عمار ابن ضیا
محفلین
کل دن میں وارث بھائی کے لکھے مضمون "بحر خفیف" کو سرسری سا دیکھا تھا، پھر موسم بھی بہت خوشگوار تھا شاید اسی لیے ایک طویل عرصہ بعد کچھ آمد ہوئی۔ اگرچہ ندرتِ خیال سے قطعی محروم بہرحال، اصلاح کی درخواست ہے۔
آرزوئے وصال مت کیجے
اپنے دل کا خیال مت کیجے
میں نے دیکھا ہے چاند کو روتے
رات کو عرضِ حال مت کیجے
جو اسے لاجواب کر چھوڑے
کوئی ایسا سوال مت کیجے
اس کے وعدے تمام جھوٹے ہیں
خوامخواہ دل نہال مت کیجے
دل تو اپنا رقیب ٹھہرا ہے
اس سے کچھ بول چال مت کیجے
کیوں بھلا؟ چھوڑیئے یہ سب عمار
اپنا جینا محال مت کیجئے
اپنے دل کا خیال مت کیجے
میں نے دیکھا ہے چاند کو روتے
رات کو عرضِ حال مت کیجے
جو اسے لاجواب کر چھوڑے
کوئی ایسا سوال مت کیجے
اس کے وعدے تمام جھوٹے ہیں
خوامخواہ دل نہال مت کیجے
دل تو اپنا رقیب ٹھہرا ہے
اس سے کچھ بول چال مت کیجے
کیوں بھلا؟ چھوڑیئے یہ سب عمار
اپنا جینا محال مت کیجئے