گجرات (پنجاب) پاکستان کا اٹھارواں بڑا شہر گنا جاتا ہے۔مغل بادشاہ جلال الدین محمد اکبر نے دو دریاوں ، دریائے جہلم اور دریائے چناب کے درمیان (بلکہ چناب کے کنارے) بسایا۔1998 کی مردم شماری کے مطابق گجرات کی آبادی 2,048,008 تھی۔یہ لاہور سے ۱۲۰ کلو میٹر کے فاصلے پر گوجرانوالہ ڈویژن میں واقع ہے ۔
وہی چناب جہاں ‘‘سوہنی’’ اپنے کچے گھڑے پر تیر کر ماہیوال کے پاس جانا چاہتی تھی مگر چناب کے پانی نے کچے گھڑے کی مٹی کو شکر کی طرح گھول دیا اور سوہنی کو بھی خود میں جذب کر لیا ۔
سوہنی گھڑے پر تیرتے ہوئے ( ایک خیالی تصویر)
گجرات کا موسم معتدل ہے ۔ لوگوں کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے تا ہم صعنت و تجارت میں بھی یہاں کے لوگ پیش پیش ہیں ۔گجرات پنکھے کی صعنت سازی اور مٹی کے برتنوں کی وجہ سے تقریبا ساری دنیا میں جانا جاتا ہے ۔ چند دہائیوں سے یہاں اعلیٰ پائے کا فرنیچر بھی تیار کیا جاتا ہے۔
یونیورسٹی آف گجرات
گجرات کے حصے میں ایک یہ سعادت بھی آئی کہ یہاں کے تین سپوتوں نے خود کو منوا کر نشان حیدر اپنے نام کروایا ہے ۔
حضرت شاہدولہ دریائی کا مزار ( جہاں آج کل شرکیہ رسوم و رواج کا زور ہے) اور سائیں کانواں والی سرکار کا کےدربار مشہور ہیں ۔ شاہدولہ کے چوہے تو آپ نے دیکھے ہی ہوں گے یان ان کے بارے میں سنا ضرور ہو گا ۔ ( جن کے بارے میں بہت سی کہانیاں مشہور ہیں)
گجرات کے مشہور لوگ:
انور مسعود ( شاعر)
اعتزاز احسن (بیرسٹر)
چوہدری احمد مختار ( سابقہ وزیر دفاع )
چوہدری پرویز الہیٰ( سابقہ وزیر اعلیٰ پنجاب)
چوہدری شجاعت حسین( سابقہ وزیر اعظم)
فضل الہی چوہدری (سابقہ صدر پاکستان)
اوریا مقبول جان ( شاعر ، کالم نگار)
قمر زمان کائرہ( سیاست دان)
جنرل راحیل شریف(چیف آف آرمی سٹاف)
میجر عزیز بھٹی شہید ( نشان حیدر)
میجر شبیر شریف شہید( نشان حیدر)
میجر محمد اکرم شہید(نشان حیدر)
عالم لوہار( پنجابی سنگر)
عارف لوہار(عالم لوہار کا بیٹا)
صبیحہ خانم ( اداکارہ)
شگفتہ اعجاز(اداکارہ)
اور
’’ احقر‘‘ جس کو اس کی گلی کے لوگ بھی نہیں جانتے ۔
مزید کے لیے یہ لنک دیکھیے