سید محمد نقوی
محفلین
بہت شکریہ نقوی صاحب، کہ آپ اس محبت اور شفقت سے سکھا رہے ہیں۔ ایک سوال میرے ذہن میں آ رہا ہے آپ کی توجہ درکار ہے۔
پوسٹ نمبر 17 میں آپ نے جہاں الف ب پ درج کی ہے وہاں آپ نے بتایا ہے کہ فارسی حروفِ تحجی میں ٹ، ڈ، ڑ اور ے (بڑی ے) نہیںہوتے ہیں ۔ مجھے ایک شعر یاد پڑ رہا ہے جو شاید فارسی کا ہی ہے جس میں بڑی ے استعمال ہوئی ہے۔ شعر کچھ یوںہے۔
اے ہم نفسانِ محفل ما
رفتید ولے نہ از دِل ما
"ولے " میں بڑی ے استعمال ہوئی ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ برائے مہربانی میری الجھن دور فرمائیں۔ اُمید ہے کہ اس معاملے میں بھی کہیں نہ کہیں میری کج فہمی ہی حائل ہوگی۔
بہت اچھا سوال ہے، میں نے اس بات کو بعد میں بتانا چاہتا تھا، آپ نے سوال کیا تو بتاتا ہوں،
فارسی میں 'ی' ایک ہی ہے، لیکن دونوں شکلوں میں لکھی جاتی ہے، 'ی اور ے' اور تلفظ تقریبا ایک ہی ہے، زیادہ تر خوشخطی میں 'ی' کی جگہ بڑی ی استعمال ہوتی ہے۔
کج فہمی کی بات نہیں ہے، جب فارسی اشعار اردو میں پڑھے یا لکھے جاتے ہیں، تو تلفظ کے لحاظ سے اردو زبان ان کو تھوڑا بدل دیتے ہیں۔ بعض لوگ اسے اردو زبانوں کی غلطی کہتے ہیں، لیکن میری نظر میں غلطی کہنا مناسب نہیں، یہ تلفظ کا فرق ہے، جو خود ایران میں بھی مختلف شہروں میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔ جیسے بعض جگہ ممکن ہے آپ کو فارسی شعر لکھا ملے لیکن اس میں 'ں' بھی ہو، یہاں تک کہ علامہ اقبال کا ایک فارسی دیوان پاکستان کا چھپا میرے پاس ہے، اس میں بہت مقامات پر اردو تلفظ کے لحاظ سے، 'ے' اور 'ں' لکھا ہے، مثال:
برخیز کہ آدم را ہنگام نمود آمد
ایں مشت غبارے را انجم بسجود آمد
جبکہ اس کو فارسی میں یوں لکھا جائے گا:
برخیز کہ آدم را ہنگام نمود آمد
این مشت غباری را انجم بہ سجود آمد
آپ کا شعر اگر فارسی میں لکھا جائے تو یوں ہوگا:
ای ہمنفسان محفل ما
رفتید ولی نہ از دل ما
ایک قاعدہ میں بتاتا ہوں، لیکن یہ کلیت نہیں رکھتا، یہ میرا ذاتی تجربہ ہے،
کہا جا سکتا ہے کہ کافی حد تک فارسی میں حرف 'ہ' جب لفظ کے آخر میں آئے تو اردو کی 'ے' کا کام انجام دیتا ہے، مثال: اردو میں لفظ 'کے' عام ہے، فارسی میں اس کو یوں لکھا جائے گا 'کہ' یہاں 'ہ' کو ہا نہیں بلکہ زیر پڑھا جائے گا۔
نہیں معلوم کس حد تک سمجھا سکا، اگر سمجھا نہیں پایا تو بتائیے مزید تفصیل پیش کروں گا۔
تلفظ کو لکھ کر سمجھانا مشکل ہے، لیکن پھر بھی مزید کوشش کروں گا۔ ان شاء اللہ