آرزوئے وصال مت کیجے

کل دن میں وارث بھائی کے لکھے مضمون "بحر خفیف" کو سرسری سا دیکھا تھا، پھر موسم بھی بہت خوشگوار تھا شاید اسی لیے ایک طویل عرصہ بعد کچھ آمد ہوئی۔ اگرچہ ندرتِ خیال سے قطعی محروم :( بہرحال، اصلاح کی درخواست ہے۔

آرزوئے وصال مت کیجے
اپنے دل کا خیال مت کیجے

میں نے دیکھا ہے چاند کو روتے
رات کو عرضِ حال مت کیجے

جو اسے لاجواب کر چھوڑے
کوئی ایسا سوال مت کیجے

اس کے وعدے تمام جھوٹے ہیں
خوامخواہ دل نہال مت کیجے

دل تو اپنا رقیب ٹھہرا ہے
اس سے کچھ بول چال مت کیجے

کیوں بھلا؟ چھوڑیئے یہ سب عمار
اپنا جینا محال مت کیجئے
 

جیا راؤ

محفلین
بہت خوب عمار۔
یوں تو مکمل غزل بہت اچھی لگی مگر ان اشعار کی تو کیا ہی بات ہے !


میں نے دیکھا ہے چاند کو روتے
رات کو عرضِ حال مت کیجے

جو اسے لاجواب کر چھوڑے
کوئی ایسا سوال مت کیجے

بہت ہی اچھے !
 

سارہ خان

محفلین
بہت خوب عمار ۔۔ اصلاح تو ماہرین ہی کر سکتے ہیں ۔۔ ہم جیسے تو بس داد دے سکتے ہیں ۔۔ بہت اچھی لکھی ۔۔:clapp:
 
جیا، زہرا، سارہ، امر شہزاد، آپ سب کا بہت شکریہ۔
فرخ بھائی اور وارث بھائی! سراہنے پر آپ کا بھی شکریہ لیکن آپ لوگوں نے صرف اس پر اکتفا نہیں کرنا ہے۔ اصلاح بھی کرنی ہے۔۔۔۔
وارث بھائی۔۔۔۔۔!!! آج یومِ شعر و سخن ہے ;) آج چھٹی نہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے عمار۔۔ لیکن کیوں کہ اصلاح کے لئے یہاں پیش کی گئی ہے اس لئے لازم ہے کہ فصیل سے جائزہ لوں:

آرزوئے وصال مت کیجے
اپنے دل کا خیال مت کیجے
اچھا واضح مطلع ہے۔ خوب

میں نے دیکھا ہے چاند کو روتے
رات کو عرضِ حال مت کیجے
واہ واہ۔۔۔ اچھا شعر نکالا ہے، مبارک

جو اسے لاجواب کر چھوڑے
کوئی ایسا سوال مت کیجے
شعر یوں تو درست ہے، لیکن ذرا لفظ ’چھوڑے‘ بھلا نہیں لگ رہا۔
اگر ’جو اسے لاجواب کر ڈالے
کلہیں تو۔۔ بات بہتر ہوتی ہے یا بگڑ جاتی ہے۔ وارث، فرخ!!

اس کے وعدے تمام جھوٹے ہیں
خوامخواہ دل نہال مت کیجے
دوسرے مصرع میں ’خواہ مخواہ‘ محض ’خامخا‘ تقطیع ہو رہا ہے، جب کہ یہ خاہ مخاہ ہونا چاہئے۔ یعنی بر وزن فعل فعول
اگر محض ’اس طرح ‘ کر دیا جائے تو؟

دل تو اپنا رقیب ٹھہرا ہے
اس سے کچھ بول چال مت کیجے
درست ہے، لیکن اگر پہلے مصرع کو تھوڑا بدل دیں تو بات بہتر ہو جائے شاید:
دل تو اپنا/آخر رقیب ہی ٹھہرا

کیوں بھلا؟ چھوڑیئے یہ سب عمار
اپنا جینا محال مت کیجے
یہاں ’کیو‫‫ں بھلا‘ ذرا کھٹک رہا ہے۔ کچھ متبادل مصرعے
ٹالیے چھوڑیے میاں عمار
کیوں پریشاں ہیں، چھوڑیے عمار

مجموعی طور پر بہت اچھی غزل ہے۔ مبارک ہو عمار۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب عمار بھائی بحرِ حفیف وارث صاحب کی پسند کی بحر ہے میں نے بھی ان کا مضمون پڑھ کر دو ،تین غزلیں لکھ لی تھی لیکن ان غزلوں میں سے کوئی بھی اسی نہیں تھی جو آپ کی اس غزل کے برابر ہوتی آپ کی یہ غزل بہت پسند آئی بہت خوب جس طرح ایک شعر بہت زیادہ پسند کیا گیا اسی طرح مجھے بھی وہ ہی شعر سب سے زیادہ پیارا لگا ہے
میں نے دیکھا ہے چاند کو روتے
رات کو عرضِ حال مت کیجے
کیا شعر ہے بہت خوب باقی غزل بھی اپنی مثال آپ ہے جاری رکھے شکریہ
 

نبیل

تکنیکی معاون
بحر خفیف تو مجھے بھی بہت پسند آئی ہے۔

پڑ جائے طمانچہ گر ایک تو
سامنے دوسرا گال مت کیجیے

مانا کہ خوب شعر کہتے ہیں آپ
ایسی بے ڈھنگی چال مت کیجیے​

دخل در معقولات کی معذرت ۔۔۔ :cool:
 

محمد وارث

لائبریرین
اجی واہ واہ واہ برادرم، گولی ماریئے بحرِ خفیف کو، کیا جودتِ طبع دکھائی آپ نے، لا جواب، کیا قافیے ہیں، کیا بات ہے، کیا چال ہے واہ واہ واہ :)
 
Top