آن لائن اخبارات

یہ اردو کا پہلا مکمل آن لائن اخبار ہے اور ٹیکسٹ بیس ہے۔ یعنی اس کی ہر تحریر، خبر، رپورٹ انٹر نیٹ پر محفوظ ہے اور کبھی بھی سرچ کی جا سکتی ہے، دوبارہ استعمال کی جا سکتی ہے۔
یعنی آپ نے دیگر "پہلے" مکمل آن لائن اردو اخباروں کو "سرچ" نہیں کیا شاید۔ :) :) :)
 
سعود بھائی میرے علم میں ایسا کوئی اخبار نہیں ہے۔ ہاں جریدے ہیں۔ اگر آپ کے علم میں ہو میری اصلاح کردیں۔
ہمارے دستخط میں "ماورائی فیڈر" کا ربط موجود ہے۔ وہاں جا کر نیوز فیڈ سیکشن ملاحظہ فرما لیں۔ حالانکہ وہاں تو ہم نے عرصہ سے کچھ اپڈیٹ بھی نہیں کیا ہے۔ بے شمار یونیکوڈ اردو آن لائن اخبارات موجود ہیں۔ :)
 
ہمارے دستخط میں "ماورائی فیڈر" کا ربط موجود ہے۔ وہاں جا کر نیوز فیڈ سیکشن ملاحظہ فرما لیں۔ حالانکہ وہاں تو ہم نے عرصہ سے کچھ اپڈیٹ بھی نہیں کیا ہے۔ بے شمار یونیکوڈ اردو آن لائن اخبارات موجود ہیں۔ :)
جی میں نے دیکھ لیا ہے۔ ان کو دو درجات میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ایک تو مشہور زمانہ نیوز کارپورریشنز کی ویب سائٹس ہیں۔ مثلا بی بی سی، وائس آف امریکہ، جنگ، جیو وغیرہ۔ یہ آن لائن اخبار کی تعریف پر پوری نہیں اترتیں یہ ٹی وی، ریڈیو وغیرہ کے آن لائن ایڈیشنز ہیں۔ باقی ویب سائٹس جو ہیں، وہ اپنے اپنے طور پر اچھا کام کررہی ہیں، مثلا کرک انفو، اردو نامہ وغیرہ مگر یہ اخبار کی تعریف پر پوری نہیں اترتیں۔ یہ جرائد ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ عام افراد کے لئے اس میں ایسا کوئی فرق نہ ہو مگر میں چونکہ صحافت کا طالب علم ہوں اس لئے بال کی کھال نکال رہا ہوں۔
 
اب اگر آپ آن لائن اخبار کی تعریف اتنی محدود کر دیں جس پر محض آپ کی سائٹ پوری اترے تو اس میں کسی کا کیا قصور؟ آپ کی تعریف کے تحت نیوز ٹی وی یا ریڈیو وغیرہ چلانے والی کارپوریشنز تب تک کوئی آن لائن اخبار جاری کر پانے سے قاصر ہوں گی جب تک وہ ٹی وی یا ریڈیو والی دوکان بند نہ کر دیں اور اپنے کارپوریشن ہونے کے جرم کا کفارہ نہ ادا کر دیں۔ ویسے آپ کو ایک عدد مثال ہی چاہئے تو روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا یہ بھی کسی طور آپ کی آن لائن اخبار والی تعریف پر پورا نہیں اترتی کیوں کہ یہ ایک پرنٹ اخبار کا آن لائن ایڈیشن ہے؟

نیز یہ کہ ماورائی فیڈر میں ایسی سائٹوں کا عشر عشیر بھی شامل نہیں۔ :)
 
اب اگر آپ آن لائن اخبار کی تعریف اتنی محدود کر دیں جس پر محض آپ کی سائٹ پوری اترے تو اس میں کسی کا کیا قصور؟ آپ کی تعریف کے تحت نیوز ٹی وی یا ریڈیو وغیرہ چلانے والی کارپوریشنز تب تک کوئی آن لائن اخبار جاری کر پانے سے قاصر ہوں گی جب تک وہ ٹی وی یا ریڈیو والی دوکان بند نہ کر دیں اور اپنے کارپوریشن ہونے کے جرم کا کفارہ نہ ادا کر دیں۔ ویسے آپ کو ایک عدد مثال ہی چاہئے تو روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا یہ بھی کسی طور آپ کی آن لائن اخبار والی تعریف پر پورا نہیں اترتی کیوں کہ یہ ایک پرنٹ اخبار کا آن لائن ایڈیشن ہے؟

نیز یہ کہ ماورائی فیڈر میں ایسی سائٹوں کا عشر عشیر بھی شامل نہیں۔ :)
چلیں روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی کے حوالے سے ہی بات کرلیتے ہیں۔ کیا ایک آن لائن اخبار روزنامہ ہو سکتا ہے؟:) دیکھیں روزنامہ کا مطلب ہے کہ یہ دن میں ایک بار شائع ہوتا ہے اور دن میں دو بار کبھی بھی شائع نہیں ہو سکتا۔ جب کہ آن لائن اخبار کی تعریف یہ ہے کہ وہ ہر ساعت اپ ڈیٹ ہوتا رہتا ہے اور وقت کی قیود سے آزاد ہوتا ہے۔ اس لئے کوئی آن لائن اخبارروزنامہ ہرگز نہیں ہو سکتا۔ اب جب خود انہوں نے نمایاں لکھ رکھا ہے کہ روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی تو سمجھ جائیں یہ کسی روزنامے کا آن لائن ایڈیشن ہے۔ ویسے یہ تعریفیں میری ذاتی ایجاد کردہ نہیں ہیں۔:p
 
اچھا یہ بتائیں کہ کسی ٹی وی کی ویب سائٹ کو کیا کہیں گے؟ کیا یہ بھی آن لائن اخبار ہے؟ یا آن لائن ٹی وی ہے؟ یا ٹی وی کا آن لائن ایڈیشن ہے؟
 
چلیں روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی کے حوالے سے ہی بات کرلیتے ہیں۔ کیا ایک آن لائن اخبار روزنامہ ہو سکتا ہے؟:) دیکھیں روزنامہ کا مطلب ہے کہ یہ دن میں ایک بار شائع ہوتا ہے اور دن میں دو بار کبھی بھی شائع نہیں ہو سکتا۔ جب کہ آن لائن اخبار کی تعریف یہ ہے کہ وہ ہر ساعت اپ ڈیٹ ہوتا رہتا ہے اور وقت کی قیود سے آزاد ہوتا ہے۔ اس لئے کوئی آن لائن اخبارروزنامہ ہرگز نہیں ہو سکتا۔ اب جب خود انہوں نے نمایاں لکھ رکھا ہے کہ روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی تو سمجھ جائیں یہ کسی روزنامے کا آن لائن ایڈیشن ہے۔ ویسے یہ تعریفیں میری ذاتی ایجاد کردہ نہیں ہیں۔:p

ہمیں آپ سے کوئی مقدمہ لڑنا ہے جو ہم آپ کی تعریف پر پورا اتارنے کی کوشش کریں۔ آپ اپنی کوشش کو "اردو کی اولین" کا ٹیگ لگا کر خوش ہونا چاہتے ہیں تو صد آفرین! ورنہ اردو اخبارات کی فہرست میں آپ کو کئی ایسی مثالیں مل جائیں گی اور اس کے علاوہ بھی۔ رہا سوال اردو ٹائمز ممبئی کے نام کا تو وہ ان کا برانڈ نیم ہے اور آن لائن ایڈیشن کے لئے علیحدہ نام متعارف کرا کے وہ دوبارہ شناخت بنانے میں اپنی توانائی صرف نہیں کرنا چاہیں گے۔ ورنہ ان کی آن لائن پیش کش، خبروں کی متواتر فیڈ ہی ہوتی ہے جو وقت کی قید سے تو آزاد نہیں لیکن دورانیئے کے قید سے ضرور آزاد ہے اور دن میں ایک سے زائد دفعہ خبریں شائع ہوتی رہتی ہیں۔ (ویسے ہمارے تصور سے یہ بات بالا تر ہے کہ کوئی خبر یا خبرنامہ وقت کی قید سے آزاد ہو کر کیسا لگتا ہوگا؟)

ناموں سے یاد آیا کہ اس اعتبار سے جنگ نیوز پر جنگ و جدال کی خبریں، جیو نیوز پر صرف جینے کی خبریں مرنے کی بالکل نہیں، نیو یارک ٹائمز میں نیو یارک کی گھڑیوں یا ٹائم زون کا ذکر، ڈیلی نیوز میں صرف دن کی خبریں رات کی بالکل نہیں اور پچھلے دنوں کی بھی کوئی خبر نہیں۔ مزید ناموں کے قصے کو آگے بڑھا کر صحافت کے پرے سوچا جائے تو عفیفہ کسی قحبہ خانے پر نظر نہیں آنی چاہئے، اکبر دنیا کا سب سے قد آور شخص ہونا چاہئے، صغراء اپیا بونی ہونی چاہئیں اور گرم مسالہ چھونے سے ہاتھوں میں چھالے پڑ جانے چاہئیں۔ حضور! ناموں میں کیا رکھا ہے؟ :)
 
ہمیں آپ سے کوئی مقدمہ لڑنا ہے جو ہم آپ کی تعریف پر پورا اتارنے کی کوشش کریں۔ آپ اپنی کوشش کو "اردو کی اولین" کا ٹیگ لگا کر خوش ہونا چاہتے ہیں تو صد آفرین! ورنہ اردو اخبارات کی فہرست میں آپ کو کئی ایسی مثالیں مل جائیں گی اور اس کے علاوہ بھی۔ رہا سوال اردو ٹائمز ممبئی کے نام کا تو وہ ان کا برانڈ نیم ہے اور آن لائن ایڈیشن کے لئے علیحدہ نام متعارف کرا کے وہ دوبارہ شناخت بنانے میں اپنی توانائی صرف نہیں کرنا چاہیں گے۔ ورنہ ان کی آن لائن پیش کش، خبروں کی متواتر فیڈ ہی ہوتی ہے جو وقت کی قید سے تو آزاد نہیں لیکن دورانیئے کے قید سے ضرور آزاد ہے اور دن میں ایک سے زائد دفعہ خبریں شائع ہوتی رہتی ہیں۔ (ویسے ہمارے تصور سے یہ بات بالا تر ہے کہ کوئی خبر یا خبرنامہ وقت کی قید سے آزاد ہو کر کیسا لگتا ہوگا؟)

ناموں سے یاد آیا کہ اس اعتبار سے جنگ نیوز پر جنگ و جدال کی خبریں، جیو نیوز پر صرف جینے کی خبریں مرنے کی بالکل نہیں، نیو یارک ٹائمز میں نیو یارک کی گھڑیوں یا ٹائم زون کا ذکر، ڈیلی نیوز میں صرف دن کی خبریں رات کی بالکل نہیں اور پچھلے دنوں کی بھی کوئی خبر نہیں۔ مزید ناموں کے قصے کو آگے بڑھا کر صحافت کے پرے سوچا جائے تو عفیفہ کسی قحبہ خانے پر نظر نہیں آنی چاہئے، اکبر دنیا کا سب سے قد آور شخص ہونا چاہئے، صغراء اپیا بونی ہونی چاہئیں اور گرم مسالہ چھونے سے ہاتھوں میں چھالے پڑ جانے چاہئیں۔ حضور! ناموں میں کیا رکھا ہے؟ :)
ارے بھائی آپ کو ناراض ہی ہوگئے۔ میں تو پیشہ ور صحافی ہوں۔ میری اپنی ابھی تک کوئی بھی کوشش نہیں ہے بس پیٹ پالنے کے لئے ملازمت ہے اور وقت کاٹنے کے لئے دائیں بائیں تانک جھانک۔ آج یہاں کل وہاں۔ میں صرف یہ کہہ رہا تھا کہ دنیا کا ہر شعبہ مروجہ اصولوں کی بنیاد پر چل رہا ہے اور یہ اصول متعلقہ شعبوں کے ماہرین نے ہی خاصی تگ و دو کے بعد تیار کئے ہیں اور انہیں معیار کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ اگر کبھی اس میں رد وبدل ہوتا ہے تو تحقیق اور نئی دریافت یا نکتے کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ لیکن کچھ لوگ ہوتے ہیں جو ان اصولوں اور پیمانوں کو تسلیم نہیں کرتے۔:roll: جیسا کہ ایک صاحب تھے وہ ہمیشہ قربانی کو کربانی لکھتے تھے اور جب ٹوکا جاتا تو قلم ایک طرف رکھ کر پورے کے پورے گستاخ کی جانب گھوم جاتے۔چند ساعات گھورنے کے بعد اپنی تیل لگی تلواری مونچھوں کو تائو دیے کر نوک کو مزید نوکدار بناتے اوراطمینان سے کہتے" میاں! بچین سے ہی ایسے لکھتے چلے آرہے ہیں اور آج تم ہمیں بتانے آئے ہو کہ ایسے نہیں ایسےلکھتے ہیں۔:rolleyes:
 
محفل میں ہماری ناراضگی کا ریکارڈ موجود نہیں ہے اس لئے ایسا تو چنداں خیال نہ فرمائیں۔ ویسے اس پورے قضیے میں آپ نے "آن لائن اخبار" کی دقیق اصطاحی تعریف کہیں بھی درج نہیں کی جس کی مدد سے پیمانہ کیا جا سکے۔ :) :) :)
 
محفل میں ہماری ناراضگی کا ریکارڈ موجود نہیں ہے اس لئے ایسا تو چنداں خیال نہ فرمائیں۔ ویسے اس پورے قضیے میں آپ نے "آن لائن اخبار" کی دقیق اصطاحی تعریف کہیں بھی درج نہیں کی جس کی مدد سے پیمانہ کیا جا سکے۔ :) :) :)
سر جی آپ نے ابھی تک کہا ہی نہیں کہ کوئی ریفرنس دو۔ کس نے متعین کی یہ تعریف اور کہاں کی۔ آپ نے تو امریکی بی باون طیارے کی طرح کارپٹ بمباری شروع کردی۔:(
 
سر جی آپ نے ابھی تک کہا ہی نہیں کہ کوئی ریفرنس دو۔ کس نے متعین کی یہ تعریف اور کہاں کی۔ آپ نے تو امریکی بی باون طیارے کی طرح کارپٹ بمباری شروع کردی۔:(
اور آپ تمام بموں کو ڈیفیوز کرتے گئے۔ :) :) :) :) :)

پیارے! ہمارا مقصد آپ کی معلومات کو چیلنج کرنا ہرگز نہیں تھا۔ یقیناً آپ اس فیلڈ سے متعلق ہیں تو آپ زیادہ اسرار و رموز سے واقف ہوں گے۔ ہم نے تو محض یہ کوشش کی تھی کہ آپ کو احساس ہو سکے کہ اب ویب پر اردو خاصی میچیور ہو چکی ہے اور روز بروز ہوتی جا رہی ہے۔ جہاں اب کسی بھی چیز کے ساتھ "ویب پر اردو کا اولین۔۔۔" جیسا عنوان لگانا مشکل ہوتا جا رہا ہے وہیں اس کا دعویٰ کرنا بسا اوقات مزید کھوکھلا ثابت ہوتا ہے۔ دھیرے دھیرے ہر قسم کا مواد، ہر طرح کے پورٹل اردو میں بھی وجود پا رہے ہیں۔ اور یہ چیز ہمارے لیئے بے حد حوصلہ افزا ہے۔ آپ کہیں نہ کہیں اس بات کو اردو ویب کے مقاصد میں پائیں گے۔ جب بھی کوئی اردو کے حوالے سے نئے عزائم کے ساتھ ویب پر نمودار ہوتا ہے اور اردو محفل تک اس کی خبر پہونچتی ہے تو ہم دل سے پذیرائی کرتے ہیں۔ لیکن جب کوئی بھی میدان وسیع ہونے لگے تو انفرادی قوتوں کو بعض ھالات میں اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے کے بجائے تعاون باہمی کا راستہ اپنانا چاہئے، گو کہ یہ بات ہر صورت میں یکساں مفید، ممکن یا مناسب نہیں ہوتی لیکن اس پر غور ضرور کرنا چاہئے۔ یہ قصہ ریسرچ کا بھی ہوتا ہے کہ ایک عرصہ لگ جاتا ہے کہ جس موضوع پر کوئی کام کرنے جا رہا ہے اس پر کیا کچھ ہو چکا ہے اور کیا کچھ ہو رہا ہے۔ :) :) :)
 
اور آپ تمام بموں کو ڈیفیوز کرتے گئے۔ :) :) :) :) :)

پیارے! ہمارا مقصد آپ کی معلومات کو چیلنج کرنا ہرگز نہیں تھا۔ یقیناً آپ اس فیلڈ سے متعلق ہیں تو آپ زیادہ اسرار و رموز سے واقف ہوں گے۔ ہم نے تو محض یہ کوشش کی تھی کہ آپ کو احساس ہو سکے کہ اب ویب پر اردو خاصی میچیور ہو چکی ہے اور روز بروز ہوتی جا رہی ہے۔ جہاں اب کسی بھی چیز کے ساتھ "ویب پر اردو کا اولین۔۔۔ " جیسا عنوان لگانا مشکل ہوتا جا رہا ہے وہیں اس کا دعویٰ کرنا بسا اوقات مزید کھوکھلا ثابت ہوتا ہے۔ دھیرے دھیرے ہر قسم کا مواد، ہر طرح کے پورٹل اردو میں بھی وجود پا رہے ہیں۔ اور یہ چیز ہمارے لیئے بے حد حوصلہ افزا ہے۔ آپ کہیں نہ کہیں اس بات کو اردو ویب کے مقاصد میں پائیں گے۔ جب بھی کوئی اردو کے حوالے سے نئے عزائم کے ساتھ ویب پر نمودار ہوتا ہے اور اردو محفل تک اس کی خبر پہونچتی ہے تو ہم دل سے پذیرائی کرتے ہیں۔ لیکن جب کوئی بھی میدان وسیع ہونے لگے تو انفرادی قوتوں کو بعض ھالات میں اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے کے بجائے تعاون باہمی کا راستہ اپنانا چاہئے، گو کہ یہ بات ہر صورت میں یکساں مفید، ممکن یا مناسب نہیں ہوتی لیکن اس پر غور ضرور کرنا چاہئے۔ یہ قصہ ریسرچ کا بھی ہوتا ہے کہ ایک عرصہ لگ جاتا ہے کہ جس موضوع پر کوئی کام کرنے جا رہا ہے اس پر کیا کچھ ہو چکا ہے اور کیا کچھ ہو رہا ہے۔ :) :) :)
دیکھیں یہ الفاظ آپ کے ہی ہیں مگر خیالات میرے ہیں۔ یعنی آپ کے اور میرے خیالات ایک جیسےہیں۔:biggrin:
 

محمدصابر

محفلین
چلیں روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی کے حوالے سے ہی بات کرلیتے ہیں۔ کیا ایک آن لائن اخبار روزنامہ ہو سکتا ہے؟:) دیکھیں روزنامہ کا مطلب ہے کہ یہ دن میں ایک بار شائع ہوتا ہے اور دن میں دو بار کبھی بھی شائع نہیں ہو سکتا۔ جب کہ آن لائن اخبار کی تعریف یہ ہے کہ وہ ہر ساعت اپ ڈیٹ ہوتا رہتا ہے اور وقت کی قیود سے آزاد ہوتا ہے۔ اس لئے کوئی آن لائن اخبارروزنامہ ہرگز نہیں ہو سکتا۔ اب جب خود انہوں نے نمایاں لکھ رکھا ہے کہ روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی تو سمجھ جائیں یہ کسی روزنامے کا آن لائن ایڈیشن ہے۔ ویسے یہ تعریفیں میری ذاتی ایجاد کردہ نہیں ہیں۔:p
جنگ اخبار کی ویب سائٹ دیکھ لیں جو اپ ڈیٹیڈ ہی ملتی ہے :)
 
میرا مطلب تھا کہ آپ کی بتائی ہوئی تعریف پر پورا اترتی ہے۔ :)

نہیں اترتی:lol:۔ آپ خود کہہ رہے ہیں کہ جنگ اخبار کی ویب سائٹ۔ تو سر جی جنگ اخبار تو آن لائن اخبار نہیں ہے۔جنگ کی ویب سائٹ اور جیونیوز کی ویب سائٹ کو دیکھیں۔ یہ جنگ کی پالیسی ہے کہ جو خبر جیونیوز کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جاتی ہے صرف وہی خبر کچھ دیر بعد جنگ اخبار کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے گی۔ کبھی بھی کسی خبر کی تما تر تفصیلات ویب سائٹ پر جاری نہیں کی جائیں گی بلکہ اگلے دن کے اخبار میں جاری کی جائیں گی۔ کوئی انٹرویو، کوئی تحقیقی رپورٹ کبھی ویب سائٹ پر جاری نہیں کی جائیں گی بلکہ اگلے دن کے اخبار میں جاری کی جائیں گی اور اس کے ای پیپر میں کی جائیں گی۔ میں نے کچھ ماہ جنگ کے آن لائن ڈیسک، اخبار منزل، تھرڈ فلور، آئی آئی چندریگرروڈ میں کام کیا ہے اس لئے میں پالیسی سے واقف ہوں۔ اس طرح جنگ اخبار کی ویب سائٹ کسی اخبار کی تعریف پر پوری نہیں اترتی۔ اخبار کبھی بھی کوئی خبر دوسرے دن کے لئے نہیں روکتا۔صحافتی اصطلاح میں کہا جاتا ہے کہ خبر مت روکو ورنہ کل( قتل ہو جائے گی) ہوجائے گی۔" کل" میں ک کے نیچے زیر لگا کر پڑھا جائے۔ یعنی مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی اور اخبار شائع کردے گا اس لئے پہلی فرصت میں اسے شائع کردیا جائے۔ اب چونکہ مروجہ روزناموں کا کاروباری مفاد پیپر ایڈیشن میں ہوتا ہے اس لئے وہ ایسا خصوصی مواد جو قارئین کے لئے زیادہ کشش کا باعث ہو، اپنے پیپر ایڈیشن کے لئے روک کر رکھتے ہیں۔ مگر چونکہ اب کوئی بھی بڑا ادارہ، ویب سائٹ کے بغیر زندہ رہنا تصور بھی نہیں کرسکتا اور دنیا بھر میں اپنی تشہیر کے لئے ویب سائٹ ہی ایک پر کشش راستہ ہے تو اس لئے وہ ویب سائٹ کی طرف بھی آتے ہیں مگر ان کی ترجیح ویب سائٹ نہیں ہوتی۔ میں نے ذرا وضاحت کےلئے یہ پس منظر کی باتیں بھی بتا دی ہیں مگر اصل بات یہ ہے کہ آن لائن اخبار کی تعریف کیا ہے۔ مختصر سی بات ہے کہ آن لائن اخبار وہ ہے جس کا پیپر ورژن نہ ہو۔ اور جس کا پیپر ورژن ہو گا وہ آن لائن ایڈیشن کہلائے گا۔ یہ تعریف آل پاکستان سائیبر نیوز سوسائٹی کی بھی ہے۔
 
Top