آخر میں کھلا آکر یہ راز کہانی کا

Wajih Bukhari

محفلین
احبابِ کرام ، محفل پر اپنا پرانا کلام لگانے کا سلسلہ ایک تعطل کے بعد پھر سے شروع کررہا ہوں ۔ نوید یہ ہے کہ اب سات آٹھ یا اتنی ہی اور غزلیں باقی بچی ہیں ۔ امید ہے کہ کچھ ہی دنوں میں یہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچے گا ۔ دو تین تازہ غزلیں بھی اپنی باری کا انتظار کرہی ہیں ۔ :):):) ۔ ایک غزل آپ احباب کے ذوق کی نذر ۔ شاید کوئی شعر کام کا ہو ۔


غزل
٭٭٭

آخر میں کھلا آکر یہ راز کہانی کا
انجام سے ہوتا ہے آغاز کہانی کا

اس عہدِتصنع کی ہر بات ہے پردوں میں
عنواں نہیں ہوتا اب غماز کہانی کا

تکرار بناتی ہے اب جھوٹ کو سچائی
تشہیر بدلتی ہے انداز کہانی کا

لےآتا ہے منظر پر،جب چاہےنیاکردار
رکھا ہے مصنف نے در باز کہانی کا

بننا ہی تھا آخر کو افسانۂ رسوائی
یاروں کو بنایا تھا ہمراز کہانی کا

مرکربھی نہیں مرتےکردار محبت کے
رکھتا ہے انہیں زندہ اعجاز کہانی کا

افسانۂ ہستی میں وہ موڑ بھی آتا ہے
جب ساتھ نہیں دیتے الفاظ کہانی کا

٭٭٭
ظہیرؔاحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2016​
اچھی ہے۔ روایتی مضامین اور مطالب ہیں جو بہت دفعہ پڑھنے کو ملتے ہیں۔
ردیف اور قافیہ البتہ اتنے مستعمل نہیں جو اس کلام کی خوبی ہے۔
پہلے شعر میں "آکر" کچھ عامیانہ لگ رہا ہے۔

'لے آتا ہے منظر پر جب چاہے' والے شعر میں شاید عروضی طور پر تو 'کردار' جائز ہو لیکن پڑھنے میں روانی کو متاثر کر رہا ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سبحان اللہ العظیم،ماشاء اللہ ،واہ !بہت شاندار !(تعریف کروں کیا اُس کی جس نے تمھیں بنایا)واقعی بہت خوبصورت غزل کہ بے اختیار آتش کا قول ذہن میں آیا: بندشِ الفاظ والا۔ایک بار پھر واہ!
نوازش! بہت شکریہ جناب! بہت ممنون ہوں ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مجھے معلوم ہوتا کہ آپ اتنی تعریف کریں گے تو میں "مرکربھی" کے بارے میں ضرور پوچھتا۔ :) :)
عبید بھائی ، بلی کو دیکھتے کے ساتھ ہی جھٹ دینی سے مارنا ہوتا ہے ۔ ورنہ بعد میں اثر الٹا ہوجاتا ہے ۔:):):)
میری ایک بری عادت یہ ہے کہ ٹائپ کرنے کے بعد شعر کے دونوں مصرعوں کی لمبائی برابر کرنے کے چکر میں لفظوں کو آگے پیچھے کھینچتا دھکیلتا رہتا ہوں ۔ شاید اسی کوشش میں یہ گڑبڑ ہوجاتی ہے کہ جس کی نشاندہی آپ تمام حضرات نے کی ۔ کیا اس مسئلے سے نجات پانے کا کوئی طریقہ ہے؟ آپ کو یا تابش بھائی کو ضرور علم ہوگا۔
 
عبید بھائی ، بلی کو دیکھتے کے ساتھ ہی جھٹ دینی سے مارنا ہوتا ہے ۔ ورنہ بعد میں اثر الٹا ہوجاتا ہے ۔:):):)
میری ایک بری عادت یہ ہے کہ ٹائپ کرنے کے بعد شعر کے دونوں مصرعوں کی لمبائی برابر کرنے کے چکر میں لفظوں کو آگے پیچھے کھینچتا دھکیلتا رہتا ہوں ۔ شاید اسی کوشش میں یہ گڑبڑ ہوجاتی ہے کہ جس کی نشاندہی آپ تمام حضرات نے کی ۔ کیا اس مسئلے سے نجات پانے کا کوئی طریقہ ہے؟ آپ کو یا تابش بھائی کو ضرور علم ہوگا۔
اس کا حل یہی ہے کہ مصرعوں کی لمبائی کے چکر میں نہ پڑیں، یہ زحمت کتاب پبلش کرنے والے کو کرنے دیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اچھی ہے۔ روایتی مضامین اور مطالب ہیں جو بہت دفعہ پڑھنے کو ملتے ہیں۔
ردیف اور قافیہ البتہ اتنے مستعمل نہیں جو اس کلام کی خوبی ہے۔
پہلے شعر میں "آکر" کچھ عامیانہ لگ رہا ہے۔

'لے آتا ہے منظر پر جب چاہے' والے شعر میں شاید عروضی طور پر تو 'کردار' جائز ہو لیکن پڑھنے میں روانی کو متاثر کر رہا ہے۔
نوازش، بہت شکریہ !
بخاری صاحب ، روانی متاثر تو نہیں ہونی چاہئے۔ نجانے آپ اسے کس طرح اور کس وزن پر پڑھ رہے ہیں ۔ تسبیغ نہ صرف جائز ہے بلکہ ایک بہت ہی عام شعری رویہ ہے اور اردو شاعری میں کثرت سے ملتا ہے ۔ دراصل تسبیغ اور اذالہ کےاستعمال کا مقصد ہی مصرع کی پڑھنت (قرات) کو بہتر بنانا ہے ۔ اگر آپ شعر کو گنگنائیں یا گائیں تو مصرع کے آخری لفظ کو کھینچ کر ادا کرنا ایک فطری سا عمل ہے اور ترنم کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اس کا حل یہی ہے کہ مصرعوں کی لمبائی کے چکر میں نہ پڑیں، یہ زحمت کتاب پبلش کرنے والے کو کرنے دیں۔
ان شاء اللہ بہت جلد تابش بھائی ۔
اب کئی دنوں سے کام ٹیلی میڈیسن کے ذریعے ہورہا ہے ۔ اب ہفتے میں ایک یا دو بار ہی کلینک جانا ہوگا ۔اس فرصت کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہوں ۔ دیکھئے کیا ہوتا ہے ۔
 
عبید بھائی ، بلی کو دیکھتے کے ساتھ ہی جھٹ دینی سے مارنا ہوتا ہے ۔ ورنہ بعد میں اثر الٹا ہوجاتا ہے ۔:):):)
میری ایک بری عادت یہ ہے کہ ٹائپ کرنے کے بعد شعر کے دونوں مصرعوں کی لمبائی برابر کرنے کے چکر میں لفظوں کو آگے پیچھے کھینچتا دھکیلتا رہتا ہوں ۔ شاید اسی کوشش میں یہ گڑبڑ ہوجاتی ہے کہ جس کی نشاندہی آپ تمام حضرات نے کی ۔ کیا اس مسئلے سے نجات پانے کا کوئی طریقہ ہے؟ آپ کو یا تابش بھائی کو ضرور علم ہوگا۔
ظہیر بھائی میں نے آپ کی یہ غزل ’’ایک خوبصورت انتخاب‘‘کے عنوان سے شاعری اورمصوری کے زمرے میں نئی لڑی بنا کر بطورِ امیج پوسٹ کی ہے ۔۔۔۔ذرا آپ ملاحظہ فرمائیے گا اور اپنی رائے سے مطلع فرمائیے گا۔
 
آخری تدوین:
ظہیر بھائی میں نے آپ کی یہ غزل ’’ایک خوبصورت انتخاب‘‘کے عنوان سے شاعری اورمصوری کے زمرے میں نئی لڑی بنا کر بصورتِ امیج پوسٹ کی ہے ۔۔۔۔ذرا آپ ملاحظہ فرمائیے گا اور اپنی رائے سے مطلع فرمائیے گا۔

ذیل میں اس کا لنک ملاحظہ فرمائیے
ایک خوبصورت انتخاب
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا ہی کہنے ہیں۔
بہت خوب قبلہ
گلہائے تحسین قبول فرمائیے۔
بہت بہت شکریہ ! بڑی نوازش!
سخنوروں کی داد حوصلہ افزا ہوتی ہے ۔ ابنِ رضا آپ کو ایک عرصے بعد بزمِ سخن میں دیکھ کر خوشی ہوئی ۔ اللہ کریم سے امید ہے کہ سب کچھ بخیر و عافیت ہوگا ۔ گاہے بگاہے یہاں چکر لگاتے رہا کیجئے ۔ مجھ سمیت بہت سارے لوگوں کو خوشی ہوتی ہے ۔
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت بہت شکریہ ! بڑی نوازش!
سخنوروں کی داد حوصلہ افزا ہوتی ہے ۔ ابنِ رضا آپ کو ایک عرصے بعد بزمِ سخن میں دیکھ کر خوشی ہوئی ۔ اللہ کریم سے امید ہے کہ سب کچھ بخیر و عافیت ہوگا ۔ گاہے بگاہے یہاں چکر لگاتے رہا کیجئے ۔ مجھ سمیت بہت سارے لوگوں کو خوشی ہوتی ہے ۔
جزاکم اللہ خیرا محترمی۔ الحمدللہ بخیر و عافیت ہوں۔ ان شاءاللہ تعمیل ہوگی۔
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
احبابِ کرام ، محفل پر اپنا پرانا کلام لگانے کا سلسلہ ایک تعطل کے بعد پھر سے شروع کررہا ہوں ۔ نوید یہ ہے کہ اب سات آٹھ یا اتنی ہی اور غزلیں باقی بچی ہیں ۔ امید ہے کہ کچھ ہی دنوں میں یہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچے گا ۔ دو تین تازہ غزلیں بھی اپنی باری کا انتظار کرہی ہیں ۔ :):):) ۔ ایک غزل آپ احباب کے ذوق کی نذر ۔ شاید کوئی شعر کام کا ہو ۔


غزل
٭٭٭

آخر میں کھلا آ کر یہ راز کہانی کا
انجام سے ہوتا ہے آغاز کہانی کا

اس عہدِ تصنع کی ہر بات ہے پردوں میں
عنواں نہیں ہوتا اب غماز کہانی کا

تکرار بناتی ہے اب جھوٹ کو سچائی
تشہیر بدلتی ہے انداز کہانی کا

لے آتا ہے منظر پر،جب چاہے نیا کردار
رکھا ہے مصنف نے در باز کہانی کا

بننا ہی تھا آخر کو افسانۂ رسوائی
یاروں کو بنایا تھا ہمراز کہانی کا

مر کر بھی نہیں مرتے کردار محبت کے
رکھتا ہے انہیں زندہ اعجاز کہانی کا

افسانۂ ہستی میں وہ موڑ بھی آتا ہے
جب ساتھ نہیں دیتے الفاظ کہانی کا

٭٭٭
ظہیرؔاحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2016​

لاجواب! خاص طور پر یہ شعر

تکرار بناتی ہے اب جھوٹ کو سچائی
تشہیر بدلتی ہے انداز کہانی کا
ہم سب سے شئیر کرنے کا بے انتہا شکریہ۔ مزید شاعری کا انتظارہے گا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
لاجواب! خاص طور پر یہ شعر

تکرار بناتی ہے اب جھوٹ کو سچائی
تشہیر بدلتی ہے انداز کہانی کا
ہم سب سے شئیر کرنے کا بے انتہا شکریہ۔ مزید شاعری کا انتظارہے گا۔
بہت شکریہ سائرہ! بہت نوازش! اللہ آپ کو خوش رکھے!
 
اس عہدِ تصنع کی ہر بات ہے پردوں میں
عنواں نہیں ہوتا اب غماز کہانی کا

تکرار بناتی ہے اب جھوٹ کو سچائی
تشہیر بدلتی ہے انداز کہانی کا

بہت عمدہ اشعار ہیں۔ یوں لگا کہ جیسے دنیا میں پھیلی ہزارہا تحریکوں کا تذکرہ ہو۔ عہد تصنع کیا خوب کہا۔


اس ترکیب سے مراد افسانہ زیست ہے؟
 
Top