شہزاد وحید
محفلین
ہاں جی صرف دو شفٹوں میں۔اتنی جلدی دیکھ بھی لیا پہلا سیزن :؟
ہاں جی صرف دو شفٹوں میں۔اتنی جلدی دیکھ بھی لیا پہلا سیزن :؟
اس کا مطلب ہے کہ کچھ زیادہ ہی دلچسپ ہے۔ہاں جی صرف دو شفٹوں میں۔
ایچ بی او پر آرہی ہے ابھی
Lemony Snicket's A Series of Unfortunate Events
پہلے بھی دیکھی ہے میں نے بہت اچھی مووی ہے۔۔
تیسرے سیزن کا نام War of Damned ہے Vengeance تو دوسرے سیزن کا نام تھا۔ کیا میں ٹھیک ہوں۔Spartacus:Vengeance تیسرے سیزن کی پہلی قسط۔۔۔
کئی سال پہلے ٹی وی پر دیکھی تھی۔بہت ہی پسند آئی تھیThe Lost Room نامی چھ اقساط پر مشتمل ایک مِنی سیریز دیکھی۔ بڑی دلچسپ سیریز ثابت ہوئی۔ ایک ہی نشت میں دیکھ ڈالی ساری۔ کُل 270 منٹ بنتے ہیں۔ نیو میکسیکو کے ایک موٹل کا کمرہ نمبر دس جس کا اب کوئی وجود نہیں ہے لیکن 1961 میں کچھ حیرت انگیز واقعات ہونے سے پہلے تھا۔ اب یہ اپنی اصل جگہ تو نہیں ہے لیکن کہیں نا کہیں پر ہے ضرور۔ اس کمرے کی چابی دنیا کے کسی بھی دروازے کو لگ سکتی ہے اور دروازہ کھولنے پر وہی کمرہ نمبر دس سامنے ہو گا اور پھر آپ اس کمرے کے ذریعے دنیا کے کسی بھی کونے میں پہنچ سکتے ہیں۔ کمرے میں موجود ہر استعمال کی چیز کچھ نا کچھ کرامات رکھتی ہے۔ مثال کے طور پر باتھ روم میں پڑی کنگھی استعمال کرنے سے وقت رُک جاتا ہے، قینچی کی مدد سے آپ کچھ بھی اُکھاڑ کر پھینک سکتے ہیں، بس کی ٹکٹ جس کسی کے ساتھ چھوئے گی وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو، وہاں سے غائب ہوجائے گا اور آسمان سے اسی موٹل کے سامنے آگرے گا۔ یہ تمام چیزیں دنیا میں مختلف لوگوں کے پاس ہیں۔ اور مختلف قسم کے گروہ ان چیزوں کو مختلف مقاصد کے لئے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ایک گروہ سمجھتا ہے ان تمام چیزوں کو اکٹھا کر کے خدا سے بات کی جا سکتی ہے، اور ایک گروہ ان چیزوں کو جرائم کے مقاصد کے لئے حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ایسے میں کمرے کے چابی شہر کے ایک پولیس مین کے ہاتھ لگ جاتی ہے اور وہ کمرے میں اپنی بیٹی کو کھو بیٹھتا ہے۔ کمرے میں کھوئی کسی بھی چیز کو واپس حاصل کرنا ناممکن ہے لیکن پولیس مین اپنی بیٹی کو واپس لانے اور کمرے کا راز جاننے کی قسم کھاتا ہے۔
آپ نے یہ یاد دلا دی تو ڈاؤن لوڈ کر لی اور آج دیکھ بھی لی۔The Lost Room نامی چھ اقساط پر مشتمل ایک مِنی سیریز دیکھی۔ بڑی دلچسپ سیریز ثابت ہوئی۔ ایک ہی نشت میں دیکھ ڈالی ساری۔ کُل 270 منٹ بنتے ہیں۔ نیو میکسیکو کے ایک موٹل کا کمرہ نمبر دس جس کا اب کوئی وجود نہیں ہے لیکن 1961 میں کچھ حیرت انگیز واقعات ہونے سے پہلے تھا۔ اب یہ اپنی اصل جگہ تو نہیں ہے لیکن کہیں نا کہیں پر ہے ضرور۔ اس کمرے کی چابی دنیا کے کسی بھی دروازے کو لگ سکتی ہے اور دروازہ کھولنے پر وہی کمرہ نمبر دس سامنے ہو گا اور پھر آپ اس کمرے کے ذریعے دنیا کے کسی بھی کونے میں پہنچ سکتے ہیں۔ کمرے میں موجود ہر استعمال کی چیز کچھ نا کچھ کرامات رکھتی ہے۔ مثال کے طور پر باتھ روم میں پڑی کنگھی استعمال کرنے سے وقت رُک جاتا ہے، قینچی کی مدد سے آپ کچھ بھی اُکھاڑ کر پھینک سکتے ہیں، بس کی ٹکٹ جس کسی کے ساتھ چھوئے گی وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو، وہاں سے غائب ہوجائے گا اور آسمان سے اسی موٹل کے سامنے آگرے گا۔ یہ تمام چیزیں دنیا میں مختلف لوگوں کے پاس ہیں۔ اور مختلف قسم کے گروہ ان چیزوں کو مختلف مقاصد کے لئے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ایک گروہ سمجھتا ہے ان تمام چیزوں کو اکٹھا کر کے خدا سے بات کی جا سکتی ہے، اور ایک گروہ ان چیزوں کو جرائم کے مقاصد کے لئے حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ایسے میں کمرے کے چابی شہر کے ایک پولیس مین کے ہاتھ لگ جاتی ہے اور وہ کمرے میں اپنی بیٹی کو کھو بیٹھتا ہے۔ کمرے میں کھوئی کسی بھی چیز کو واپس حاصل کرنا ناممکن ہے لیکن پولیس مین اپنی بیٹی کو واپس لانے اور کمرے کا راز جاننے کی قسم کھاتا ہے۔
جی دیکھتی ہوں پر وقت اتنا نہیں ملتا اس لئے کم ہی دیکھتی ہوں۔۔۔۔واہ، یعنی آپ بھی کچھ دیکھتی ہیں
اور ضرور بتانا کہ کیسی لگی۔امجد میانداد یہ مووی بہت اچھی لگ رہی ہے میں ضرور دیکھوں گی
جیاور ضرور بتانا کہ کیسی لگی۔
دلچسپ معلوم ہوتی ہے۔ آج ڈاؤنلوڈ کرتا ہوں۔Upside Down 2012
کششِ ثقل بہت طاقت رکھتی ہے پر میں سمجھتا ہوں محبت کششِ ثقل سے بھی زیادہ طاقتور ہے۔
دو جڑواں سیاروں کی کہانی جو ایک دوسرے کے بہت قریب تھے، پر ان کی کششِ ثقل اپنی اپنی تھی اور ایک دوسرے کےمخالف تھی۔ہر سیارے کی کوئی بھی چیز اپنے ہی سیارے کی جانب کھینچتی ہے، کسی بھی ایک سیارے کی صرف مخصوص دھاتیں ہی دوسرے سیارے کی کشش کو زائل کر سکتی ہیں پر وہ دھات دوسرے سیارے پر صرف ایک دو گھنٹوں بعد ہی گرم ہو کر جل جاتی ہے۔
اوپر والا سیارہ امیر ترین ہے اور نیچے والا سیارہ غریب تر۔ اوپر والا سیارہ سستے داموں نیچے والوں سے تیل خرید کر انہیں بدلے میں مہنگے داموں بجلی مہیا کرتا ہے۔
دونوں سیاروں کے کئی اونچے مقامات انتہائی قریب ہونے کی وجہ سے آمدورفت کے لیئے آسانی سے استعمال ہو سکتے ہیں لیکن دونوں سیاروں کے ملاپ کا واحد ذریعہ ٹرانس ورلڈ کمپنی ہے اور اس کے علاوہ آمدورفت کا واحد انجام موت کی سزا ہے۔ اوپر والوں کو تو نیچے آنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ہاں البتہ نیچے والے غربت کے ہاتھوں اکثر تنگ آکر اس جنت کا راستہ لیتےہیں اور نتیجہ میں یا تو دھات کے جل جانے کی صورت میں اپنے سیارے کی کشش سے اپنی زمین پر آ پٹختے ہیں یا اوپر والوں کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں۔
ان حالات کے باوجود نیچے کے ایک لڑکے اور اوپر کی ایک لڑکی کہ جن دونوں کو ایڈونچر کا شوق ہوتا ہے ایک اونچے مقام پر ملتے ہیں اور بچپن سے ہی ایک دوسری کی دوستی اور پھر محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔
لڑکا رسی کے ذریعے اکثر لڑکی کو اپنے سیارے پہ کھینچ کہ سیر کروتا ہے کہ ایک دن انتظامیہ کی نظروں میں آ جاتے ہیں اور لڑکی کو واپس اس کے سیارے پہ بھیجتے ہوئے لڑکا پولیس کی گولی کا شکار ہو جاتا ہے اور رسی اس کے ہاتھوں چھوٹ جانے سے لڑکی کئی فٹ کی اونچائی سے اپنے سیارے کی زمین پہ گرتی ہے۔
لڑکا سمجھتا ہے لڑکی مر گئی پردس سال بعد ایک دن اسے وہ ٹرانس ورلڈ کے ایک ٹی وی پروگرام میں نظر آتی ہے جہاں اسے پتہ چلتا ہے کہ وہ زندہ ہے۔ بس وہ بھی ٹرانس ورلڈ میں ملازمت کے حصول کے لیئے تیار ہو جاتا ہے۔
آگے کیا ہوتا ہے فلم میں دیکھیئے۔
لکھاری کے ذہن کی وسعت کو داد دیئے بغیر تو رہا نہیں جا سکتا۔ وہ لمحے حیرت انگیز ہیں جب دونوں سیاروں کے بادل قربت کی وجہ سے ایک ساتھ برستے ہیں پر اوپر کی بوندیں اوپر اور نیچے کی نیچے۔
جب لڑکی اپنے سیارے سے لڑکے کے لیئے انار لاتی ہے اور انار کھاتے ہوئے کچھ انار کے دانے اور رس کے قطرے نیچے کے بجائے اوپر کی جانب گرتے ہیں۔
جب اوپر والے سیارے پہ لڑکے کو سُو سُو آتا ہے تو وہ نیچےفرش کے بجائے چھت کی جانب بہتا ہے اور یہ چیز اچانک اس کے ہوش اڑا دیتی ہے کیوں کہ وہ چھپ کر جاتا ہے اور ایسا اس کے گمان میں نہیں ہوتا۔
جب لڑکی اسے کھانا کھلانے کا کہتی ہے۔۔۔ ۔۔
ضرور دیکھیئے، بھول نہیں پائیں گے یہ دلفریب مناظر۔