شعیب سعید شوبی
محفلین
آج کی خوشی پر خوش ہو لو! اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ وہ کل بھی رہے گی!
اسے کم علمی کا اقرار کہتے ہیں۔شاپر
مقدس یہ شاپر ڈبل ہو رہا ہے یہاں۔
اتنی تیز ہوا میں اسکا نشانہ کیونکر صحیح لگ رہا تھا؟ روضتہ العقلاء والوں نے اس بات کی وضاحت کیوں نہیں کی ہم جیسے کم عقلوں کے لیئےدھوکہ نہ کھائیے۔۔
ایک شکاری تیز ہوا کے عالم میں چڑیوں کا شکار کر رہا تھا، تیز ہوا کی وجہ سے گردوغبار اُڑ کر اس کی آنکھوں میں جا رہا تھا، اور اس کی آنکھوں سے پانی بہہ رہا تھا، وہ جب بھی کسی چڑیا کا شکار کرتا، اسے کاٹ کر اپنے تھیلے میں ڈال دیتا،
دور درخت پر بیٹھی ایک چڑیا اپنی ساتھی چڑیا سے کہنے لگی:
"کتنا نرم دل ہے یہ آدمی، کیا تمھیں اس کی آنکھوں میں آنسو نظر نہیں آ رہے،"
تو دوسری چڑیا بولی:
"اس کی آنکھوں کے اشکوں پر نہ جاؤ، بلکہ یہ دیکھو کہ اس کے ہاتھ کیا کر رہے ہیں۔"
(روضۃ العقلاء)
اب سارے کام وہ ہی کرئے کچھ آپ خود بھی کر لیںاتنی تیز ہوا میں اسکا نشانہ کیونکر صحیح لگ رہا تھا؟ روضتہ العقلاء والوں نے اس بات کی وضاحت کیوں نہیں کی ہم جیسے کم عقلوں کے لیئے
سبق کے طور پر اچھی نصیحت لیکن عملی طور پر بالکل ہی گزری ہوئیاب سارے کام وہ ہی کرئے کچھ آپ خود بھی کر لیں
ایک اور شاپر؟؟؟اسے کم علمی کا اقرار کہتے ہیں۔
ہاں تو آپ بھی سبق لیں نا عملی طور پہ نا اب کرنے بیٹھ جاناسبق کے طور پر اچھی نصیحت لیکن عملی طور پر بالکل ہی گزری ہوئی
اگر عمل نہیں کرتا تو سبق کیا اچار ڈالنا ہےہاں تو آپ بھی سبق لیں نا عملی طور پہ نا اب کرنے بیٹھ جانا
یہ جو 16 صفحے ہوئے ہیں۔ یہ نیلم کا اپنا ہی مچایا ہوا ادہم ہے۔ اس میں نصیحتیں صرف پہلے صفحے پر ہیں۔ایک اور شاپر؟؟؟
نیلم نے ڈانٹ دینا ہے کہ دھاگہ خراب کر دیا اس لئے میں اس قصے کا اختتام اس بات پر کروں گی کہ مقدس یہ واقعی شاپر کروایا جا رہا تھا۔ اب آپ ذوالقرنین سے اس کی ساری تاریخ اور جغرافیہ معلوم کر لیں۔
ہاں تو آپ بھی سبق لیں نا عملی طور پہ نا اب کرنے بیٹھ جانا
یس اس نصیحت پر تو عمل ضرور کریں ،،،اگر عمل نہیں کرتا تو سبق کیا اچار ڈالنا ہے
ہماری شکاری حس پر شک کرنے کا انجام برا بھی ہو سکتا ہےیس اس نصیحت پر تو عمل ضرور کریں ،،،
میرا مطلب تھا آپ بھی کہیں ایسے ہی تجربہ کرنے نا چلےجایئےگا کہ سنوں تو ذرا کہ چڑیا کیا بولتی ہیں،،آپ سے تو ایک چڑیا بھی شکار نہیں ہونی
تو جا کر پچھلے صفحے پڑھ لینے دیں انہیںیہ الزام ہے ہم پہ ،،،،یہ کھلا تضاد ہے
اُف ظالم سماجہماری شکاری حس پر شک کرنے کا انجام برا بھی ہو سکتا ہے
ابھی بچپن گزرے کم ہی عرصہ ہوا ہے۔ اور ہم ٹوکرے کو ڈنڈے کے سہارے ترچھا کھڑا کر اسکے نیچے دانے بکھیر دیتے تھے۔ اور ڈنڈے سے رسی باندھ کر چھپ کر بیٹھ جاتے تھے۔ جب چڑیاں نیچے دانہ چگنے آتی تھیں۔ تو ٹوکرا گرا دیتے تھے۔ پھر کپڑا ڈال کر پکڑ لیتے تھے۔