آج کی دلچسپ خبر!

فاخر رضا

محفلین
محرم کے ساتھ سفر ایک administrative حکم ہے. زمانہ قدیم میں اور قرون اولی' میں بھی خواتین سفر کرتی تھیں. اسکا کسی مسلک سے تعلق نہیں. حج تو ویسے بھی ایک واجب یا فرض ہے جس میں کسی کی بھی اجازت کی ضرورت نہیں
خواتین کو ان دیکھی زنجیروں میں باندھنا اصلاً غیر انسانی سلوک ہے کجا کہ اسکا تعلق اسلام یا کسی مسلک سے ہو. مردوں کو اسکا کوئی حق نہیں کہ وہ عورت کو، جو کہ ایک انسان ہے، قید میں رکھے اور اسے باہر نکلنے کے لئے اجازت کا پابند بنائے
یہ ایک انسانی مسئلہ ہے بھائی فہد اشرف
 
محرم کے ساتھ سفر ایک administrative حکم ہے. زمانہ قدیم میں اور قرون اولی' میں بھی خواتین سفر کرتی تھیں. اسکا کسی مسلک سے تعلق نہیں. حج تو ویسے بھی ایک واجب یا فرض ہے جس میں کسی کی بھی اجازت کی ضرورت نہیں
یہ بھی جاوید احمد غامدی کا فتوی ہے؟
 

فاخر رضا

محفلین
یہ بھی جاوید احمد غامدی کا فتوی ہے؟
میں جاوید غامدی کا نہ تو مقلد ہوں نہ ہی اسے قابل تقلید سمجھتا ہوں. مجھے جو بات logical لگتی ہے کر دیتا ہوں. مجھے تو ابھی تک سیدھے راستے کی تلاش ہے. روزانہ اھدنا الصراط المستقیم پڑھتا ہوں. بچپن جس ماحول میں گزرا اس کی وجہ سے ایک فرقے سے تعلق رکھتا ہوں مگر جہاں ان پر تنقید کی ضرورت ہو اور اصلاح کی امید ہو وہاں ضرور بات کرتا ہوں، یا وہ سمجھ جاتے ہیں یا مجھے سمجھاتے ہیں. اسی محفل میں پتہ نہیں کتنی مرتبہ اپنی رائے سے رجوع کیا ہے. سوال اٹھانا اور برین اسٹورمنگ ضروری ہے
 
میں جاوید غامدی کا نہ تو مقلد ہوں نہ ہی اسے قابل تقلید سمجھتا ہوں. مجھے جو بات logical لگتی ہے کر دیتا ہوں. مجھے تو ابھی تک سیدھے راستے کی تلاش ہے. روزانہ اھدنا الصراط المستقیم پڑھتا ہوں. بچپن جس ماحول میں گزرا اس کی وجہ سے ایک فرقے سے تعلق رکھتا ہوں مگر جہاں ان پر تنقید کی ضرورت ہو اور اصلاح کی امید ہو وہاں ضرور بات کرتا ہوں، یا وہ سمجھ جاتے ہیں یا مجھے سمجھاتے ہیں. اسی محفل میں پتہ نہیں کتنی مرتبہ اپنی رائے سے رجوع کیا ہے. سوال اٹھانا اور برین اسٹورمنگ ضروری ہے
فاخر بھائی لوجک کو اختیار کرنا یقینا اچھی بات ہے مگر شرعی احکامات کی جب بات آئے تو سب سے پہلے قرآن و سنت پھر اجماع اور پھر مجتہد کے اجتہاد کو دیکھا جاتا ہے ۔ یہی شرعی حکم کو جاننے کے ذرائع ہیں، ان ذرائع کو دیکھے بغیر محض اپنی منطق سے شرعی فیصلہ کرلینا گمراہی کی طرف لے جاتا ہے۔ عورت کے سفر کی مثال ہی لے لیجئے عورت کے محرم کے ساتھ سفر کا حکم حدیث پاک میں ہے۔
 
لاڈلا تو وہ ہے ،جسے ضیا دور میں پالا گیا ، عمران خان

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے معاملے پر پی ٹی آئی طاہرالقادری کے ساتھ کھڑی ہے ،ڈکٹیٹر کی گود میں پلنے والے آج ہمیں جمہوریت کا درست دیتے ہیں۔
مکمل خبر کے لیے کلک کریں۔
 
مولی سے بنے منفرد شاہکاروں کی نمائش

میکسیکو میں120واں سالانہ دلچسپ میلہ،مولی سے بنے منفرد شاہکار نمائش کیلئے پیش کئے گئے۔ہر سال کی طرح اس سال بھی میکسیکو میں 120ویں سالانہ مولی میلے کا انعقاد کیا گیا جہاں مقامی آرٹسٹوں کے مولی سے تیار کئے گئے منفرد اور دلفریب مجسمے نمائش کے لئے پیش کیے گئے۔

مولی سے بنائے جانے والے ان دیدہ زیب مجسموں کوانتہائی صفائی اور نفاست سے عظیم انسانوں ، اہم مقامات اور جانوروں کی اشکال میں ڈھالا جاتا ہے جوحقیقت سے قریب تر معلوم ہوتے ہیں۔

radish.jpg

اس دلچسپ میلے کا آغاز امریکہ میں مولی کی فروخت بڑھانے کے لئے سو سال قبل کیا گیا تھا جو اب ایک روایت کی صورت اختیار کر گیا ہے۔
 
مختلف بیماریوں میں مبتلا بچے’سپر ہیروز‘ کے روپ میں

l_424361_040119_updates.jpg

امریکہ کے ایک فوٹوگرافر نے مختلف بیماریوں سے لڑتے چھ ننھے بچوں کو سپر ہیروز کے روپ میں ڈھال کر ان کا فوٹو شوٹ کیا جسے بے حد پسند کیا گیا ہے۔
ڈیلی میل کے مطابق ’جوش روسی‘ نامی امریکی فوٹوگرافر نے مختلف بیماریوں میں مبتلا چھ بہادر بچوں کو ہالی ووڈ کی مشہور زمانہ فلم جسٹس لیگ کے کرداروں میں تبدیل کر کے انہیں ایک نئے انداز میں اپنی بیماری سے لڑتے دکھایا۔
ان بچوں میں دو سے نو سال تک کی عمر کے بچے شامل ہیں جنہوں نے ’ونڈر ویمن‘، ’سپر مین‘، ’بیٹ مین‘اور دیگر جسٹس لیگ کے کرداروں کا روپ دھارا ہواہے۔

super%20heros.jpg

ڈیلی میل سے بات کرتے ہوئے جوش روسی کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے شوٹ شروع کیا تو کچھ بچے بیمار اورکم دلچسپی لیتے نظر آئے لیکن جیسے ہی بچوں نے سپر ہیروز کے ملبوسات زیب تن کیے تو ان کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے اور وہ پوری طرح اس کردار میں ڈھل گئے۔
جوش نے مزید بتایا کہ سپر ہیروز کے روپ میں بچوں کا فوٹو شوٹ کرنے کا خیال انہیں اس وقت آیا جب وہ اپنی چار سالہ بیٹی کی سالگرہ پر اسے ونڈر ویمن کے کاسٹیوم میں تیار کر رہے تھے۔
ان چھ بچوں کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد جوش کو امریکہ بھر سےلوگ ایسی ہی تصویریں بنوانے کی درخواست کر رہے ہیں جبکہ جوش اور ان کی اہلیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کا استعمال صرف متاثرہ بچوں کے لیے کریں گے۔

superheros%2001_l.jpg

ان بہادر بچوں میں ایک تین سالہ صوفی نامی بچی شامل ہے جو آنکھوں کے سرطان جیسے مرض میں مبتلا ہے۔ فوٹوشوٹ کروانے سے قبل وہ بہت گھبرا رہی تھی لیکن ونڈر ویمن کا لباس پہنتےہی وہ اپنے آپ کو اصل ونڈر ویمن سمجھنے لگی۔

کیڈن، ایک ایسی بیماری کا شکار ہے جس میں جسم کے اندرونی اعضاباہر کی جانب بڑھنے لگتے ہیں ایسی صورتحال میں کیڈن کی ماں نے اپنے بچے کی ٹانگیں کٹوانے کا فیصلہ کیا تاکہ اس کی جان بچائی جاسکے۔

superheros%2002_l.jpg

پانچ سالہ کیڈن نے سائبرگ کا روپ اپنایا۔ سائبرگ وہ کردار ہے جو ایک خوفناک حادثے میں اپنی ٹانگیں کھو دیتا ہے جس کے بعد اس کے والد اسے مصنوعی ٹانگیں لگواتے ہیں۔

superheros%2003_l.jpg

سپر مین کا کردار ٹیگن نامی بچے نے بخوبی نبھایا، یہ نو سالہ بچہ ہے جو نامکمل دل کے ساتھ اس دنیا میں آیا۔ اب تک ٹیگن کی تین بار اوپن ہارٹ سرجری ہوچکی ہے اور ڈاکٹروں کے مطابق اب اس کی حالت پہلے سے کافی بہتر ہے۔

superheros%2006_l.jpg

سات سالہ زیدن نامی بچہ ’اے ڈی ایچ ڈی‘ کا شکار ہے۔ اس کو بھاگنے دوڑنے کا بے حد شوق تھا لیکن بیماری نے اس کا یہ شوق پورا نہ ہونے دیا۔ جوش کا کہنا تھا کہ زیدن کے اس شوق کو مدد نظر رکھتے ہوئے اسے ’دا فلیش ‘ کا کردار دیا۔

superheros%2004_l.jpg

کنسر کے مرض میں مبتلا دو سالہ بچے کی’ ایکوا مین‘ کے روپ میں تصویروں نے سب کو حیران کردیا۔ متائسی نامی بچے نے فوٹو شوٹ کے دوران ثابت کردیا کہ وہ واقعی کسی سپر ہیرو سے کم نہیں ہے۔

superheros%2005_l.jpg

پانچ سالہ سمن نے ’بیٹ مین‘ کا کردار بنھایا جبکہ وہ دماغ کے سرطان جیسے مرض میں مبتلا ہے۔

ان چھ ننھے سپر ہیروز کو فوٹوشوٹ کے بعد نیو یارک بھیجا گیا جہاں انہوں نے کامک کان فیسٹیول میں تمام جسٹس لیگ کے کرداروں سے ملاقات کی جن کا روپ وہ دھارے ہوئے تھے۔
کومل زیدی
 
مختلف بیماریوں میں مبتلا بچے’سپر ہیروز‘ کے روپ میں

l_424361_040119_updates.jpg

امریکہ کے ایک فوٹوگرافر نے مختلف بیماریوں سے لڑتے چھ ننھے بچوں کو سپر ہیروز کے روپ میں ڈھال کر ان کا فوٹو شوٹ کیا جسے بے حد پسند کیا گیا ہے۔
ڈیلی میل کے مطابق ’جوش روسی‘ نامی امریکی فوٹوگرافر نے مختلف بیماریوں میں مبتلا چھ بہادر بچوں کو ہالی ووڈ کی مشہور زمانہ فلم جسٹس لیگ کے کرداروں میں تبدیل کر کے انہیں ایک نئے انداز میں اپنی بیماری سے لڑتے دکھایا۔
ان بچوں میں دو سے نو سال تک کی عمر کے بچے شامل ہیں جنہوں نے ’ونڈر ویمن‘، ’سپر مین‘، ’بیٹ مین‘اور دیگر جسٹس لیگ کے کرداروں کا روپ دھارا ہواہے۔

super%20heros.jpg

ڈیلی میل سے بات کرتے ہوئے جوش روسی کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے شوٹ شروع کیا تو کچھ بچے بیمار اورکم دلچسپی لیتے نظر آئے لیکن جیسے ہی بچوں نے سپر ہیروز کے ملبوسات زیب تن کیے تو ان کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے اور وہ پوری طرح اس کردار میں ڈھل گئے۔
جوش نے مزید بتایا کہ سپر ہیروز کے روپ میں بچوں کا فوٹو شوٹ کرنے کا خیال انہیں اس وقت آیا جب وہ اپنی چار سالہ بیٹی کی سالگرہ پر اسے ونڈر ویمن کے کاسٹیوم میں تیار کر رہے تھے۔
ان چھ بچوں کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد جوش کو امریکہ بھر سےلوگ ایسی ہی تصویریں بنوانے کی درخواست کر رہے ہیں جبکہ جوش اور ان کی اہلیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کا استعمال صرف متاثرہ بچوں کے لیے کریں گے۔

superheros%2001_l.jpg

ان بہادر بچوں میں ایک تین سالہ صوفی نامی بچی شامل ہے جو آنکھوں کے سرطان جیسے مرض میں مبتلا ہے۔ فوٹوشوٹ کروانے سے قبل وہ بہت گھبرا رہی تھی لیکن ونڈر ویمن کا لباس پہنتےہی وہ اپنے آپ کو اصل ونڈر ویمن سمجھنے لگی۔

کیڈن، ایک ایسی بیماری کا شکار ہے جس میں جسم کے اندرونی اعضاباہر کی جانب بڑھنے لگتے ہیں ایسی صورتحال میں کیڈن کی ماں نے اپنے بچے کی ٹانگیں کٹوانے کا فیصلہ کیا تاکہ اس کی جان بچائی جاسکے۔

superheros%2002_l.jpg

پانچ سالہ کیڈن نے سائبرگ کا روپ اپنایا۔ سائبرگ وہ کردار ہے جو ایک خوفناک حادثے میں اپنی ٹانگیں کھو دیتا ہے جس کے بعد اس کے والد اسے مصنوعی ٹانگیں لگواتے ہیں۔

superheros%2003_l.jpg

سپر مین کا کردار ٹیگن نامی بچے نے بخوبی نبھایا، یہ نو سالہ بچہ ہے جو نامکمل دل کے ساتھ اس دنیا میں آیا۔ اب تک ٹیگن کی تین بار اوپن ہارٹ سرجری ہوچکی ہے اور ڈاکٹروں کے مطابق اب اس کی حالت پہلے سے کافی بہتر ہے۔

superheros%2006_l.jpg

سات سالہ زیدن نامی بچہ ’اے ڈی ایچ ڈی‘ کا شکار ہے۔ اس کو بھاگنے دوڑنے کا بے حد شوق تھا لیکن بیماری نے اس کا یہ شوق پورا نہ ہونے دیا۔ جوش کا کہنا تھا کہ زیدن کے اس شوق کو مدد نظر رکھتے ہوئے اسے ’دا فلیش ‘ کا کردار دیا۔

superheros%2004_l.jpg

کنسر کے مرض میں مبتلا دو سالہ بچے کی’ ایکوا مین‘ کے روپ میں تصویروں نے سب کو حیران کردیا۔ متائسی نامی بچے نے فوٹو شوٹ کے دوران ثابت کردیا کہ وہ واقعی کسی سپر ہیرو سے کم نہیں ہے۔

superheros%2005_l.jpg

پانچ سالہ سمن نے ’بیٹ مین‘ کا کردار بنھایا جبکہ وہ دماغ کے سرطان جیسے مرض میں مبتلا ہے۔

ان چھ ننھے سپر ہیروز کو فوٹوشوٹ کے بعد نیو یارک بھیجا گیا جہاں انہوں نے کامک کان فیسٹیول میں تمام جسٹس لیگ کے کرداروں سے ملاقات کی جن کا روپ وہ دھارے ہوئے تھے۔
کومل زیدی
چھ کا تو آپ نے تفصیل سے بتا دیا ہے لیکن یہ کومل زیدی کون سی ہیروئین ہے؟ اس کا تعارف بھی کروا دیں.
 
محرم کے ساتھ سفر ایک administrative حکم ہے. زمانہ قدیم میں اور قرون اولی' میں بھی خواتین سفر کرتی تھیں. اسکا کسی مسلک سے تعلق نہیں. حج تو ویسے بھی ایک واجب یا فرض ہے جس میں کسی کی بھی اجازت کی ضرورت نہیں
خواتین کو ان دیکھی زنجیروں میں باندھنا اصلاً غیر انسانی سلوک ہے کجا کہ اسکا تعلق اسلام یا کسی مسلک سے ہو. مردوں کو اسکا کوئی حق نہیں کہ وہ عورت کو، جو کہ ایک انسان ہے، قید میں رکھے اور اسے باہر نکلنے کے لئے اجازت کا پابند بنائے
یہ ایک انسانی مسئلہ ہے بھائی فہد اشرف
(1)حنفی مسلک
احناف کے نزدیک عورت تین دن رات کی مسافت کا سفر صرف شوہر یا محرم کےساتھ کر سکتی ہے ۔
حنبلی مسلک
اگر محرم موجود نہ ہو توعورت پر حج قرض نہیں ہے ۔ ان کے نزدیک اگر فرض حج کے سفر کے دوران محرم فوت ہو جائے توعورت سفر جاری رکھ کر فرض حج ادا کرلے ۔ مگر نفلی حج میں اسے وہیں رک جانا چاہیے بشرطیکہ رکنا ممکن ہو ۔ لیکن امام احمد سے ایک دوسری روایت یہ ہے کہ سفر حج کے سفر میں عورت کے لئے محرم کی شرط نہیں ہے وہ دوسری قابل اعتماد عورتوں کے ساتھ جا سکتی ہے ۔ (فیاللعجب ، اپنےہی موقف کے خلاف فتویٰ)
(فتاویٰ شرعیہ ۔ للشیخ حسنین مخلوق)
شافعی مسلک
ان کےنزدیک عورت کے فرض حج کے لیے محرم کی موجودگی کسی صورت میں شرط نہیں ہے ۔ وہ قابل اعتماد ساتھیون کے ساتھ یا عورتوں کی جماعت کے ساتھ حج کے لیے جا سکتی ہے بشرطیکہ اسے اپنی ذات کے بارے میں حفاظت کی پوری تسلی ہو ۔
البتہ نفی حج میں محرم یا خاوند کے بغیر جانے کی اجازت نہیں ۔
مالکی مسلک
ان کےنزدیک قابل اعتماد ساتھیوں کے ساتھ حج پر جا سکتی ہے اگر اس کے شہر او رمکہ کے درمیان ایک دن رات کی مسافت ہو ۔ امام مالک کےبقول عورت حج کےلئے عورتوں کی جماعت کے ساتھ جا سکتی ہے ۔
امام نخعی ، امام حسن بصری ، امام سفیان ثوری ، امام اسحاق کے نزدیک عورت کے لیے محرم کا ہونا 'استطاعت حج' میں داخل ہے ۔ وہ محرم کے بغیر سفر حج نہیں کر سکتی ۔
آج کل خواتین اپنے محرم کے بغیر عورتوں کے قافلے میں حج کے لئے چلی جاتی ہیں اور اس کےلئے دلیل یہ دی جاتی ہے کہ ازواج مطہرات نےحضرت عمر کے دور خلافت میں حضرت عمر کیاجازت سے جو حج کیا اس میں ان کےہمراہ کوئی محرم نہیں تھا اور حضرت عمر نے حضرت عثمان اور حضرت عبد الرحمن بن عوف کوازواد مطہرات کےہمراہ بھیجا تھا ۔ حضرت عثمان یہ منادی کرتے تھے کہ ''خبردار ! کوئی شخص امہات المومنین کے قریب نہ جائے اور نہ ان کی طرف دیکھے۔''
علماء اس بات کا یہ جواب دیتے ہیں کہ امہات المومنین تو مومنوں پر حرام کر دی گئی ہیں ۔ وہ سب مومنوں کی مائیں ہیں ۔ حضرت عثمان اور حضرت عبدالرحمن بن عوف کے لیے بھی وہ مائیں ہی تھیں ۔ یہ روایت عام خواتین کے لئے جواز نہیں بن سکتی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا میں ان اماموں کے درمیان اپنے پسند سے امام چن سکتا ہوں، جس کا مسئلہ آسان ہو
یہ آپ نے مغلِ اعظم اکبر والی بات کہی ہے۔ اُس کو ایک مسئلے میں دشواری تھی، درباری ملا نے مشورہ دیا کہ حنفی قاضی کو بدل کر مالکی قاضی کو رکھ لو اور اُس سے فتویٰ لے لو جس سے وہ دشواری حل ہو جاتی تھی سو اُس نے ایسا ہی کیا۔
 
کلبھوشن کی اہلیہ کے جوتوں میں کچھ مشکوک محسوس ہوا، دفترخارجہ

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کے جوتوں میں کچھ مشکوک محسوس ہوا جس کی وجہ سے جوتا واپس نہیں کیا گیا۔ کلبھوشن کی اہلیہ کے جوتے کی چھان بین کی جا رہی ہے، کلبھوشن کی اہلیہ کو متبادل جوتا فراہم کردیا گیا تھا،مشکوک ہونے پر جوتے کی تحقیق کی جا رہی ہے جبکہ کلبھوشن کی اہلیہ کا تمام سامان اور جیولری واپس کر دی گئی تھی۔

Kulbhushan-Wife333.jpg

ترجمان کا کہنا ہے کہ شک کی بنیاد پر کلبھوشن کی اہلیہ کا صرف جوتا رکھا گیا ہے، کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کے جوتے میں میٹل کی کوئی چیز تھی، میٹل کی انکوائری کی جا رہی ہے کہ وہ ریکارڈنگ چِپ تھی یا کیمرہ ۔
 
کیا میں ان اماموں کے درمیان اپنے پسند سے امام چن سکتا ہوں، جس کا مسئلہ آسان ہو
اس میں آپ اس مسلک کو اختیار کر لیں جو آپ کو دلیل سے مضبوط معلوم ہو. چاہے آپ کو مشکل ہی لگے. :)
اگر کوئی آسان مسئلہ دیکھ کر مسلک اختیار کریگا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ نفس کی پیروی کر رہا ہے، رب کریم کی خوشنودی کی نہیں ۔ ہونا یہ چاہئیے کہ آئمہ اربعہ میں سے کسی ایک کا مسلک اختیار کیا جائے اور اس کی وجہ یہ ہو کہ ان کے دلائل آپ کو قرآن و سنت کے مطابق زیادہ درست لگتے ہوں۔
 
مختلف بیماریوں میں مبتلا بچے’سپر ہیروز‘ کے روپ میں

l_424361_040119_updates.jpg

امریکہ کے ایک فوٹوگرافر نے مختلف بیماریوں سے لڑتے چھ ننھے بچوں کو سپر ہیروز کے روپ میں ڈھال کر ان کا فوٹو شوٹ کیا جسے بے حد پسند کیا گیا ہے۔
ڈیلی میل کے مطابق ’جوش روسی‘ نامی امریکی فوٹوگرافر نے مختلف بیماریوں میں مبتلا چھ بہادر بچوں کو ہالی ووڈ کی مشہور زمانہ فلم جسٹس لیگ کے کرداروں میں تبدیل کر کے انہیں ایک نئے انداز میں اپنی بیماری سے لڑتے دکھایا۔
ان بچوں میں دو سے نو سال تک کی عمر کے بچے شامل ہیں جنہوں نے ’ونڈر ویمن‘، ’سپر مین‘، ’بیٹ مین‘اور دیگر جسٹس لیگ کے کرداروں کا روپ دھارا ہواہے۔

super%20heros.jpg

ڈیلی میل سے بات کرتے ہوئے جوش روسی کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے شوٹ شروع کیا تو کچھ بچے بیمار اورکم دلچسپی لیتے نظر آئے لیکن جیسے ہی بچوں نے سپر ہیروز کے ملبوسات زیب تن کیے تو ان کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے اور وہ پوری طرح اس کردار میں ڈھل گئے۔
جوش نے مزید بتایا کہ سپر ہیروز کے روپ میں بچوں کا فوٹو شوٹ کرنے کا خیال انہیں اس وقت آیا جب وہ اپنی چار سالہ بیٹی کی سالگرہ پر اسے ونڈر ویمن کے کاسٹیوم میں تیار کر رہے تھے۔
ان چھ بچوں کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد جوش کو امریکہ بھر سےلوگ ایسی ہی تصویریں بنوانے کی درخواست کر رہے ہیں جبکہ جوش اور ان کی اہلیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کا استعمال صرف متاثرہ بچوں کے لیے کریں گے۔

superheros%2001_l.jpg

ان بہادر بچوں میں ایک تین سالہ صوفی نامی بچی شامل ہے جو آنکھوں کے سرطان جیسے مرض میں مبتلا ہے۔ فوٹوشوٹ کروانے سے قبل وہ بہت گھبرا رہی تھی لیکن ونڈر ویمن کا لباس پہنتےہی وہ اپنے آپ کو اصل ونڈر ویمن سمجھنے لگی۔

کیڈن، ایک ایسی بیماری کا شکار ہے جس میں جسم کے اندرونی اعضاباہر کی جانب بڑھنے لگتے ہیں ایسی صورتحال میں کیڈن کی ماں نے اپنے بچے کی ٹانگیں کٹوانے کا فیصلہ کیا تاکہ اس کی جان بچائی جاسکے۔

superheros%2002_l.jpg

پانچ سالہ کیڈن نے سائبرگ کا روپ اپنایا۔ سائبرگ وہ کردار ہے جو ایک خوفناک حادثے میں اپنی ٹانگیں کھو دیتا ہے جس کے بعد اس کے والد اسے مصنوعی ٹانگیں لگواتے ہیں۔

superheros%2003_l.jpg

سپر مین کا کردار ٹیگن نامی بچے نے بخوبی نبھایا، یہ نو سالہ بچہ ہے جو نامکمل دل کے ساتھ اس دنیا میں آیا۔ اب تک ٹیگن کی تین بار اوپن ہارٹ سرجری ہوچکی ہے اور ڈاکٹروں کے مطابق اب اس کی حالت پہلے سے کافی بہتر ہے۔

superheros%2006_l.jpg

سات سالہ زیدن نامی بچہ ’اے ڈی ایچ ڈی‘ کا شکار ہے۔ اس کو بھاگنے دوڑنے کا بے حد شوق تھا لیکن بیماری نے اس کا یہ شوق پورا نہ ہونے دیا۔ جوش کا کہنا تھا کہ زیدن کے اس شوق کو مدد نظر رکھتے ہوئے اسے ’دا فلیش ‘ کا کردار دیا۔

superheros%2004_l.jpg

کنسر کے مرض میں مبتلا دو سالہ بچے کی’ ایکوا مین‘ کے روپ میں تصویروں نے سب کو حیران کردیا۔ متائسی نامی بچے نے فوٹو شوٹ کے دوران ثابت کردیا کہ وہ واقعی کسی سپر ہیرو سے کم نہیں ہے۔

superheros%2005_l.jpg

پانچ سالہ سمن نے ’بیٹ مین‘ کا کردار بنھایا جبکہ وہ دماغ کے سرطان جیسے مرض میں مبتلا ہے۔

ان چھ ننھے سپر ہیروز کو فوٹوشوٹ کے بعد نیو یارک بھیجا گیا جہاں انہوں نے کامک کان فیسٹیول میں تمام جسٹس لیگ کے کرداروں سے ملاقات کی جن کا روپ وہ دھارے ہوئے تھے۔
کومل زیدی
اس طرح کی خبریں واقعی دلچسپ خبروں کی کیٹیگری میں آتی ہیں، باقی سیاسی خبریں تو اس کھاتے میں عجیب سی لگتی ہیں۔
 
mirza-ghalibs-220th-birthday-5768219565490176-2x.jpg
ا مرزاغالب کی 220ویں سالگرہ پرزبردست خراج تحسین
27/December/2017, 09:03express.pk

اردو کے عظیم شاعر مرزا غالب 15فروری 1869 کو دہلی میں جہان فانی سے کوچ کرگئے

لاہور: گوگل نے اردو کے عظیم شاعرمرزااسداللہ خان غالب کی 220 ویں سالگرہ کے موقع پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ڈوڈل متعارف کرادیا۔

مرزا غالب 27 دسمبر 1797 کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ 5 سال کی عمر میں والد کی وفات کے بعد غالب کی پرورش چچا نے کی تاہم 4سال بعد چچا کا سایہ بھی ان کے سر سے اٹھ گیا۔ مرزا غالب کی13 سال کی عمرمیں امرا بیگم سے شادی ہو گئی جس کے بعد انھوں نے اپنے آبائی شہرکو خیر باد کہہ کر دہلی میں مستقل سکونت اختیارکرلی۔

دہلی میں پرورش پانے والے غالب نے کم سنی ہی میں شاعری کا آغاز کیا۔ غالب کی شاعری کا انداز منفرد تھا، جسے اس وقت کے استاد شعرا نے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کی سوچ دراصل حقیقی رنگوں سے عاری ہے۔

دوسری طرف غالب اپنے اس انداز سے یہ باور کرانا چاہتے تھے کہ وہ اگر اس انداز میں فکری اور فلسفیانہ خیالات عمدگی سے باندھ سکتے ہیں تو وہ لفظوں سے کھیلتے ہوئے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ غالب کا اصل کمال یہ تھا کہ وہ زندگی کے حقائق اورانسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے اپنے اشعار میں بیان کردیتے تھے۔ غالب پہلے شاعر تھے جنہوں نے اردو شاعری کو ذہن عطا کیا، غالب سے پہلے کی اردو شاعری دل و نگاہ کے معاملات تک محدود تھی، غالب نے اس میں فکر اور سوالات کی آمیزش کرکے اسے دوآتشہ کردیا۔

اردو کے عظیم شاعر مرزا غالب 15 فروری 1869 کو دہلی میں جہان فانی سے کوچ کرگئے، لیکن جب تک اردو زندہ ہے ان کا نام بھی جاوداں رہے گا
 
بھارت: 98 سالہ شخص نے ایم اے کا امتحان پاس کرلیا۔
l_424609_075927_updates.jpg
بھارتی ریاست بہار کے رہائشی راج کمار ویشیہ نے 98 سال کی عمر میں ایم اے معاشیات کا امتحان پاس کرکے سب کو حیران کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ویشیہ کا تعلق ضلع پٹنا سے ہے ،انہوں نے یہ امتحان نالندہ اوپن یونیورسٹی سے پاس کیاہے۔
ویشیہ نے 1934 میں میٹرک جبکہ 1938 میں گریجویشن کا امتحان پاس کیا تھا ویشیہ کا کہنا ہے کہ اس نے اپنا خواب پورا کیا ہے اب وہ ایک ماسٹرز ڈگری رکھتے ہیں اور نوجوانوں کو پیغام دیتے ہیں کہ انہیں کبھی بھی مشکلات سے ہار نہیں ماننی چاہئے ۔
 
Top