آج کی حدیث

فہد مقصود

محفلین
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،

بندہ ایک بات کرتا ہے ، اس میں غور و فکر نہیں کرتا ، اور وہ اس بات کی وجہ سے مشرق و مغرب کی درمیانی مسافت سے بھی زیادہ جہنم کی آگ کی طرف گر جاتا ہے

صحیح بخاری # ٦٤٧٧
 

فہد مقصود

محفلین
خاموشی میں نجات:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’من صمت فقد نجا‘‘

جو شخص خاموش رہا وہ نجات پا گیا۔

(سنن ترمذی: 2501 وسندہ حسن، مزید تحقیق کے لئے دیکھئے ’’أضواء المصابیح‘‘ للاستاذ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ: رقم 3836)

مزید ارشاد فرمایا:

لاتکثروا الکلام بغیر ذکراللہ فإن کثرۃ الکلام بغیر ذکر اللہ تعالی قسوۃ للقلب! وإن أبعد الناس من اللہ القلب القاسي‘‘

اللہ کے ذکر کے علاوہ زیادہ باتیں نہ کیا کرو اس لئے کہ اللہ کے ذکر کے علاوہ زیادہ باتیں دل کی سختی ہے، اور لوگوں میں اللہ سے سب سے زیادہ دور سخت دل (والا آدمی) ہے۔

(سنن ترمذی: ح 2411 وسندہ حسن)

امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

جاننا چاہئے کہ ہرمکلف انسان کے لئے مناسب ہے کہ وہ ہر قسم کی گفتگو سے اپنی زبان کی حفاظت کرے، صرف وہ گفتگو کرے جس میں مصلحت واضح ہو، اور جہاں مصلحت کے اعتبار سے بولنا اور خاموش رہنا دونوں برابر ہوں تو پھر خاموش رہنا سنت ہے۔ اس لئے کہ بعض دفعہ جائز گفتگو بھی حرام یا مکروہ تک پہنچا دیتی ہے اور ایسا عام طورپر ہوتا ہے اور سلامتی کے برابر کوئی چیز نہیں۔

(ریاض الصالحین: 2/ 389 طبع دارالسلام)
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ ﷺ نےفرمایا :-

اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

(صحیح بخاری حدیث # ٨)
 

سیما علی

لائبریرین
´عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے تھے:` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخی آدمی تھے، اور رمضان میں جس وقت جبرائیل علیہ السلام آپ سے ملتے تھے آپ اور زیادہ سخی ہو جاتے تھے، جبرائیل علیہ السلام آپ سے ماہ رمضان میں ہر رات ملاقات کرتے (اور) قرآن کا دور کراتے تھے۔ (راوی) کہتے ہیں: جس وقت جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرتے تو آپ تیز چلتی ہوئی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔(سنن نسائی۔ باب نمبر26۔حدیث نمبر2097)
 

سیما علی

لائبریرین
TG5GZus.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
روزه بدن کی روزه بدن کی زكواة
قال رسول الله صلى الله علیه و آله وسلم :لكل شيئى زکواة و زكاة الابدان الصيام.

رسول خدا صلى الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ہر چیز کے لئے زکواة ہے اور بدن کی زکاة روزه ہے[6]


قال رسول الله صلى الله علیه و آله وسلم :لكل شيئى شکر اة و زکواة الابدان الصيام.

رسول خدا صلى الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ہر چیز کے لئے زکواة ہے اور بدن کی زکواة روزه ہے۔
 
جو علم حاصل کرنے کے لئے کسی راستے پر چلے گا تو اﷲ تعاليٰ اسے جنت کے راستوں میں سے ایک راستے پر چلائے گا اور علم حاصل کرنے والے کی خوشی کے لئے فرشتے اپنے پروں کو بچھا دیتے ہیں۔ اور عالم کے لئے آسمانوں اور زمین کی ہر چیز دعائے مغفرت کرتی ہے یہاں تک کہ پانی کے اندر مچھلیاں بھی۔ عالم کی عبادت کرنے والوں پر فضیلت ایسی ہے جیسی چودھویں رات کے چاند کی تمام ستاروں پر۔ علماء ہی انبیائے کرام کے وارث ہیں، کیونکہ انبیائے کرام کی میراث دینار یا درہم نہیں ہوتے (بلکہ) ان حضرات (انبیاء) کی میراث علم ہے۔ جس نے اسے حاصل کر لیا اس نے بہت بڑا حصہ پا لیا۔
ابو داود اور ابن ماجہ
 
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سب سے افضل صدقہ یہ ہے کہ کوئی مسلمان شخص علم سیکھے اور پھر وہ اسے اپنے مسلمان بھائی کو بھی سکھائے۔
 

سیما علی

لائبریرین
صحیح بخاری

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا،‏‏‏‏ يُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ الرَّيَّانُ،‏‏‏‏ يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ،‏‏‏‏ لَا يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ،‏‏‏‏ يُقَالُ:‏‏‏‏ أَيْنَ الصَّائِمُونَ ؟ فَيَقُومُونَ،‏‏‏‏ لَا يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ،‏‏‏‏ فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ ابن دینار نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں قیامت کے دن اس دروازہ سے صرف روزہ دار ہی جنت میں داخل ہوں گے، ان کے سوا اور کوئی اس میں سے نہیں داخل ہو گا، پکارا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہے؟ وہ کھڑے ہو جائیں گے ان کے سوا اس سے اور کوئی نہیں اندر جانے پائے گا اور جب یہ لوگ اندر چلے جائیں گے تو یہ دروازہ بند کر دیا جائے گا پھر اس سے کوئی اندر نہ جا سکے گا۔
 

سیما علی

لائبریرین
آپ ﷺ نے فرمایآ جو شخص رمضان کے روزے ایمان اور احتساب (حصول اجر و ثواب کی نیت) کے ساتھ رکھے، اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔اور جو لیلۃ القدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے اس کےبھی اگلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ (بخاری،۲۰۱۴)
 
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اس بات کی خواہش رکھتا ہو کہ اس کے رزق میں اضافہ ہو اور اس کی عمر طویل ہو تو اسے رشتےداروں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے۔(بخاری شریف رقم الحدیث2068
 

سیما علی

لائبریرین
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنی کتاب میں اسے لکھا، اس نے اپنی ذات کے متعلق بھی لکھا اور یہ اب بھی عرش پر لکھا ہوا موجود ہے «إن رحمتي تغلب غضبي» کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے۔

(صحیح بخاری حدیث نمبر ٧٤٠٤)
 

سیما علی

لائبریرین
رمضان المبارک آیا تو رسول صلی االلہ علیہ وسلم نے فرمایا،
یہ مہینہ تُم پر آیا ہے اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ جو شخص اس سے محروم رہا وہ ہر بھلائی سے محروم رہا۔ اس رات کی سعادت سے صرف بد نصیب کو ہی محروم رکھا گیا ہے۔( سنن ابن ماجہ)
 

سیما علی

لائبریرین
ترمذی: (265 ۔میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

’’ اﷲ تعالیٰ اس شخص کو پر رونق اور تر و تازہ رکھے جس نے ہم سے کچھ سنا اورجیسے سناتھا ویسے ہی آگے پہنچادیا کیونکہ بسا اوقات براہِ راست سننے والے سے بالواسطہ سننے والا زیادہ سمجھدار اور محفوظ کرنے والا ہوتا ہے ‘‘۔۔۔ البانی نے اسے "صحیح الجامع"(2309) میں صحیح قرار دیا ہے۔
 

فہد مقصود

محفلین
صحیح مسلم
حدیث نمبر: 13


وحدثنا يحيى بن يحيى، اخبرنا عمر بن علي بن مقدم، عن سفيان بن حسين، قال: سالني إياس بن معاوية، فقال: إني" اراك قد كلفت بعلم القرآن، فاقرا علي سورة وفسر، حتى انظر فيما علمت، قال: ففعلت، فقال لي: احفظ علي ما اقول لك، إياك والشناعة في الحديث، فإنه قلما حملها احد، إلا ذل في نفسه، وكذب في حديثه

‏‏‏‏ سفیان بن حسین سے روایت ہے، مجھ سے ایاس بن معاویہ نے کہا: میں دیکھتا ہوں تم بہت محنت کرتے ہو قرآن کے حاصل کرنے میں (یعنی علم تفسیر میں) تو ایک سورت پڑھ میرے سامنے پھر اس کا مطلب بیان کر تاکہ میں دیکھوں تمہارا علم۔ سفیان نے کہا: میں نے ایسا ہی کیا۔ ایاس نے کہا، یاد رکھ جو میں کہتا ہوں تجھ سے۔ بچ تو شناعت سے حدیث میں (شناعت کے معنی قباحت یعنی ایسی حدیثیں مت نقل کر کہ لوگ تمہیں برا سمجھیں اور جھوٹا جانیں) کیوں کہ جس نے شناعت کو اختیار کیا وہ خود بھی ذلیل ہوا اور دوسروں نے بھی اس کو جھٹلایا (یعنی اس کا اعتبار جاتا رہا، اب سچی بات بھی اس کی جھوٹی سمجھی جاتی ہے)۔
 

فہد مقصود

محفلین
صحیح مسلم
حدیث نمبر: 5


وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا سعيد بن عبيد ، حدثنا علي بن ربيعة ، قال: اتيت المسجد، والمغيرة امير الكوفة، قال: فقال المغيرة : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن كذبا علي، ليس كذب على احد، فمن كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار".

‏‏‏‏ علی بن ابی ربیعہ والبی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں مسجد میں آیا اور ان دنوں سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کوفہ کے حاکم تھے انہوں نے کہا: مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے: ”میرے اوپر جھوٹ باندھنا ایسا نہیں ہے جیسے اور کسی پر جھوٹ باندھنا (کیونکہ اور کسی پر جھوٹ باندھنے سے جھوٹ بولنے والے کا نقصان ہو گا یا جس پر جھوٹ باندھا اس کا بھی یا اور دو تین آدمیوں کا سہی، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے سے ایک عالم گمراہ ہو گا اور دنیا کو نقصان پہنچے گا) پھر جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ پاک فرماتا ہے کہ انسان کا ہر نیک عمل خود اسی کے لیے ہے مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ (صحیح بخاری،۱۹۰۴
 

سیما علی

لائبریرین
(صحیح مسلم‘ کتاب الصیام‘ باب فضل السحور‘ رقم حدیث: 1096) حضرت ابوقیسؓ نے حضرت عمروؓ بن العاص سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں سحری کھانے کا فرق ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(( رَغِمَ أَنْفُہٗ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُہٗ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُہٗ۔ )) قِیْلَ: مَنْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قَالَ: ((مَنْ أَدْرَکَ وَالِدَیْہِ عِنْدَ الْکِبَرِ أَحَدَھُمَا أَوْ کِلَیْھِمَا ثُمَّ لَمْ یَدْخُلِ الْجَنَّۃَ۔ ))
أخرجہ مسلم في کتاب البر، باب: رغم من ادرک ابویہ او احدھما عند الکبر، فلم یدخل الجنۃ، رقم: ۶۵۱۱۔

’’ اس انسان کی ناک خاک آلود ہو، اس انسان کی ناک خاک آلود ہو، اس انسان کی ناک خاک آلود ہو۔ سوال ہوا؟ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کس کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے والدین کو یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا اور (ان کی خدمت کرکے) جنت میں داخل نہیں ہوسکا۔ ‘‘
 
Top