھی حاصل کرنا ہو گا۔
بے شک بھائی آپﷺ کا حسن اخلاق ہمارے لیے بہترین ماڈل ہے مگر افسوس کے ہم نے آپﷺ کی سیرت حیات کو بیان کرنے کی حدتک رکھا ہے اس پر عمل نہیں ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ اخلاق کی عملی تربیت کس نے دی ہے؟؟؟
غیر مسلموں نے گالیاں کی بوچھاڑ کردیا تو جواب میں ایک گالی بھی نہیں دی۔۔۔
انہوں نے تھپڑوں پتھروں کی برسات کی تو پلٹ کر کسی کو ایک تھپڑ تک نہ مارا۔۔۔
لوگوں نے اعتراض اور نکتہ چینی کی انتہاء کردی تو بھی کسی بے کار بات کا جواب نہیں دیا۔۔۔
بڑے بڑے مصائب میں خاموشی اور درگزر سے کام لیا۔۔۔
المیہ ہے کہ ہم نے آپ کے اخلاق میں سے ایک فیصد بھی نہ لیا!!!
گو کہ کہا غلط ہی سہی لیکن ایسے کہنے میں وہ حق بجانب ہیں۔ جب ہم کسی کو کوئی گنجائش دینے کو تیار ہی نہیں اور بیچ چوراہے کوئی بھی خود اپنی عدالت لگائے گا، تو اتنا کہنا بھی بڑی بات ہے کہ کرنے سے پہلے کم از کم وارننگ تو دی۔۔۔۔ اور کیوں کوئی اور نہ بولا ابھی تک!!"اپنے مذہبی احترام کی خاطر کسی حد تک بھی جا سکتی ہے"