آغازِ فارسی کلاس

اسیں وی کھیڈاں گے لہذا ہمارا نام بھی شاگردوں میں لکھا جائے ۔ ۔ بلکہ میں نے تو فارسی کے ساتھ ساتھ عربی اور انگریجی بھی سیکھنی ہے ۔ ۔ ۔
ضرور آئیے جناب

نقوی صاحب سمجھ میں نہیں آیا کہ کونسے مشترک الفاظ نکالنے ہیں؟
فرخ صاحب، شکریہ سوال کرنے کا۔
وہ الفاظ جو آپ کو اردو اور فارسی میں مشترک لگیں۔


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
استادما!
خوش رہیں
-----------------------------------
استاد جی سبق مشکل ہے کچھ اور آسان کریں باوجود کوشش کے میں یہی تلاش کرسکا ہوں
مُوجب، مُمِد، واجب
نفسی ، حیاتست
سوال یہ ہے کہ کیا فارسی اور اُردو کی ادائگی الفاظ میں فرق ہے؟
جب فارسی بولنے والے بول رہے ہوں تو بڑی مٹھاس ہوتی ہے ان کے لہجے میں

شکریہ موجو صاحب
بہت اچھی کوشش ہے۔
اگر بہت مشکل ہے تو دوسرا لے آوں گا، فی الحال ابتدا ہے، اگلی پوسٹ دیکھ کر اپنی رائے ضرور دیجیے گا۔ جہاں تک کتاب کی بات ہے تو وہ بدل دی جائے گی، ان شاء اللہ

فارسی اور اردو میں الفاظ کی ادائگی میں بعض جگہ فرق ہے، اور اکثر لہجوں سے مرتبط ہے۔ ابھی مثال ذہن میں نہیں، لیکن آگے چل کر عرض کروں گا۔
مٹھاس کا یہ ہے کہ مختلف علاقے کے لوگ مختلف لہجوں میں بولتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ اصفہان والوں کے لہجے میں مٹھاس ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ بھی الفاظ کو صحیح تلفظ کریں تو لہجے میں مٹھاس آجائے گی۔ ان شاء اللہ
چلیں اب منہ میٹھا کرنا شروع کردیں
اور ہاں، آپ کا اصلی نام نہیں معلوم، اگر بتادیں تو مشکور ہوں گا۔
 

جیہ

لائبریرین
استاد محترم۔ بطور مشق عبارت کے ترجمے کی کوشش کی ہے۔ آپ دیکھ لیجئے۔

مشق


منّت خدای را عزَّ و جَل کہ طاعتش مُوجب قُربَتَست و بہ شکر اندَرَش مَزیدِ نعمت ہَر نَفَسی کہ فُرو می رَوَد مُمِدِّ حَیاتَست و چُون بر می آید مُفَرِّحِ ذات پَس دَر ہَر نفسی دو نعمت موجود است و بر ہَر نعمت شکری واجب
از دست و زبان کہ برآید
کز عہدہ شکرش بہ در آید

ترجمہ: احسان اس عزت و جلال والے خدا کا جس کی تابع داری اس(خدا) کے نزدیکیت کا باعث ہے اور اس کا شکر بجا لانا ہر شخص کے لئے مزید نعمت ہے (فرو می رود کا ترجمہ نہیں آتا۔) اس شخص کے زندگی کو مدد دینے والا ہے اور جب شکر ادا کیا جاتا ہے تو ذات کو فرحت و خوشی دیتا ہے۔ پس ہر شخص میں دو نعمتیں موجود ہیں اور ہر ایک نعمت پر شکر بجا لانا واجب و لازم ہے۔

بیت:
ہر چیز جو ہاتھ اور زبان سے سرزد ہوتی ہے
چاہیے کہ اس(اللہ) کے شکر سے عہدہ برآں ہو

مشترک الفاظ

خدا
عز و جل
طاعت
مؤجب
قربت
شکر
نعمت
نفس
ممد
حیات
مفرح
ذات
واجب
زبان
عہدہ

مزے کی بات یہ ہے کہ خدا اور زبان کے سوا سارے کے سارے عربی الفاظ ہیں
 

زھرا علوی

محفلین
منّت خدای را عزَّ و جَل کہ طاعتش مُوجب قُربَتَست و بہ شکر اندَرَش مَزیدِ نعمت ہَر نَفَسی کہ فُرو می رَوَد مُمِدِّ حَیاتَست و چُون بر می آید مُفَرِّحِ ذات پَس دَر ہَر نفسی دو نعمت موجود است و بر ہَر نعمت شکری واجب
از دست و زبان کہ برآید
کز عہدہ شکرش بہ در آید

منت،عزوجل، موجب، قربت، شکر، مزید، نعمت، نفس، حیات، ذات، موجود، شکر، واجب، زبان، عہدہ۔۔۔


ترجمہ کرنا میرے لیے تو ابھی ناممکن ہے۔۔۔:(
 

محمداحمد

لائبریرین
میں تو اب تک شکریہ کے بٹن کا شکریہ ادا کر رہا ہوں کہ اس کلاس میں حاضری لگ جاتی ہے ورنہ تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

من آنم کہ من دانم
 

فرخ منظور

لائبریرین
منّت خدای را عزَّ و جَل کہ طاعتش مُوجب قُربَتَست و بہ شکر اندَرَش مَزیدِ نعمت ہَر نَفَسی کہ فُرو می رَوَد مُمِدِّ حَیاتَست و چُون بر می آید مُفَرِّحِ ذات پَس دَر ہَر نفسی دو نعمت موجود است و بر ہَر نعمت شکری واجب

نقوی صاحب میری فرہنگ تو کافی بہتر ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کو بعض الفاظ کے مطالب فارسی میں بدل جاتے ہیں۔ مثلا برداشت کا مطلب سہنا ہے جبکہ فارسی میں اٹھانا ہے۔ اور کچھ مجھے دقت فارسی کا syntax سمجھنے میں ہے۔ بس یہ مسائل اگر حل ہو جائیں تو فارسی سمجھنا میرے لئے چنداں دشوار نہیں۔
مشترک الفاظ:

منّت، خدا، عزّ و جل، طاعت یا اطاعت، موجب، قربت، بہ، شکر، مزید، نعمت، ہر، نفس، کہ، مُمِدّ حیات، آید، مفرّح، ذات، پس، در، ہر، دو، نعمت موجود، بر، ہر، نعمت شکر، واجب
 
استاد محترم۔ بطور مشق عبارت کے ترجمے کی کوشش کی ہے۔ آپ دیکھ لیجئے۔

مشق


منّت خدای را عزَّ و جَل کہ طاعتش مُوجب قُربَتَست و بہ شکر اندَرَش مَزیدِ نعمت ہَر نَفَسی کہ فُرو می رَوَد مُمِدِّ حَیاتَست و چُون بر می آید مُفَرِّحِ ذات پَس دَر ہَر نفسی دو نعمت موجود است و بر ہَر نعمت شکری واجب
از دست و زبان کہ برآید
کز عہدہ شکرش بہ در آید

ترجمہ: احسان اس عزت و جلال والے خدا کا جس کی تابع داری اس(خدا) کے نزدیکیت کا باعث ہے اور اس کا شکر بجا لانا ہر شخص کے لئے مزید نعمت ہے (فرو می رود کا ترجمہ نہیں آتا۔) اس شخص کے زندگی کو مدد دینے والا ہے اور جب شکر ادا کیا جاتا ہے تو ذات کو فرحت و خوشی دیتا ہے۔ پس ہر شخص میں دو نعمتیں موجود ہیں اور ہر ایک نعمت پر شکر بجا لانا واجب و لازم ہے۔

بیت:
ہر چیز جو ہاتھ اور زبان سے سرزد ہوتی ہے
چاہیے کہ اس(اللہ) کے شکر سے عہدہ برآں ہو

مشترک الفاظ

خدا
عز و جل
طاعت
مؤجب
قربت
شکر
نعمت
نفس
ممد
حیات
مفرح
ذات
واجب
زبان
عہدہ

مزے کی بات یہ ہے کہ خدا اور زبان کے سوا سارے کے سارے عربی الفاظ ہیں

ماشاء اللہ، بہت خوب، کوشش بہت اچھی ہے۔ بس بعض الفاظ کا ترجمہ ٹھیک نہیں، جیسے نفس، کو آپ نے شخص ترجمہ کیا ہے، جبکہ نَفس، شخص، انسان یا ذات کو کھتے ہیں، لیکن یہاں نَفَس ہے، اس کا ترجمہ سانس ہے۔ اسی طرح کچھ اور الفاظ ہیں، جب ان سطور کا ترجمہ لکھوں گا تو آپ خود باقی کی نشاندہی کرلیں گی۔
پھر کہتا ہوں کہ کوشش بہت اچھی ہے، جاری رکھیے۔

فارسی میں عربی کے بہت سارے الفاظ ہیں، اور شیخ سعدی تو خاص طور پہ عربی الفاظ زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
آجکل ایران میں فارسی سے عربی الفاظ کو نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے، جو ابھی تک تو کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
 
میں تو اب تک شکریہ کے بٹن کا شکریہ ادا کر رہا ہوں کہ اس کلاس میں حاضری لگ جاتی ہے ورنہ تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

من آنم کہ من دانم
چلیں یہ بھی اچھا ہے، اگر بٹن دبانے سے آگے بڑھیں تو اور اچھا ہوگا۔ شکریہ


اگر یہی حال رہا تو میری کلاس مانیٹری پکی:grin:
پڑھنے لکھنے والے ان چکروں میں کہاں پڑگئے :)


اور میں کلاس کا نالائق ترین بچہ۔۔۔۔:battingeyelashes:

خدا نہ کرے۔ آپ اور نالائق بچہ














بلکہ کلاس کی نالائق ترین بچی :grin:
یہ لائق نا لائق کی کیا باتیں ہو رہی ہیں، یہاں تو سب ہی لائق نظر آرہے ہیں مجھے۔




منّت خدای را عزَّ و جَل کہ طاعتش مُوجب قُربَتَست و بہ شکر اندَرَش مَزیدِ نعمت ہَر نَفَسی کہ فُرو می رَوَد مُمِدِّ حَیاتَست و چُون بر می آید مُفَرِّحِ ذات پَس دَر ہَر نفسی دو نعمت موجود است و بر ہَر نعمت شکری واجب

نقوی صاحب میری فرہنگ تو کافی بہتر ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کو بعض الفاظ کے مطالب فارسی میں بدل جاتے ہیں۔ مثلا برداشت کا مطلب سہنا ہے جبکہ فارسی میں اٹھانا ہے۔ اور کچھ مجھے دقت فارسی کا syntax سمجھنے میں ہے۔ بس یہ مسائل اگر حل ہو جائیں تو فارسی سمجھنا میرے لئے چنداں دشوار نہیں۔
مشترک الفاظ:

منّت، خدا، عزّ و جل، طاعت یا اطاعت، موجب، قربت، بہ، شکر، مزید، نعمت، ہر، نفس، کہ، مُمِدّ حیات، آید، مفرّح، ذات، پس، در، ہر، دو، نعمت موجود، بر، ہر، نعمت شکر، واجب
ماشاءاللہ، بہت خوب۔ اس کا مطلب ہے آپ کو فارسی آتی ہے، بس تھوڑا قاعدہ پر کام کرنا ہوگا۔ ان شاء اللہ اسے آسان کردیں گے۔
شکریہ
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
و قل رب زدنی علما​

گذشتہ پوسٹ کے بعد اندازہ ہوا کہ متن اور طریقہ بدلنا پڑے گا۔ اس لیے آج گلستان کا ایک حصہ حسب وعدہ پیش کررہا ہوں، ان شاء اللہ پرسوں سے ایک ایسا طریقہ شروع کریں گے جو سب کے لیے مفید ہوگا، ان شاء اللہ

۲
شیخ سعدی فارسی کے نامور ادیب اور شاعر ہیں۔ ان کی دو مشہور کتابیں ہیں، بوستان اور گلستان۔ بوستان ان کے قصائد پر مشتمل ہے۔ گلستان نثر اور نظم میں لکھی ہے جو اخلاقی کہانیوں کی شکل میں ہے۔ یہ کتاب پرانے زمانے سے مکتبوں میں فارسی سکھانے کے لیے استعمال ہوتی تھی۔ اس کے علاوہ ان کی غزلیات اور مزید آثار بھی ہیں۔ ہم اس سلسلہ کا آغاز گلستان سعدی کے دیباچے سے کرتے ہیں۔ یہ دیباچہ کافی لمبا ہے۔ حمد و نعت الہی سے شروع ہوتا ہے، رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ کی مدح و ثنا کے بعد سلطان وقت کی ثنا پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ یہاں ہم پہلے دو حصے پڑھیں گے۔ یہ دیباچہ فارسی حمد کے بہترین متون میں شمار کیا جاتا ہے۔

منّت خدای را عزَّ و جَل که طاعتش مُوجب قُربَتَست و به شکر اندَرَش مَزیدِ نعمت هَر نَفَسی که فُرو می رَوَد مُمِدِّ حَیاتَست و چُون بر می آید مُفَرِّحِ ذات پَس دَر هر نفسی دو نعمت موجود است و بر هر نعمت شکری واجب
از دست و زبان که برآید
کز عهده شکرش به در آید​
لغات:۔


منّت: احسان، شکر، تعریف
طاعت: فرمانبرداری
موجب: سبب، وجہ
قربت: نزدیکی
بہ شکر اندرش: یہ ترکیب جدید فارسی میں استعمال نہیں ہوتی، معنی شکر بجالانا ہے، جدید فارسی میں: شکر بہ جا آوردن۔
مزید: اضافہ
نفس: سانس
فرو می رود: فرو + می رود۔ فرو: اندر، نیچے۔ می رود: جاتی ہے۔
ممد: مدد گار، معاون
حیاتست: حیات + است۔ حیات: زندگی۔ است: ہے۔
چون: جب، چونکہ، کس طرح، جیسے
بر می آید: باہرآتی ہے، اوپر آتی ہے۔
مفرّح: فرحت بخش
دست: ہاتھ
کز: کہ + از
عہدہ: فریضہ، ذمہ داری
شکرش: شکر+ اش، اش: اسکا، ضمیر متصل واح غائب
بہ: سے
در آید: نکل آئے


ترجمہ:
شکر اور تعریف اس خدا کی ہے، جس کی فرمانبرداری کے سبب اس کی نزدیکی حاصل ہوتی ہے، اور اس کا شکر ادا کرنے سے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ ہر سانس جب اندر جاتی ہے تو زندگی میں مددکار ہوتی ہے اور جب باہر نکلتی ہے، انسان کو تازہ دم کرتی ہے۔ تو ہر سانس میں دو نعمتیں ہیں اور ہر نعمت کا شکر واجب
کس کے ہاتھ یا زبان میں یہ قدرت ہے
کہ اس کی نعمتون کے شکر کی ذمہ داری پوری کر سکے

یہ مراسلہ آزمائشی حیثیت رکھتا ہے، ان شاء اللہ نئے سلسلے کا آغاز پرسوں یا جمعے سے کروں گا۔ اسی لیے قاعدہ جو بیان کرنا تھا، نہیں لکھ رہا۔

مشق کی بھی فی الحال چھٹی:)

شکریہ
 

تعبیر

محفلین
میرا بھی نام لکھ لیں لیکن یہ کلاس تو مجھے اسکول کے بجائےکالج لگ رہی ہے:(
جبکہ مجھے اسکول میں وہ بھی کے جی میں ایڈمیشن لینا ہے
اور اگر اس کلاس میں رکھا گیا تو میرا حال اس بچے جیسا ہوگا جو بار بار پانی پینے جاؤں کا بہانہ کر کے کلاس سے باہر رہتا ہے :noxxx:

اور میں کلاس کا نالائق ترین بچہ۔۔۔۔:battingeyelashes:

میں بھی ہوں نا :grin: :grin: :grin:

سوالات نہ بھولیے گا :)

یہ سب اتنا مشکل کیوں ہے استاد محترم :confused:
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ نقوی صاحب، کہ آپ اس محبت اور شفقت سے سکھا رہے ہیں۔ ایک سوال میرے ذہن میں آ رہا ہے آپ کی توجہ درکار ہے۔

پوسٹ نمبر 17 میں آپ نے جہاں الف ب پ درج کی ہے وہاں آپ نے بتایا ہے کہ فارسی حروفِ تحجی میں ٹ، ڈ، ڑ اور ے (بڑی ے) نہیں‌ہوتے ہیں ۔ مجھے ایک شعر یاد پڑ رہا ہے جو شاید فارسی کا ہی ہے جس میں بڑی ے استعمال ہوئی ہے۔ شعر کچھ یوں‌ہے۔

اے ہم نفسانِ محفل ما
رفتید ولے نہ از دِل ما

"ولے " میں بڑی ے استعمال ہوئی ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ برائے مہربانی میری الجھن دور فرمائیں۔ اُمید ہے کہ اس معاملے میں بھی کہیں نہ کہیں میری کج فہمی ہی حائل ہوگی۔
 

زھرا علوی

محفلین
منّت خدای را عزَّ و جَل که طاعتش مُوجب قُربَتَست و به شکر اندَرَش مَزیدِ نعمت هَر نَفَسی که فُرو می رَوَد مُمِدِّ حَیاتَست و چُون بر می آید مُفَرِّحِ ذات پَس دَر هر نفسی دو نعمت موجود است و بر هر نعمت شکری واجب
از دست و زبان که برآید
کز عهده شکرش به در آید

را۔۔۔۔؟
کھ۔۔۔؟
انکا مطلب اور استعمال سمجھ نہیں آیا۔۔۔
فرومی ایک لفظ ہے یا فرو اور می الگ الگ۔۔؟

:(:(
 

زھرا علوی

محفلین
میرا بھی نام لکھ لیں لیکن یہ کلاس تو مجھے اسکول کے بجائےکالج لگ رہی ہے:(
جبکہ مجھے اسکول میں وہ بھی کے جی میں ایڈمیشن لینا ہے
اور اگر اس کلاس میں رکھا گیا تو میرا حال اس بچے جیسا ہوگا جو بار بار پانی پینے جاؤں کا بہانہ کر کے کلاس سے باہر رہتا ہے :noxxx:



میں بھی ہوں نا :grin: :grin: :grin:



یہ سب اتنا مشکل کیوں ہے استاد محترم :confused:

:) :) :) :)
 
Top