نبیل
تکنیکی معاون
شمشاد نے کہا:میری نصحیت یاد رکھنا “ بلی “ پہلے ہی دن مار لینا نہیں تو ساری عمر “ بلا “ ہی مرتا رہے گا۔
یہاں مجھے ایک واقعہ یاد آگیا ہے۔ میں نے اپنے ایک سادہ لوح دوست کو اس کی شادی کی مبارکباد دی اور پوچھا کہ شادی کے بعد کیسی گزر رہی ہے تو اس نے فخر سے بتایا کہ بہت خوب گزر رہی ہے اور یہ کہ ان کی بیوی ان کی تابعدار ہے کیونکہ انہوں نے گربہ کشتن روز اول کے محاورے پر عمل کیا تھا۔ میں نے اپنی لاعلمی کی معذرت چاہی اور ان سے وضاحت طلب کی تو انہوں نے مجھے اس محاورے کے پس منظر میں وقعہ سنایا کہ ایک آدمی نے اپنے دوست سے اپنی بیوی کی بدمزاجی کا ذکر کیا تو اس دوست نے اسے بتایا کہ اس نے تو شادی کے بعد بیوی کے گھر آتے ہی اپنی گرم مزاجی کا مظاہرہ کرنے کے لیے گھر میں موجود بلی کو مار ڈالا تھا۔ اس طرح پہلے دن سے ہی بیوی پر اس کی دھاک بیٹھ گئی۔ یہ بات سن کر وہ صاحب بھی خوشی خوشی گھر آئے اور آؤ دیکھا نہ تاؤ، گھر کی بلی کو مار ڈالا۔ لیکن اس کی بیوی نے دہشت زدہ ہونے کی بجائے الٹا اسے لعن طعن کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ وہ صاحب غمزدہ ہو کر اپنے دوست کے پاس واپس آئے اور اپنا دکھ بیان کیا، ان دوست نے کہا اب بلی مارنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔۔ بلکہ گربہ کشتن روز اول۔۔
یہ ساری بات سن کر میں نے حیرانی سے پوچھا تو کیا آپ نے بھی بلی وغیرہ ماری تھی۔ وہ کہنے لگے کہ نہیں بلی تو نہیں ماری تھی لیکن اس سے ملتا جلتا کام کیا تھا۔ میں نے کہا وہ کیا۔ تو کہنے لگے کہ میں نے ایک کاکروچ مار ڈالا تھا۔ میری حیرانی کی انتہا نہیں رہی اور میں نے پوچھا "اور صرف کاکروچ مارنے سے بیوی پر آپ کی دھاک بیٹھ گئی"۔ وہ کہنے لگے میں نے عام طریقے سے کاکروچ نہیں مارا تھا۔ میں نے پوچھا پھر کیسے مارا تھا۔ کہنے لگے کہ میں نے اسے بڑی بے رحمی سے کچل کر پھینک دیا تھا۔ میں ان کی عقل و دانش کی داد دیتے ہوئے وہاں سے اٹھ آیا۔
تو ظفری بھائی، اگر کوئی بلی نہ ہو تو کوئی کاکروچ وغیرہ ہی کِل کر دیجیے گا۔۔