خاموشی میں نجات:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’من صمت فقد نجا‘‘
جو شخص خاموش رہا وہ نجات پا گیا۔
(سنن ترمذی: 2501 وسندہ حسن، مزید تحقیق کے لئے دیکھئے ’’أضواء المصابیح‘‘ للاستاذ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ: رقم 3836)
مزید ارشاد فرمایا:
لاتکثروا الکلام بغیر ذکراللہ فإن کثرۃ الکلام بغیر ذکر اللہ تعالی قسوۃ للقلب! وإن أبعد الناس من اللہ القلب القاسي‘‘
اللہ کے ذکر کے علاوہ زیادہ باتیں نہ کیا کرو اس لئے کہ اللہ کے ذکر کے علاوہ زیادہ باتیں دل کی سختی ہے، اور لوگوں میں اللہ سے سب سے زیادہ دور سخت دل (والا آدمی) ہے۔
(سنن ترمذی: ح 2411 وسندہ حسن)
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
جاننا چاہئے کہ ہرمکلف انسان کے لئے مناسب ہے کہ وہ ہر قسم کی گفتگو سے اپنی زبان کی حفاظت کرے، صرف وہ گفتگو کرے جس میں مصلحت واضح ہو، اور جہاں مصلحت کے اعتبار سے بولنا اور خاموش رہنا دونوں برابر ہوں تو پھر خاموش رہنا سنت ہے۔ اس لئے کہ بعض دفعہ جائز گفتگو بھی حرام یا مکروہ تک پہنچا دیتی ہے اور ایسا عام طورپر ہوتا ہے اور سلامتی کے برابر کوئی چیز نہیں۔
(ریاض الصالحین: 2/ 389 طبع دارالسلام)