شمشاد بھائی! ذاتی تجربہ کی تفصیل بھی بیان کیجیے۔۔
سعودی عرب میں جو لائن لگتی ہے، مجال کیا ہے جو ایک بھی بندہ لائن سے ادھر ادھر ہو جائے۔ اگر کوئی گڑبڑ کرئے تو پولیس والا اس لائن سے باہر نکال کر سب سے پیچھے بھیج دیتا ہے اور مجال ہے کہ آگے سے بول جائیں۔
ادھر جب اسلام آباد کے ہوائی مستقر پر اترے تو پہلے ہی ایک فلائیٹ آئی ہوئی تھی۔ اس کے مسافر امیگریشن میں لائنوں میں کھڑے تھے۔ لائنیں کیا تھیں ایسا لگ رہا تھا کہ ایک ہجوم ہے۔ 6 یا 7 ڈیسکوں پر کام جاری تھا۔ میرے دائیں طرف لائن میں کافی ساری خواتین تھیں کہ ایک صاحب بائیں طرف والی لائن سے نکل کر آئے اور خواتین کے آگے کھڑے ہو گئے۔ میں نے انہیں کہا کہ جناب لائن لگی ہوئی ہے اور آپ آخر میں کھڑے ہوں، تو بولے کوئی بات نہیں جی۔ لیڈیز آگے چلی جائیں۔ اور ساتھ "او بھٹی توں وی ایدھر آ جا" تو تیسری لائن سے ایک اور صاحب آ کر ان کے ساتھ کھڑےہو گئے۔
خدا خدا کر کے امیگریشن سے باہر نکلے تو باکمال لوگوں کے خلاف نعرے سننے کو ملے پی آئی اے والے چور ہیں، نجانے وہاں کیا مسئلہ تھا۔
سامان وصول پا کر باہر نکلے تو باہر نکلنے کا راستہ مسدود۔ گزرے کا راستہ نہیں۔ اس کے بعد گاڑی چاہیے گاڑی چاہیے۔ جس فاصلے کے زیادہ سے زیادہ 500 روپے دینے ہیں، اس کے دو ہزار مانگ رہے ہیں۔ الغرض گھر پہنچنے تک لگ پتہ جاتا ہے۔