پھر تو جو ظلم و ستم اُداسی ڈھاتی ہے، اس کا اندازہ کرنا مشکل ہے۔ یہ ایک کیفیت ہے جو طاری ہو جاتی ہے اور اس افسردگی اور یاس کی کیفیت میں اُداسی کی سگی اور سوتیلی بہنیں اور بھائی بھی خیریت معلوم کرنے پہنچ جاتے ہیں۔ یعنی، یہ تو ایک طرفہ تماشہ ہے۔
یہ چھیڑ خانی تو پھر بھی غنیمت ہے عاطف بھیا۔
گھر میں یا آس پاس قریبی فیملی میں کوئی اداس ہو تو کہتے ہیں کہ دیوداس کیوں بنے بیٹھے ہو۔ پھر ذرا سی دیر میں ہی معلوم نہیں رہتا کہ اداس آخر تھا کون۔ ہاں مگر دل کا حال تو اداس ہونے والا ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کب تک اس کیفیت میں رہے۔